حضرت سیِّدُناامامِ اعظم ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے کسی نے پوچھا: آپ اس بلند مقام پر کیسے پہنچے؟ آپ نے فرمایا: میں نے
اپنے علم سے دوسروں کو فائدہ پہنچانے میں کبھی بخل نہیں کیا۔(الدر المختار، المقدمة، ۱/۱۲۷) یقیناً علم حاصل کرنا
بڑی سعادت ہے اور اُسے دوسروں تک
پہنچانااور بڑی سعادت ہے،دنیائے اسلام میں ایسی عظیم الشان ہستیاں گزری ہیں جنہوں
نے اپنے علم کی خوشبو سے مسلمانان عالم کو خوب مہکایا اور اپنے نفع بخش
علم سے پیاسی امت کو بھرپورسیراب کیا ۔ انہی نفوس قدسیہ میں سے ایک عالمی شخصیت بانِیِ دعوتِ اسلامی،شیخ طریقت ،
امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی ہے ،آپ کی ذات مبارکہ تبلیغ
واشاعت دین اور مسلمانوں کی اصلاح احوال کے لیے دنیابھر میں معروف ومقبول ہے۔ آپ
نے جس طرح عقائد واعمال کی اصلاح کے لیے دعوتِ اسلامی کی بنیاد رکھی،اسے
پروان چڑھایا اوردنیا کے کونے کونے تک پہنچایایوں ہی کثیرکُتُب ورسائل تصنیف فرمائے اور اپنے علم نافع سے لاکھوں لاکھ لوگوں کے ایمان،عقیدے اور اعمال کی اصلاح وحفاظت کابھرپورسامان فرمایا ۔
آپ کے آثارعلمیہ میں 142کتب ورسائل کے علاوہ
مفتیان عظام بھی ہیں اور ہزاروں
عُلَمائے دین ومُبَلِّغِیْنِ دعوتِ اسلامی بھی نیز آپ کے قائم کردہ علمی وتحقیقی ادارے جامعاتُ المدینہ اور اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَّہ (Research Centre Islamic) بھی علم کا نوربانٹ رہے
ہیں ۔ آپ کی کئی تصانیف دنیا کی30 سے زیادہ زبانوں میں ترجمہ ہوکر نیکی کی دعوت کا فریضہ انجام دے
رہی ہیں۔ دوسروں کو نفع دینے والے علم کی بے شمار برکات ہیں اور یہ عظیم ثواب جاریہ
ہے ،اللہ پاک کی رحمت سے قوی امید ہے کہ جب
تک یہ کتب ورسائل شائع ہوتے اور پڑھے جاتے رہیں گے اور لوگ ان پر عمل کرتے
رہیں گے اس سب کا اجروثواب سیدی
امیراہلسنت مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی کے دفترحسنات (نامَۂ اعمال)میں لکھا جاتا رہے گا۔تصنیف وتالیف بھی جاری رہنے والا نفع بخش علم ہے
۔چنانچہ
حضرت سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: اِذَا مَاتَ الْاِنْسَانُ انْقَطَعَ عَنْهُ عَمَلُهٗ اِلَّا
مِنْ ثَلَاثَةٍ اِلَّا مِنْ صَدَقَةٍ جَارِيَةٍ اَوْ عِلْمٍ يُّنْتَفَعُ بِهٖ اَوْ
وَلَدٍ صَالِحٍ يَّدْعُوْ لَهُ ترجمہ:جب انسان فوت ہوجاتا ہے تو اُس کاعمل منقطع ہوجاتا ہے مگر تین عمل جاری رہتے ہیں : صدقہ جاریہ یا ایسا علم جس سے نفع حاصل کیا جاتا ہو یا نیک
اولاد جو اُس کے لیے دعا کرتی ہو۔( مسلم،ص684،حدیث:4223)
حضرت سیِّدُنا امام یحییٰ بن شَرَف نَوَوِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ حدیث
پاک میں مذکور” علم نافع“ کے تحت فرماتے
ہیں:اور یوں ہی وہ علم جو آدمی اپنے
پیچھے چھوڑ کر جاتا ہے جیسے کسی کوعلم
سیکھانا اور کتاب لکھنا۔ (شرح النووی علی مسلم،جزء:11، 6
/85)امام تاجُ الدِّین سبکی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے
فرمایا: تصنیف وتالیف زیادہ اہمیت رکھتی
ہے کیونکہ وہ طویل عرصے تک باقی رہتی ہے۔(فیض القدیر،1/561،تحت
الحدیث:850)
امیراہلسنت ،شیْخِ طریقت مَدَّظِلُّہُ
الْعَالِی کی تصانیف مبارکہ میں بہت ساری ایسی خوبیاں پائی جاتی ہیں جو ان
کو دورحاضر کی تصانیف سے ممتاز کرتی ہیں،بعض خوبیوں کا ذکر یہاں کیا جاتا ہے ۔
پہلی اور بنیادی خوبی یہ ہے کہ شرعی اعتبار سے بہت
زیادہ احتیاط برتنا کہ کہیں کوئی مسئلہ غلط درج نہ ہوجائے ،اس تعلق سے آپ کی
طبیعت انتہائی حساس ہے کیونکہ تقریر ہویا
تحریر آپ شریعت کو فوقیت دیتے ہیں ۔اپنی منفرد کتاب”نیکی کی دعوت“ کے پیْشِ لفظ میں خود ارشاد فرماتے ہیں: کتابِ ہٰذا کو
اَغلاط سے بچانے کی بَہُت کوشِش کی گئی ہے اور دعوتِ اسلامی کے تحت چلنے والے
دارالافتاء اہلسنّت کے مفتی صاحِب سے باقاعِدہ شَرعی تفتیش بھی کروائی گئی ہے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میری کوشش رہتی ہے کہ اپنی کتب ورسائل اور نعتیہ کلام کو عُلَماءِ کرام کَثَّـرَھُمُ
اللہُ السَّلام کی نظر سے گزار کرہی منظرِ عام پر لایا جائے،غلطیوں سے ڈر لگتا ہے کہ کہیں
ایسا نہ ہو کوئی غَلَط مسئلہ چَھپ جائے، لوگ اُس پر عمل کرتے رہیں اورمَعَاذَاللہ آخِرت میں میری گرِفت
ہو جائے۔بَہر حال اپنی کوشش پوری ہے تاہم ممکن ہے کہ غَلَطیاں رَہ گئی ہوں،لہٰذا
اِس میں اگر کوئی شَرعی غَلطی پائیں تو برائے مہربانی بہ نیّتِ ثواب مجھے ضَرور
بِالضَّرور خبردار فرمائیں اور خود کواجرِ عظیم کا حقدار بنائیں۔اِنْ شَاءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ
سگِ مدینہ عُفِیَ
عَنْہ کو بلا وجہ اَڑتا نہیں شکریہ کے ساتھ رُجوع کرتا پائیں گے۔ (نیکی کی دعوت ،پیش لفظ،ص6)
دوسری خوبی یہ ہے کہ بات کو آسان سے آسان پیرائے میں لکھنا،عام فہم انداز میں سمجھانا
اور مشکل تعبیرات و ثقیل عبارات سے حتَّی المقدور بچنا۔اس خوبی کے بارے میں شیْخُ الحدیث مُفتی محمد اسماعیل قادری رَضَوی
نُوری مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی تحریر فرماتے ہیں: میں نے امیراہلسنت حضرت علامہ مولانا محمد
الیاس قادری رضوی صاحب دَامَ ظِلُّہٗ کی تالیف کردہ کتاب
متعلقہ عقائد بنام”کفریہ کلمات کے بارے
میں سوال جواب“اَز اول تا آخر پڑھنے کا شرف حاصل کیا،یہ کتاب بہت آسان اردو
زبان میں لکھی گئی ہے،معمولی پڑھا لکھا آدمی بھی باآسانی اسے پڑھ سکتا ہے۔(کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،تقریظ جلیل، صviii) اور شرفِ مِلَّت حضرت
علامہ مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ”فیضانِ سنت “ کے متعلق لکھتے ہیں: اس کی
زبان عام فہم اور انداز ناصحانہ اور مُبَلِّغانہ
ہے۔(فیضان سنت جلداول،تقریظ،صii) اور اہلسنت کے عظیم
مُحسن حضرت رئیس التحریر قائداہلسنت علامہ
ارشد القادری
رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہفرماتےہیں:نقیب اہْلِ سنت حضرت مولانا محمد
الیاس قادری کی تصنیْفِ لطیف”نمازکا جائزہ“ نظر سے گزری ،مولانا نے اختصار کے ساتھ
نماز کے مسائل کو نہایت صحت،عمدگی اور جامِعِیَّت کے ساتھ ایک جگہ جمع کر دیا ہے۔یہ
کتاب آسان اور عام فَہَم انداز میں لکھ کر مولانا نے وقت کی اہم دینی ضرورت کی تکمیل فرمائی ہے۔مولائے قدیر انہیں
جزائے خیر عطا فرمائے اور اس کتاب کو دینی برکتوں سے عامَۂ مسلمین کو نفع بخشے۔(نمازکاجائزہ،تقریظ ،ص6)
تیسری خوبی یہ ہے کہعلمی وفقہی احکام ومسائل
بھی خوب بیان فرمانا جس کی بدولت عوام کے علاوہ علمائے دین متین کی بڑی تعدادان کُتُب ورسائل سے فائدہ اٹھاتی ہے ،یوں آپ کی کُتُب عام وخاص کے لیے
یکساں مفیدہیں۔آپ کی ایک کتاب کے
متعلق شیْخُ الحدیث مُفتی اسماعیل ضیائی
صاحب مَدَّظِلُّہُ الْعَالِی فرماتے ہیں:اس کتاب میں
اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ
اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ وصدرالشریعہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے فَتاوٰی کا خوب خوب
فیضان ہے،نیز یہ کتاب مذکورہ بزرگوں کے علاوہ اسلافِ مُقَدَّسہ مثلاً مُلّاعلی
قاری، صاحِب ِرَدُّ المحتار وغیرہ بُحُورُالعلوم کے مستند فتاوٰی کے فُیُوض وبَرکات سے مالامال ہے۔یہ کتاب سوال
وجواب پر مشتمل ہے اور بعض تنقیدی سوالوں کا اس میں سہل طریقے سے جواب دیا گیا
ہے،نیز یہ قرآن وحدیث،اقوال صحابہ ونصیحت آموز حکایات کا ایمان افروز اور دلچسپ
مجموعہ ہے۔میری سوچ کے مطابق اس کتاب کا مطالعہ عوام تو عوام علمائے کرام کے
لیے بھی مفید ہے۔ (کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب،تقریظ
جلیل،صviii)اور مولانا محمد احسانُ الحق قادری رَضَوی صدرمُدَرِّس جامعہ رضویہ
مَظْہَرِاسلام فیصل آباد لکھتے ہیں:”فیضانِ سنت“ کا اگر بِالْاِسْتِعَاب (یعنی اول تا آخر)مطالعہ کیا جائے اور مسائل یاد
رکھنے کی کوشش کی جائے تو جہاں دل میں دینی معلومات کا سمندر ٹھاٹھیں مارتا ہوا
معلوم ہوگاوہاں ہزارہا مرتبہ درود شریف پڑھنے کا ثواب بھی نامَۂ اعمال میں
درج ہوجائے گاکیونکہ اس کے ایک ایک صفحہ میں کئی کئی مرتبہ درود شریف لکھنے کی
سعادت حاصل کی گئی ہے۔(فیضان سنت(قدیم)، پیش لفظ،ص37)
چوتھی،پانچویں ، چھٹی اورساتویں خوبی یہ ہے کہ مواد کی بہت زیادہ کثرت ہونا،حوالہ جات کی تخریج کا اہتمام کرنا،دلچسپی کے
لیے حکایات وواقعات کو شامل کرنا اور اپنے
بزرگوں کاتذکرہ خیر کرنا ۔اس تناظر
میں قبلہ شیخ الحدیث اسماعیل ضیائی صاحب اَطَالَ
اللہُ عُمْرَہٗ کی تقریْظِ جمیل سے یہ اقتباس
مُلاحَظہ فرمائیے:حضرت نے اس کتاب میں وہ
بیش قیمت مواد جمع کیا ہے جوسینکڑوں کتابوں کے مطالعے کے بعد ہی حاصل
ہوسکتا ہے،یہ کتاب بَیَک وقت مسائل
شرعیہ کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ تصوف وحکمت کے لیے بھی مفید ہے۔اَللّٰھُمَّ زِدْ فَزِدْ۔درجنوں موضوعات پر پیش
کردہ آیاتِ قرآنی ،احادیْثِ نبوی واقوالِ اکابرین کے ساتھ ساتھ دلچسپ
حکایات نے اس کتاب کے حسن میں مزید اضافہ کردیا ہے۔احادیث وروایات اور
فقہی مسائل کے حوالہ جات کی تخریج نے اس کتاب کو علماء کے لیے بھی مفید تر بنادیا ہے۔اس بات سے بہت خوشی ہوئی
کہ حضرت نے متعدد مقامات پر اکابرین اہلسنت رَحِمَہُمُ اللہ کا ذکْرِ خیربھی کیا
ہے،جس سے ان کی اپنے علماء اکابرین سے والہانہ محبت ظاہرہوتی ہے۔اس
ذکْرِخیرکا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ ہماری آنے والی نسلیں اپنے اسلاف سے متعارف
ہوتی رہیں گے۔(فیضان سنت جلداول، تقریظ، صi)
آٹھویں خوبی یہ ہے کہ جابجا رسول کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتیں بیان کرکے
دلوں کو یاد مصطفی میں تڑپانا اور امت کو ادب واحترام کا درس دینا۔چنانچہ خواجہ
علم وفن حضرت علامہ مولانا خواجہ
مظفرحسین صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے یہ اقوال وافعال
جنہیں سنت کہتے ہیں،احادیث کریمہ،اقوال ومشائخ اور علماء کرام کی کتابوں میں پھیلے ہوئے تھے۔ہزاروں
ہزار فضل وکرم کی برسات ہو امیْرِاہلسنت بانِی وامیردعوتِ اسلامی عاشِقِ مدینہ حضرت
علامہ ومولانا محمد الیاس عطّار قادری
رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ پر کہ انہوں نے اِن
لَعل وجَواہر اور گوہر پاروں کو چن چن کر
یکجا فرمادیا اور فیضانِ سنت کے حسین نام سے موسوم کرکے یاد نبی صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میں دھڑکنے والے دلوں کی خدمت میں پیش فرمایا۔ زبان وبیان کی رَوانی اور
طرز تحریر کی شیرینی کےساتھ جب یہ کتاب
سامنے آئی تو لوگ اسے برستی آنکھوں اور
ترستے دلوں کے ساتھ پڑھنے اور اس پر عمل کرنے لگے۔بندہ ناچیز خود بھی اس کتاب سے
اتنا متاثر ہوا کہ جب اس کا پہلا ایڈیشن مجھے ملا تو باوضو بھیگی آنکھوں سے رِحْل
پر رکھ کر پڑھتا رہا اور باربار پڑھتا رہا۔اور اب تو یہ جدید ایڈیشن کچھ اور ہی
خوبیوں کے ساتھ بن سنور کر سامنے آیا ہے۔حوالہ جات سے مُرَصَّع تخریجات سے
آراستہ اور مزیداضافات سے سجا ہوا ہے۔(فیضان سنت جلداول، تقریظ، صiv)
نویں خوبی یہ ہے کہ تحریر میں عوام کی خیرخواہی کرنااور ان کی
تربیت کا بھرپور خیال رکھنا ۔آسان انداز اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ بعض مشکل الفاظ استعمال کرکے خاص مقصد کے پیْشِ
نظر بریکٹس میں اُن کے معانی دے دیئے جاتے ہیں۔اس بارے میں قبلہ سیدی شیخ طریقت مَدَّظِلُّہُ
الْعَالِی فرماتے ہیں:فیضان سنت (جلداول)چار ابواب اور تقریباً1572صفحات پر مشتمل ہے۔دعوتِ اسلامی ایک ایسی سنتوں بھری تحریک ہے جس میں علماء وزعما کے ساتھ ساتھ عوام کا ایک جَمِّ غَفِیر ہے۔عوام کی سہولت کو
مدنظر رکھتے ہوئے فیضان سنت(جلد اول) کو حتَّی الامکان آسان پیرائے میں لکھنے کی
سعی( یعنی کوشش) کی ہے اور کئی مقامات پر قصداً
دقیق(یعنی مشکل) الفاظ لکھ کر ہلالین میں اس کے معنیٰ بھی لکھ دئیے ہیں تاکہ کم پڑھے لکھے اسلامی بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو دیگر اسلامی کتب کا مطالعہ کرنے میں مدد حاصل ہو۔ (فیضان سنت
جلداول،پیش لفظ ،صiiv)
دسویں خوبی یہ ہے کہ آپ کے اکثرکُتُب ورسائل کے کئی کئی ایڈیشن شائع ہوتے
ہیں،بعض کتب ورسائل تو لاکھوں کی تعداد میں
طبع ہوچکے ہیں بالخصوص فیضانِ سُنَّت اس
معاملے میں سَرِفہرست ہے۔شرفِ مِلَّت حضرت
علامہ محمد عبدالحکیم شرف قادری رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ عظیم
پیمانے پر ترویج سنت کے لیے بانِیِ دعوتِ اسلامی مُدَّظِلُّہُ
الْعَالِی کی کاوشوں کو یوں خراج تحسین پیش فرماتے ہیں: اس کامیابی
میں جہاں حضرت امیردعوت اسلامی مُدَّظِلُّہُ
الْعَالِی کی شب وروز کوششوں اور ان کے بیانات کا دخل ہے وہاں فیضان سنت کا بھی بڑا عمل دخل ہے،فیضان
سنت فقیر کے اندازے کے مطابق پاکستان میں (قرآن پاک کے بعد) سب سے زیادہ شائع ہونے
والی کتاب ہے۔(فیضان سنت،تقریظ جمیل،صii)
یہاں سیِّدِی امیْرِاہلسنت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تصانیف میں پائی
جانے والی 10 تحریری خوبیاں لکھی گئی ہیں مگر غوروفکر کرنے والوں پر مزید
خوبیاں بھی آشکار ہوں گی۔مختلف علوم اورگوں ناگوں موضوعات پر آپ کے کتب و رسائل کا وجود آپ کے عظیم صاحب
علم،وسِیْعُ المعلومات،مُفکِّرِمِلَّت اورنَبّاض قوم مُصَنِّف ومُؤَلِّف ہونے پر
شاہد عدل ہے ۔آپ نے علم کلام،علم فقہ ، علم تصوف،علم سیرت ،علم عبادات،علم
معاملات،علم طب وحکمت،علم معاشرت اور علم اخلاق وغیرہ علوم میں 142 کتب ورسائل تحریر فرمائے جن میں
آپ نے عقائد و متعلقات،معمولات اہلسنت،معجزات وکرامات، عبادات، معاملات، احکام و مسائل،
سیرت وتراجم،اخلاق وآداب،منجیات، مہلکات، اسلامی معاشرت، رسم ورواج، امربالمعروف
ونہی عن المنکر، فضائل ومناقب،
حمدونعت،اورادوظائف ،کرنٹ ایشوزوحالات حاضرہ اور روحانی مسائل وغیرہ درجنوں
موضوعات پر بھرپور خامہ فرسائی کی ہے ۔ایک
اندازے کے مطابق امیراہلسنت زِیْدَعِلْمُہٗ وَفَضْلُہٗ کے مطبوعہ کتب ورسائل کے
صفحات کی تعداد12ہزار سے زیادہ ہے جبکہ غیرمطبوعہ
کتب ورسائل کے تقریبا13سو صفحات اس کے علاوہ ہیں اوراسلامی شاعری کے تعلق سے دیکھا جائے توآپ
نے 300سے زیادہ کلام تحریرفرمائے ہیں۔ عشق ومحبت اور خوف وخشیت سے لبریز آپ کا خوب صورت نعتیہ دیوان ”وسائل بخشش“ 284کلاموں پرمشتمل ہے جن
میں 28حمدو مناجات، 179نعت واِسْتِغاثے، 32 مناقب، آٹھسلام اور 37متفرق کلام ہیں جبکہ22 مختلف کلاموں پرمحیط آپ کا دوسرا شعری مجموعہ’’وسائل فردوس ‘‘ ہے ۔
قراٰنِ پاک آسمانی کتابوں میں سے
آخری کتاب ہے جسے اللہ پاک نے سب سے آخری نبی، محمدِ عربی صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نازِل فرمایا۔ اس کو پڑھنا، پڑھانا، دیکھنا اور چُھونا عبادت ہے۔ قراٰنِ
پاک کو شایانِ شان طریقے سے شائع (Publish) کرنا، دنیا کی مختلف زبانوں میں اس کا دُرُست ترجمہ
اور تفسیر کرنا، مسلمانوں کو دُرُست قراٰن پڑھنا سکھانا ،مساجد و مدارس،عوامی
جگہوں مثلاً(ائیرپورٹ،ریلوے اسٹیشن و بس اسٹینڈ
وغیرہ کی جائے نماز)میں قراٰنِ
کریم پہنچانااور احکامِ قراٰن پر عمل کی ترغیب دلانا وغیرہ خدمتِ قراٰنِ پاک کی
مختلف صورتیں ہیں۔ خدمتِ قراٰن کی تاریخ : سب سے پہلے خدمتِ قراٰنِ
مجید کی عظیم سعادت صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کو حاصل ہوئی جنہوں نے اللہ کے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
سے قراٰنِ مقدّس کی تعلیم حاصل کی،
دیگر مسلمانوں تک قراٰنِ مجید اور اس کے احکام پہنچائے، بعض حضرات نے حفظِ قراٰن
کی سعادت پائی نیز سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وصالِ ظاہری کے بعد قراٰنِ پاک کو جمع کرنے کا
اِہتمام فرمایا چنانچہ جنگ یَمامہ میں بہت سے حُفّاظ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کی شہادت کے بعد حضرتِ سیدنا عمر
فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہنے حضرتِ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہکو جمعِ قرآن کا مشورہ دیا۔ حضرتِ سیدنا عمر
فاروق کے مشورے کو قبول فرماتے ہوئے حضرتِ
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ تعالٰی عنہ کو قراٰن مجید جمع کرنے کا حکم فرمایا(بخاری،3/398،حدیث:4986) اور بعد میں حضرت سیدنا عثمان
غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اسی جمع شدہ نسخے کی نقول تیار کرواکے مختلف علاقوں میں روانہ فرمائیں ۔(بخاری ،3/399،حدیث: 4987)صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان کے بعد تابعین، تبع تابعین اور ہردور
کے بزرگانِ دِین رضوان اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین نے خدمتِ قراٰنِ پاک کو اپنا معمول
بنایا اور قراٰنِ کریم کے ترجمہ، تفسیر، احکامِ قراٰن کی وضاحت، علومِ قراٰن کی
تفصیل، قراٰنِ پاک پر ہونے والے اِعتراضات کے جوابات، الغرض کثیر قراٰنی موضوعات
پر بے شمار کتابیں تصنیف فرمائیں۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بزرگانِ دِین کی قراٰنِ پاک سے
لاجواب محبت اور خدمتِ قراٰن کے جذبے کے برعکس آج کا مسلمان قراٰنِ پاک سے دُور
ہوتا چلا جارہا ہے۔ اس عظیم کتاب کی تلاوت، ترجمہ و تفسیر کا مطالَعہ اور احکامِ
قراٰن پر عمل کا جذبہ دن بدن کم ہوتا جارہا ہے۔ بدقسمتی سے اب ایسا لگتا ہے کہ
قراٰنِ مجید صرف لڑائی جھگڑے کے موقع پر قسم اُٹھانے اور شادی کے موقع پر حصولِ
برکت کے لئے دُلہن کے سر پر رکھنے کے لئے رہ گیا ہے۔ ان پُرفِتن حالات
میں قراٰنِ پاک سے مسلمانوں کا رشتہ مضبوط کرنے اور فیضانِ قراٰن کو عام کرنے کے
لئے عاشقانِ رسول کی مدنی تحریک دعوتِ اسلامی مختلف انداز سے کوشاں ہے۔
دعوتِ اسلامی کس کس طرح خدمتِ قراٰن کررہی ہے اس کی چند جھلکیاں ملاحظہ کیجئے:تدریس(Teaching)کے ذریعے خدمتِ قراٰن ❀دعوتِ اسلامی کے تحت ملک و بیرونِ ملک اسلامی
بھائیوں اور اسلامی بہنوں کو بِلا مُعاوضہ تَجوِید و مَخارِج کے ساتھ دُرُست
تلاوتِ قراٰن سکھانے کے لئے مدرسۃ المدینہ بالِغان اور مدرسۃ المدینہ بالِغات جبکہ
مدنی مُنّوں اور مدنی مُنّیوں کو حفظ و ناظرہ کی تعلیم دینے کے لئے مدرسۃ ُالمدینہ
لِلْبَنِین اور مدرسۃ ُالمدینہ لِلْبَنَات قائم ہیں نیز جن مقامات پر قراٰن کریم پڑھانے والے بآسانی دستیاب نہیں ہوتے وہاں
کے لئے مدرسۃ المدینہ آن لائن کا بھی سلسلہ ہے۔ متعدّد مدارسُ المدینہ میں مدنی
مُنّوں کو قیام وطَعام کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ غیر رہائشی مدارسُ المدینہ میں 8 گھنٹے کا دورانیہ ہوتا ہے جبکہ ایک اور
دو گھنٹے کے جُزْ وقتی(Part Time) مدارسُ المدینہ بھی اپنی مدنی بہاریں لُٹا رہے ہیں۔(اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ! اس وقت ملک و بیرونِ ملک کم و بیش 2734 مدارس المدینہ قائم ہیں،جن میں تقریباً 128737(ایک
لاکھ اٹھائیس ہزارسات سو سینتیس)مدنی مُنّے اورمدنی مُنّیاں زیرِ تعلیم ہیں جبکہ اساتذہ سمیت کل مدنی عملے (اسٹاف) کی تعدادتقریباً 7268ہے۔2017ء میں تقریباً 5229
(پانچ ہزاردوسواُنتِیس) مدنی منّوں اور مدنی منّیوں نے حفظِ قراٰن اور تقریباً 20580 (بیس ہزارپانچ سو اسّی) نے ناظرہ قراٰنِ کریم پڑھنے کی
سعادت حاصل کی،اب تک کم و بیش74329(چوہتّرہزارتین سو اُنتِیس)مدنی مُنّے اورمدنی مُنّیاں حفظِ قراٰن جبکہ تقریباً 215882(دولاکھ پندرہ ہزارآٹھ سو بیاسی) ناظرہ قراٰنِ پاک پڑھنے کی سعادت پاچکے ہیں۔ مدرسۃ المدینہ آن لائن
میں دُنیا بھر سے تقریباً7ہزار طلبہ و طالبات پڑھ رہے ہیں۔ ان کو پڑھانے والوں کی تعدادتقریباً633جبکہ
مدنی عملے(ناظمین،مُفتشین وغیرہ)کی تعدادتقریباً140ہے ۔ ملک و بیرونِ ملک تقریباً 13853مدرسۃ المدینہ بالغان اور ان میں پڑھنے والے تقریباً89043جبکہ مدرسۃ المدینہ بالغات
میں پڑھنے والیوں کی تعدادتقریباً63 ہزار سے زائد ہے۔) ❀اسی طرح اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّدعوتِ اسلامی کے تحت قائم جامعاتُ
المدینہ کے نصاب میں بھی قراٰنِ پاک کی
تعلیم شامل ہے، یہ نصاب اس انداز میں ترتیب دیا گیا ہے کہ درجہ مُتَوَسِّطَہ اوّل
سے درجہ خامِسہ تک مدنی قاعدہ اورپورا قراٰنِ پاک ترجمہ و تفسیر کے ساتھ پڑھا دیا
جاتاہے، جبکہ درجہ سابِعہ میں تجوید اور پارہ26تا30حَدرکی دُہرائی اور درجہ دورۂ حدیث میں حُسنِ قراءت
کے حوالے سے تربیت کی جاتی ہے۔(اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ملک و بیرونِ ملک
جامعۃ المدینہ کی 526شاخیں قائم ہیں جن میں 42770(بیالیس ہزار سات سو ستر)سے زائدطلبہ وطالبات درسِ نظامی (عالم کورس ) کی تعلیم حاصل کررہے ہیں اور 6871 طلبہ وطالبات درسِ نظامی
مکمل کرچکے ہیں۔)طباعت کے ذریعے خدمتِ قراٰن (1)اشاعتِ قراٰنِ پاک:دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے ”مکتبۃ المدینہ“سے قراٰنِ پاک کے
مختلف لائنوں اور سائزوں پر مشتمل متعدد نسخے شائع کئے گئے ہیں جبکہ معیار میں
مزید بہتری لانے کیلئے مشہور اِشاعتی مرکزبیروت(لُبْنان)سے بھی قراٰنِ پاک کی اشاعت کا اِہتمام کیا گیا ہے۔ (اب تک تقریباً 2لاکھ89ہزار 769 نسخے شائع کئے جا چکے ہیں۔) (2)مدنی قاعدہ:تجوید و قرأت کے بنیادی قواعد کو آسان انداز میں سکھانے کے لئے ”مدنی
قاعدہ“ مرتّب کیا گیا ہے۔ (اب تک دومختلف سائز میں مدنی
قاعدے کے تقریباً 57لاکھ 94ہزار436 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (3)کنزالایمان مع خزائن العرفان: اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان علیہ
رحمۃ الرَّحمٰن کا شاہکار ترجمۂ
قراٰن ”کنز الایمان“ اور اس پر صدرُالافاضل مفتی نعیم الدین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادِی کا تفسیری حاشیہ ”خزائن
العرفان“ کسی تعارُف کا محتاج نہیں ہے۔ مکتبۃ المدینہ نے اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کے تعاون سے کنزالایمان مع خزائن العرفان کا اَغلاط سے حتی المقدور
پاک، تسہیل شدہ اور معیاری نسخہ شائع کیا ہے۔(اب
تک اس کے 87 ہزار 107نسخے شائع ہو چکے ہیں) (4)مَعْرِفَۃُ القراٰن عَلٰی
کَنْزِالْعِرْفَان: یہ 6جلدوں پر مشتمل قراٰنِ پاک کا جدیدانداز میں ”لفظی ترجمہ“ ہے
جو حُسنِ صُوری و معنوی کا مجموعہ ہے، مختلف رنگوں کے استعمال کی وجہ سے ہر لفظ کا
ترجمہ الگ معلوم کیا جاسکتا ہے، جبکہ بامحاورہ ترجمہ ”کنز العرفان“ بھی
شامل ہے(جو الگ سے بھی شائع ہوگا) آیات کے عنوانات اور ضَروری حاشیے
بھی دئیے گئے ہیں۔ (تادمِ تحریر 5جلدوں کے مجموعی طور پر تقریباً ایک لاکھ دو ہزار 119 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (5)صِراطُ
الْجِنَان:موجودہ دور کے تقاضوں کے مطابق اُردو
زبان میں 10جلدوں پرمشتمل تفسیر”صِراطُ الْجِنَان“اُمّتِ مُسلمہ کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے جس کو پڑھنے سے محبتِ قراٰن، ذوقِ
تلاوت اور شوقِ عبادت بڑھتا اور دِینی معلومات کا خزانہ ہاتھ آتا ہے، یہ اردوزبان
کی بہترین تفسیرہے۔(اب تک مجموعی طور پر اس کے 1 لاکھ 84ہزار567نسخے شائع ہو چکے ہیں) (6)جلالین
مع حاشیہ اَنوارُالْحَرَمَیْن:تفسیرِ جلالین امام جلال الدّین محلی اور امام جلالُ
الدِّین سیوطی شافعیرحمۃ
اللہ تعالٰی علیھما کی مشترکہ تصنیف
ہے جو کہ درسِ نظامی (عالِم کورس) میں پڑھائی جاتی ہے۔ اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کا شعبہ درسی
کتب اس عظیم تفسیر پر حاشیہ ”اَنوارُ الْحَرَمَیْن“ کے نام سے کام کررہا ہے۔ (مکتبۃ المدینہ اب تک 6جلدوں میں سے
2 جلدوں کے تقریباً 7167نسخے شائع کرچکا ہے، مزید پر کام جاری ہے۔) (7)بیضاوی
مع حاشیہ مقصود الناوی: ”تفسیرِ بیضاوی“ علامہ ناصرُ الدین عبداللہ بن عمربَیْضَاویعلیہ رحمۃ اللہ القَوی کی مشہور تفسیر کا جتنا حصّہ درسِ
نظامی میں شاملِ نصاب ہے ،اس پر اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کی طرف سے ”مقصودُ
النّاوِی“ کے نام سے حاشیہ مُرَتَّب کیا گیا ہے(اب تک اس کے
تقریباً 5000نسخے شائع ہوچکے ہیں) (8)تفسیر
سُورۂ نور: اسلامی بہنوں کےجامعاتُ المدینہ میں درسِ نظامی کے علاوہ ”فیضانِ شریعت
کورس“ بھی کروایا جاتا ہے۔ اس کی نصابی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ”تفسیر
سورۂ نور“ نامی کتاب تیار کی گئی ہے جسے 18اَسباق میں تقسیم
کیا گیا ہے۔(تادمِ تحریر یہ کتاب 5ہزار کی تعداد میں چھپ چکی ہے) (9)فیضانِ یٰسۤ شریف مع دعائے نصف شعبانُ المعظّم:شعبان المعظم کی پندرھویں (15)
رات یعنی شبِ برأت میں بعد نمازِ
مغرب 6 نوافل کا سلسلہ ہوتا ہے جن کے درمیان سورۂ یٰسٓ شریف اور دُعائے نصف
شعبان پڑھی جاتی ہے۔ (اب تک اس کے تقریباً 2لاکھ 25ہزار نسخے شائع ہو چکے ہیں) (10)مدنی پنج سُورہ:یہ شیخِ طریقت،
امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّاؔر قادری
دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تالیف ہے جس میں مشہور قراٰنی
سورتوں کے فضائل اور ان کا مَتن و ترجمہ، درود شریف کے فضائل، مختلف وظائف اور رُوحانی
علاج وغیرہ شاملِ تحریر ہیں۔(اب تک تقریباً13 لاکھ 85 ہزار نسخے شائع ہوچکے
ہیں) (11)آیاتِ قراٰنی کے اَنوار: دعوتِ اسلامی کی طرف سے بالخصوص تعلیمی اداروں کے طلبہ
و اساتذہ اور دیگر عملے نیز اسلامی بہنوں کے لئے ”فیضانِ قراٰن و حدیث کورس“ کا
سلسلہ شروع کیاگیا ہے ۔’’ آیاتِ قراٰنی کے انوار“ نامی رسالہ اسی کورس کے
لئے ترتیب دیا گیا ہے۔(اب تک تقریباً 37 ہزار 6سو کی تعداد میں چھپ چکا ہے) (12)عجائب القرآن مع غرائب القرآن: یہ کتاب شیخ الحدیث حضرت علامہ عبدالمصطفیٰ اعظمی علیہ
رحمۃ اللہ القَوی کی تالیف ہے جس میں قراٰنی واقعات کو دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا ہے،
مکتبۃ المدینہ نے اس کا تخریج شدہ نسخہ شائع کیا ہے(اب تک اس کے
تقریباً1 لاکھ نسخے شائع ہوچکے ہیں) (13)فیضانِ
تجوید:علمِ تجوید کے اُصول و قوانین کو آسان انداز میں پیش کرنے کے لئے
اَلْمَدِیْنَۃُ الْعِلْمِیَہ کی طرف سے ”فیضانِ تجوید“ کے نام سے کتاب مُرَتَّب کی گئی ہے۔ (اب تک اس کے تقریباً 44ہزار850 نسخے شائع ہوچکے ہیں) (14)آئیے قراٰن سمجھتے
ہیں: اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طلبہ و
طالبات کے لئے یہ ایک نصابی کتاب ہے جو اِنْ
شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ عنقریب منظرِ عام پر آجائے گی۔(نوٹ:
مذکورہ بالا کتابوں کی اشاعت کے حوالے سے یہاں جو تعداد ذ کر کی گئی وہ ہارڈ کاپی کی صورت (کتابی شکل) میں ہے، سافٹ کاپی (PDFوغیرہ)
کی صورت میں بھی یہ کتابیں دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ www.dawateislami.net پر موجود ہیں جنہیں
مفت ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔) بیانات کے ذریعے خدمتِ قراٰن خدمتِ قراٰنِ پاک کے لئے بیانات کے میدان میں بھی
دعوتِ اسلامی کی کثیر کاوشیں ہیں، مدنی چینل پر فیضانِ قراٰن کو عام کرنے والے کئی
سلسلے پیش کئے، بعض اب بھی جاری ہیں مثلاً: (1)فیضانِ قراٰن (2)تفسیرِ قراٰن (3)قراٰن کی روشنی
میں (4)قراٰنی سورتوں کا تعارف (5)احکامِ قراٰن (6)شانِ نزول (7)صِرَاطُ الْجِنَان (8)قراٰنی واقعات (9)میرے ربّ کا کلام (10)فیضانِ کنزالایمان (11)کتابُ اللہ کی باتیں (12)قراٰنی قصّے (13)قراٰنی مثالیں اور اسباق (14)فیضانِ علم
القراٰن (15)ایک قصّہ ہےقراٰن سے،
(17)Blessing of Quran (16)Wonder of Quran
(18)Summary of Tafseer ul Quran (19)In the light of Quran (20)Lear n Quran (21)The Excellence of the Holy Quran
عملی میدان میں خدمتِ قراٰن عملی میدان میں بھی دعوتِ اسلامی
مسلمانوں میں قراٰنِ پاک کی محبت اور اس کے احکام پر عمل کا جذبہ بیدار کرنے میں
مصروف ہے۔ نمازِ فجر کے بعد مدنی حلقے میں اجتماعی طور پر3 آیاتِ قراٰنی کی تلاوت
اور ترجمہ و تفسیر پڑھنے سننے کا سلسلہ ہوتا ہے نیز مدنی انعامات میں روزانہ رات سورۂ ملک کی
تلاوت کرنے، آخری 10 سورتیں زبانی یاد کرکے مہینے میں ایک بار پڑھنے اور مخارج کی
درست ادائیگی کے ساتھ کم از کم ایک بار قراٰنِ پاک ختم کرکے سال میں دُہرانے کی
ترغیب دلائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پانچ پانچ ماہ کے ”اِمامت کورس“اور ”مُدَ رِّس کورس“میں جبکہ 7 ماہ کے”قاعدہ ناظِرہ کورس “میں اور12 ماہ کے ”فیضان ِ تجوید وقِراءَت کورس“ میں دیگر مسائل و اَحکامات کے ساتھ ساتھ مَدَنی قاعدہ اور مکمل
قراٰن پاک حَدرکے ساتھ پڑھایا جاتا ہےنیز”مُدَرِّس کورس “میں مخصوص سورتیں
اور عَمَّ پارہ(پارہ 30) ترتیل کے ساتھ پڑھناسکھایا جاتا ہے ۔اللہ کریم دعوتِ اسلامی کی خدماتِ قراٰن
قبول فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
؏ یہی ہے آزو تعلیم ِ قراٰں عام ہو جائے
ہر اِک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے
2ستمبر1981کو دعوت ِ اسلامی کی بنیاد رکھی گئی،دنیاکے کونے کونے میں
پیغام ِاسلام پہنچانامقصود تھا، یقینا مقصد بڑا تھا مگرحصولِ مقصد کے اسباب ناپید تھے،قدم
قدم پر مشکلات کاسامنارہا لیکن اشاعتِ اسلام کے شوق اور لگن نےچٹانوں سے مضبوط حوصلہ
عطاکیا،رحمتِ رحمٰن کچھ یوں ہوئی کہ جہدِمسلسل کی نئی تاریخ رقم ہونے لگی،بانی ٔ دعوت
ِ اسلامی کےاخلاص اور زہد و تقوی ٰ کی بدولت ”اسباب“ خود دوڑ دوڑ کر آنے لگے، پتھر
دل ”موم“ ہوئے اور لوگ پروانے کی مثل جمع ہوگئے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانیت
سازی کا ایسا کارخانہ قائم ہوا جس نے بےکار افراد کو کارآمد بنایا اور کار آمد افراد
کوشخصیت سازی کا بےمثال ہنر سکھایا۔ دعوتِ اسلامی کاقطرے سے گوہر ہونے تک یہ 39سالہ
سفر پُرعظمت ہونے کے ساتھ یقیناقابلِ رشک ہے۔ ہم انسانیت کی محسن تحریک دعوت ِ اسلامی
کےانتالسویں یوم ِ تاسیس پربانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانامحمد الیاس عطار قادری
کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔
جو ادارے، تحریکیں اور تنظیمیں اپنے افراد کو تعلیم اور روزگار دونوں فراہم کرتے ہیں ان اداروں، تنظیموں اور تحریکوں کی معاشرے میں پذیرائی بھی ہوتی ہے
اور تحسین بھی ۔
”دعوتِ اسلامی“ کے جہاں کثیر محاسن ہیں وہیں ایک خوبی یہ بھی کہ اس تحریک سے
وابستہ افراد کو نہ صرف بہترین تعلیم و تربیت دی جاتی ہے وہیں ان کے لئے شریعت سے آراستہ
بہترین ماحول میں روز گار کے موا قع بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔ اس خوبی کی جھلک ملاحظہ
فرمائیں:
(1) جو افراد فارغ التحصیل ہونے کے بعد تعلیمِ قراٰن اور علم دین کے فروغ میں
اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں انہیں مدرسۃ المدینہ ، مدرسۃ المدینہ آن لائن ، جامعۃ
المدینہ اور جامعۃ المدینہ آن لائن میں تدریسی و انتظامی خدمات
سرانجام دینے کا موقع فراہم کیا جا تا ہے ۔
(1) اس جدید دور میں جو لوگ آئی ٹی ڈیپار ٹ میں دین کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے ”دعوت اسلامی“ کا آئی ٹی ڈیپار ٹ موجود ہے
۔
(3)جو لوگ میڈیا کے ذریعے دین کی خدمت کرنا چاہتے ہیں ان کے لئے مدنی چینل کی
صورت میں ایک بہترین سہولت موجود ہے ۔
(ان شعبہ جات سے وابستہ افراد کو بہترین ماہانہ سیلری کے ساتھ قابلیت کے اعتبار
سے الاؤنسز بھی پیش کئے جاتے ہیں۔)
تو آپ بھی آئیے اور ”دعوتِ اسلامی“ سے وابستہ ہو جائیے کیونکہ
”دعوت اسلامی“نکھار تی بھی ہے اور سنوار تی بھی ۔
آج 2ستمبر2020 کی صبح جب نمازِ فجر ادا کرچکاتو دل ودماغ پر کسی خوشگوار یاد
نے دستک دی، فوراً ذہن میں آگیا کہ آج تو یومِ دعوتِ اسلامی ہے ،میرے ذوق نے تقاضا
کیا کہ میں آج سب سے پہلی مبارک باد اس ہستی کو دوں جس نے آج سے کم وبیش 39 سال پہلے
اس ثمربار درخت کا بیج بویا تھا،چنانچہ میں نے عاشقانِ رسول کی تحریک دعوتِ اسلامی
کے بانی ،امیراہلسنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ
الْعَالِیَہ کو مبارکباد کا پیغام بھیجا چند ہی لمحوں میں اس کا رپلائی بھی موصول ہوگیا جس پر دل بہت
خوش ہوا۔علاوہ ازیں میں جانشینِ امیراہلسنّت الحاج مولانا عبید رضا عطاری مدنی مدظلہ
العالی ،نگرانِ شوریٰ مولاناحاجی محمد عمران عطاری سلمہ الباری اور دیگر اراکین شوریٰ
کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ جب سے دعوتِ اسلامی بنی ہے اس کا قدم ترقی
کے راستے پر آگےبڑھا ہے پیچھے نہیں ہٹا،کراچی کے ایک علاقے سے اپنا سفر شروع کرنے والی
دعوتِ اسلامی اولاً پاکستان میں پھیلی پھر اس نے دنیا بھر میں
اپنا پیغام پہنچانا شروع کردیا ،آغاز میں درس وبیان اور علاقائی دورے وغیرہ سے نیکی
کی دعوت عام کرنے والی تحریک کے آج 100 سے زائد شعبے قائم ہوچکے ہیں ۔اس کے طفیل کتنے
ہی بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا مسلمانوں کو توبہ کی سعادت ملی!دعوتِ اسلامی نے بچوں ،
مردوں ،عورتوں ، جوانوں،بوڑھوں سب میں کام کیا !حافظ بنائے، قاری بنائے، عالم بنائے،
مفتی بنائے، مصنف بنائے!اس اُمت کو مدنی چینل جیسا تحفہ دیا ،سوچتا ہوں کہ وابستگانِ
دعوتِ اسلامی کی کیسی کیسی یادیں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہوں گی، ان تمام کو بھی یومِ
دعوتِ اسلامی مبارک ہو، ایسے عاشقانِ رسول کو چاہئے کہ دعوتِ اسلامی سے اپنا تعلق پہلے
سے زیادہ مضبوط کرلیں تاکہ نیکیوں کے راستے پر چلنے میں استقامت نصیب ہو۔اور جنہوں
نے ابھی تک صرف دعوتِ اسلامی کا نام سنا ہے وہ بھی دعوتِ اسلامی سے اپنا رشتہ جوڑ لیں
،اور کچھ نہیں کرسکتے تو اولاً مدنی چینل دیکھنا شروع کردیں ، قُربت کی باقی منزلیں
بھی اسی کے صدقے طے ہوجائیں گی۔ اللہ پاک دعوتِ اسلامی اور بانیٔ دعوتِ اسلامی کو نظرِ
بدسے بچائے اور مزید عروج عطا فرمائے ۔ آمین
پاک و ہند میں ایک وقت وہ تھا کہ مسلمانوں
کو اپنے ایمان کی حفاظت اور عقیدے کی پہچان کے لئے کسی مضبوط اور منظم پلیٹ فارم کی
ضرورت تھی۔ اگرچہ حفاظتِ دین و ایمان کا کام سرانجام دینے کے لئے کئی جماعتیں میدانِ عمل میں تھیں لیکن ان کے دائرۂ کار اتنے وسیع نہ
تھے کہ وہ ملک و بیرونِ ملک یا دنیا بھر کے مسلمانوں کو مضبوط پلیٹ فارم مہیا کر سکیں
۔
ایسے میں اللہ پاک کے فضل اور نبیٔ کریم ﷺ کی رحمت سے علمائے کرام نے 2 ستمبر
1981ء کو ”دعوتِ اسلامی “ کی صورت میں ایک پودا لگا کر امیرِ اہلِ سنّت کو اس کی نگہبانی
و نگرانی پر مقرر کر دیا۔ اس خُودار،محنتی،دُھن کے پکے،قول و فعل کے سچے، مہربان و
مشفق ”نگہبان“ کا کیا کہنا! مولانا الیاس قادری صاحب نے دعوتِ اسلامی کے اس ننھے پودے
کی بقا ، نگہداشت ،موسموں کی سردی و گرمی اور مخالف ہواؤں کے تھپیڑوں سے حفاظت کے
عمل کو نہ صرف جی جان سے نبھایا بلکہ اس کی ترقی و بڑھوتری کے لئے اپنا خون پسینہ تک
بہانے میں کوئی کسر اُٹھا نہ رکھی۔
2 ستمبر دعوتِ اسلامی کے یومِ تاسیس کے موقع پر ہم مہربان و مشفق نگہبان حضرت
مولانا الیاس قادری صاحب کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے بدمذہبی ، بدعملی،بے راہ روی
کے دور میں دعوتِ اسلامی کی صورت میں ہمیں مضبوط و منظم اور سایہ دار درخت کی صورت میں دعوتِ
اسلامی کا پلیٹ فارم عطا فرمایا ۔ اللہ پاک دعوتِ اسلامی ،بانیٔ دعوتِ اسلامی ، ان
کے رفقاء اور مرکزی مجلسِ شوریٰ کو دنیا و آخرت میں بہترین جزا اور صحت و سلامتی اور
عافیت والی عمرِ خضری عنایت فرمائے ۔
وقت کے سیلاب کوصحیح سمت پھیرنا،خطرات اورنقصان کی جگہوں سے پہلے بند لگانا،
بنجر زمینوں، ریگستانوں کی آبادکاری کا اسے ذریعہ بنانا اور سیلاب زدہ مقامات پر امدادی
کاروائیاں کرنا یقیناً وقت کی ضرور ت کو پورا کرنا اور صحیح وقت پر درست فیصلہ کرنا ہے۔ اس خوبصورت جملے کی تصویری صورت
اورعملی نمونہ کا پورا پورا حق ادا کرنے والی میری اور آپ کی تحریک دعوت اسلامی ہے۔
جس نےمعاشرے کی دنیا اور آخرت کو سنوارنے، معاملات کو سدھارنے کے لئے جو فیصلے کئے،
ان پر جو عمل کیا اور چمکتی، دلوں کو چھوتی اور تعریف پر مجبور کرنے والی خدمات سر انجام دیں
اس کے نتیجے میں ایک، دس، سو، ہزار، لاکھ نہیں بلکہ لاکھوں لاکھ لوگ معاشرے میں راحت کی زندگی گزار رہے ہیں، ذہنی ،
قلبی اور جسمانی سکون پا رہے ہیں۔ آج 2 ستمبر
کا دن ہے، خوشی کا دن ہے، اس پیاری، مذہبی،فلاحی عالمگیر تحریک دعوت اسلامی کا یوم
تاسیس ہے، ہمیں بھی چاہئے کہ موقع کا فائدہ اٹھائیں، خوشی منائیں اور اس تحریک کا ساتھ
دیں۔
احیاء العلوم میں ہے کہ ایک بزرگ نے حضرت عُمَر بن عبد العزیز عَلَیْہِ الرَحْمَہ
کو خط لکھا کہ جان لو! بندے کے لئے مددِالٰہی اس کی نیت کے مطابق ہوتی ہے، پس جس کی
نیت کامل ہوگی اس کے لئے مددِ الٰہی بھی کامل ہوگی اور اگر نیت ناقص
ہوتو اسی قدر مدد میں بھی کمی ہوتی ہے۔(احیاء العلوم، 1/221 مترجم)اس فرمان کو یوں
بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ اگر نیت خالص نہ ہو تو بندہ لاکھ جتن کرے مگر رکاوٹوں اور
بندشوں کے بھنور سے نہیں نکل پائے گا جبکہ اگر نیت خالص ہو اور بندہ تنہا بےسروسامانی
میں کسی کام کو کرنے چلے تو اللہ کریم اس کیلئے ایسے اسباب بنائے گا کہ وہ جو اکیلا
چلا تھا ایک وقت آئے گا کہ زمانہ اس کی طرف متوجہ ہو جائے گا اور لوگ اس کے اشارۂ
ابرو کے منتظر ہوں گے۔
اس فرمان کی عملی تفسیر آج
دعوتِ اسلامی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ 2ستمبر1981وہ دن تھا کہ جب شیخِ طریقت، علامہ
مولانا الیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنیتِ خالص کے ساتھ عزمِ مصمم
لے کر تنہا اس میدان میں نکلے تھے اور آج اللہ پاک کی رحمت سے افرادی قوت (Manpower)اور سرمایہ (Finance)کی کثرت میں دعوتِ اسلامی کی مثال
نہیں ملتی، اور کسی بھی تنظیم کیلئے یہی دو چیزیں اصل ہوتی ہیں۔ یقیناً یہ سب امیر
اہلسنت کی سچی نیت کا فیضان ہے۔ اللہ پاک امیر اہلسنت کے صدقے ہمیں بھی نیتوں میں اخلاص
کی دولت عطا فرمائے اور دعوتِ اسلامی کو مزید برکتیں عطا فرمائے۔ امین
اعلیٰ حضرت امام احمد رضا
خان فاضلِ بریلی رحمۃ اللہ علیہ کی خدماتِ علمیہ دانش گاہوں اور تحقیقی اداروں
اور متلاشیانِ علم کا محور و مصدر ٹھہریں۔ آج عالم یہ ہے کہ جہانِ
علم و فضل میں کارِ رضا، فکرِ رضا، یادِ رضا اور ذکرِ رضا کی دھوم ہے۔ ہر بزم میں اعلیٰ
حضرت کا چرچا ہے۔ ہر فن کی بلندی پر رضوی مہارت کا علَم لہرا رہا ہے۔ہر گلشن میں بریلی کے گُلِ ہزارہ کی خوشبو ہے۔
اعلیٰ حضرت کی ان خدماتِ دینیہ اور تعلیمات کو چاردانگ عالم میں آسان کرکے پیش کرنے کے عظیم مقصد کے تحت عالمی مذہبی تحریک دعوتِ اسلامی نےشعبہ”
المدینۃ
العلمیہ“ کی بنیاد رکھی۔ ابتداءً المدینۃ العلمیہ کو چھ ڈیپارمنٹس میں تقسیم کیا گیا، ان چھ میں
ایک شعبہ کتب اعلیٰ حضرت کی داغ بیل بھی ڈالی گئی۔ اس شعبے کا خالصتاً کام اعلیٰ حضرت
کی کتابوں کو جدید دورکے تقاضوں کے مطابق آسان سے آسان کرکے شائع کرنا ہے۔ اس شعبے
میں اعلیٰ حضرت کی اردو کتب اوررسائل پر تسہیل، تخریج، تلخیص، ترجمہ اور حاشیہ جبکہ
عربی کتب میں تبییض ،تصحیح، تحقیق وتخریج الغرض موجودہ دور میں تحقیق کے معیار کے مطابق
کام سَر انجام دیا جاتا ہے۔
المدینۃ العلمیہ کے اس
اہم شعبے نے اپنے 19 سالہ علمی سفرمیں اعلیٰ حضرت محدث بریلوی رحمۃ
اللہ علیہ کی خدمات و تعلیمات اور فروغِ مسلکِ اعلیٰ حضرت کی ترویج و اشاعت میں جو قابلِ
ذکر خدمات سر انجام دی ہیں ان کی مختصر جھلکیاں نذرِ قارئین کی جاتی ہیں:
(1)...جَدُّ الْمُمْتار
عَلٰی رَدِّ الْمُحْتار(سات جلدیں) (2)...اَجْلَی الْاِعْلَام اَنَّ الْفَتْوٰی مُطْلَقًا عَلٰی
قَوْلِ الْاِمَام (3)...اَلتَّعْلِیْقُ الرَّضَوِی عَلٰی صَحِیْحِ الْبُخَارِی (4)...اَنْوَارُ الْمَنَّان
فِیْ تَوْحِیْدِ الْقُرْآن (5)...اَلتَّعْلِیْقَاتُ الرَّضَوِیَّۃ عَلَی الْہِدَایۃ وَشُرُوْحِہَا (6)...اَلْفتاوی المختارۃ من
الفتاوی الرضویۃ (7)...راہ خدا میں خرچ کرنے کے فضائل (8)...اولاد کے حقوق (9) والدین زوجین
اور اساتذہ کے حقوق(10)...حقوق العباد کیسے معاف ہوں (11)...شفاعت کے متعلق 40حدیثیں
(12)...فضائل دعا (13)...کرنسی نوٹ کے شرعی احکامات (14)...عیدین میں گلے ملنا کیسا؟
(15)...شریعت وطریقت (16)...ولایت کا آسان راستہ (تصوّرِ شیخ) (17)...اعلیٰ حضرت سے
سوال جواب (18)...ثبوت ہلال کے طریقے (19)...دس عقیدے
آئندہ کے اہداف:
المدینۃ العلمیہ کے زیرِ اہتمام شعبہ کُتُب اعلیٰ حضرت کے آئندہ
کے اہداف میں زیرِ تدوین و زیرِ غور کام میں(1) علم غیب پر انسائیکلو پیڈیا ’’ مَالِیُٔ الجیب بِعُلُوْمِ الْغَیْب‘‘ ((مَالِیُٔ الجیب)بِعُلُوْمِ
الْغَیْب‘‘پر تحقیق، تخریج وخلاصے کا کام جاری ہے)۔ (2) اَلنُّور وَالضِّیَاء (3)خیر الامال فی حکم الکسب
والسؤال پر تحقیقی کام جاری ہے۔
الغرض ! اب تک اس شعبے سے امام اہل سنّت کی تقریباً 34 کتب ورسائل شائع ہوچکے ہیں جن میں 22 اردو کتب ورسائل ہیں اور عربی کتب ورسائل کی تعداد
12 ہے۔ ان میں سے چار دار الکتب العلمیۃ بیروت سے بھی شائع ہوچکی ہیں اور عنقریب مزید بھی شائع ہوگی۔ اِنْ شَآءَ اللہ
عَزَّوَجَلَّ
در حقیقت یہ سب عاشقِ اعلیٰ حضرت، امیرِ اہلِ سنّت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی دعاؤں ، محبتوں اور شفقتوں کانتیجہ ہے جنہوں نے عاشقانِ رسول کو رضویت کی
نہ صرف خوب پہچان کرائی بلکہ افکار ونظریاتِ رضاکی کھل کر ترجمانی کی اورمسلکِ اعلیٰ
حضرت کےسچے علم بردار کہلائے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تحریر و نگارش پرنظریات وافکارِ
رضا کی گہری چھاپ دکھائی دیتی ہے، یہ وہی ہستی ہیں جنہوں نے قلم اٹھاتے ہی سب سے پہلا
رسالہ اعلیٰ حضرت کی سیرت پر لکھا، آپ کا یہ قول”اعلیٰ حضرت پر میری آنکھیں بند ہیں“
اعلیٰ حضرت سے سچی عقیدت ومحبت اور اُن پر کامل اعتماد کا عکاس ہے۔ الغرض!رضویات کےحوالے
سے بانیِ دعوتِ اسلامی کی جو محنت، جدو جہد، جاں سوزی، والہیت، وارفتگی اور گوں ناگوں
خدمات ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں۔
اللہ رب العزت چمنستانِ رضا کے ہر پھول کو ہمیشہ پھلتا پھولتا اور شاد و آباد رکھے،
اس باغ کے ہر رَکھوالے کی خیر فرمائےاور ہمیں اس چمن سے خوشہ چینی کی توفیقِ رفیق عطا
فرمائے۔ آ مین۔
چند دن پہلے کسی نے کہا کہ
دعوت اسلامی کے چالیس سال مکمل ہو رہے ہیں
جس پر یوم تشکر منایا جا رہا ہے ۔ذہن میں عجیب سے سوال نے جنم لیا کہ آخر یہ شکریہ کون ادا کرے گا ؟
(1)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ
بچے ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے
دارالمدینہ ،مدرسۃ المدینہ ،اور کڈز مدنی چینل دیا؟
(2)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ نو جوان مرد حضرات ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے،حفظ قراٰن،
درس نظامی اور شرعی تقاضوں کے مطابق حلال
روزگار دیئے اور عزت کے تاج پہنائے ؟
(3)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ ادھیڑ عمر اور عمر رسیدہ بزرگ ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نےاسلامی
بھائیوں کے مدرسۃ المدینہ اور قافلوں کے
ذریعے دین سکھایا اور ان کے بچوں کی دینی تربیت کا ذمہ لیا؟
(4)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ وہ خواتین ادا کریں گی جن کے کودعوت
اسلامی نے مدرسۃ المدینہ و جامعۃ المدینہ گرلزبنا کر اسلامی تعلیمات کے زیور سے آراستہ کیا اور حلال روز گار دے کر خود کفیل کر دیا؟
(5) کیا دعوت ِاسلامی کا شکریہ گونگے بہرے اسلامی بھائی ادا کریں گے جن کو دعوت اسلامی نے ان کی زبان میں
دین سکھایا؟
(6)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ نابینا اسلامی بھائی ادا کریں گے
کہ ان کی آنکھوں کی محرومی کے
باوجود دعوت اسلامی نےان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا ؟
(7)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ فنکار اور شوبز سے وابستہ لوگ ادا کریں
گے کہ دعوت اسلامی نے ان کی تربیت کا اہتمام فرمایا ؟
(8)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ کھلاڑی ،وکیل ،پروفیشنلز ادا کریں گے
جن کے پاس جا کر دعوت اسلامی نے دین
پہنچانے کی کوشش کی ؟
(9)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ وہ والدین اور بچےادا کریں
گے جن کو وبا کے مشکل وقت میں خون مہیا
کیا؟
(10) کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ پورا پاکستان ادا کرے گا کہ جس میں
دعوت اسلامی نے دینی ،دنیاوی تعلیم کے
ساتھ ساتھ اخلاقیات کی فضا کو قائم کیا اور صحت کی فکر کرتے ہوئے ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئےلاکھوں درختوں کا اہتمام کیا اس کےعلاوہ سیلاب ،زلزلہ،کرونا جیسی حادثاتی صورت
حال میں مستحقین کی مدد کے لئے ’’ایف جی آر ایف‘‘ کے نام سے ایک متحرک ادارہ قائم کیا ؟
(11)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ صرف پاکستان ادا کرے گا یا پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک والےبھی ادا کریں
گے کہ دعوت اسلامی نے فیضان آن لائن
اکیڈمی اور مدنی قافلوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ سے دور ہونے کے باوجود اسلامی
تعلیمات ان کے گھروں تک پہنچائی اور ان کی نسلوں کو دین سکھایا؟
(12)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ سنی علماء ادا کریں گے کہ جن کو دعوت
اسلامی نے انفرادی قوت دی ،جن کو دعوت اسلامی
نے کتابیں پڑھنے والی عوام دی ؟
(13)کیا دعوتِ اسلامی کا شکریہ من حیث الجماعت پوری اہلسنت ادا کرے گی کہ دعوتِ اسلامی نے اہل سنت کے بچوں ،جوانوں ،بوڑھوں کو مسلک رضا کا جام پلایا
؟
(14)کیا دعوت اسلامی کا شکریہ ہر وہ گھر ادا کرے گا جس کے گھر میں
دعوتِ اسلامی مدنی چینل کی صورت میں پہنچ
کر دینی و معاشرتی تربیت کر رہی ہے اور اس کی نسل کو عاشق رسول بنا رہی ہے ؟
(15)کیا دعوتِ اسلامی کا
شکریہ حکمران ادا کریں گے جن کو دعوتِ اسلامی کبھی بلا کر تو کبھی پاس جا کر فکر
آخرت دیتی ہےاور سب سے بڑھی افرادی قوت ہونے کے باوجود ملک کے
ہر معاملے میں ہر ادارے کے ساتھ تعاون کرتی ہے؟
اگر انصاف کی نظر سے دیکھا
جائے تو نہ صرف کسی ایک فردکو، نہ
صرف کسی گروہ کو، نہ صرف کسی خاص فیلڈ کے لوگوں کو ،نہ صرف کسی ایک شہر کو ،نہ صرف کسی ایک ملک کو ،بلکہ ہر ہر عاشق رسول کو بیک زبان پکار اٹھنا چاہیے ” شکریہ دعوت
اسلامی “۔
شکریہ دعوتِ اسلامی ۔ شکریہ امیرِ اہل سنت
کسی بھی چیز کو رفتہ رفتہ درجہ کمال تک پہنچاناتربیت
کہلا تا ہے۔ غیرتربیت یافتہ افراد کی کثرت معاشرےکے لیےثمر آور اور سود مند نہیں
ہوتی البتہ نقصان کا بہت بڑا سبب ضرور بن جاتی ہےاسی لیے
معاشرے کی ترقی اور بقاء کو افراد کی بہترین اسلامی تربیت پرمنحصرقراردیاجاتاہے۔معاشرےمیں
بسنےوالے افراد کواسلامی تربیت کےذریعے رفتہ رفتہ درجہ کمال تک پہنچانے کے عاشقانِ
رسول کی مدنی تحریک دعوت ِ اسلامی نے
مسجد،گھر، بازار،اسکولز،کالجز،یونیورسٹیز وغیرہ تمام شعبہ ہائے زندگی میں درس اور
اجتماعات کا ایسا نظام رائج کیا جس کے
مثبت نتائج دیکھے اورمحسوس کئے جاسکتے
ہیں۔کسی فرد کا تعلق معاشرے کے خوش حال طبقے سے ہو یا بدحال طبقے سے، دعوتِ اسلامی
نے اپنےاسی تربیتی نظام کے ذریعےاس میں نیکی کا عنصر پیدا کررہی ہےاوراُسےبےعملی و
آزاد فکری سے نجات دِلاکرایک کامیاب مسلمان بنارہی ہے۔یہ تحریک ثابت کررہی ہے کہ
حقیقی اسلامی تربیت انسان کے رویے پر اثر انداز ہوکرکس طرح اس کی زندگی میں حیرت
انگیز انقلاب برپا کرتی اوراُس کی شخصیت
نکھار کر معاشرےکےلئےکارآمد بناتی ہے ۔
رمضان ُ المبارک میں سال بھر کی نسبت نیکیوں کا رجحان کئی گُنازیادہ ہوتاہے،مسجدوں میں نمازیوں کی کثرت ہوتی ہے،
تلاوتِ قرآن کابھی خوب جذبہ ہوتا ہےلہٰذا دعوتِ اسلامی مسلمانوں میں نیکی کا یہ عنصر سارا سال برقرار رکھنے کے لیے اس ماہِ
مبارک میں تربیت کا بھر پور اہتمام کرتی ہے،آئیے!اِس کی کچھ تفصیل ملاحظہ
کرتے ہیں:(1)سنتوں بھرے اجتماعات:دنیا کے مختلف شعبۂ زندگی سےتعلق رکھنے والے افراد میں نیکی کی دعوت عام کرنے کے لیے رمضانُ المبارک میں سنتوں بھرے اجتماعات کا سلسلہ ہوتا ہے جس میں عام افراد،پروفیشنل ٹیچرز،اکاؤنٹنٹس، ڈاکٹرز، انجینیئرز اور طلبہ کی کثیر تعداد شرکت کرکے اسلام کی روشن تعلیمات سے آگاہی بھی حاصل کرتی ہے ،رمضان کو نیکیوں میں گزارنے کے طریقے سیکھتی ہے اور
رمضان المبارک کے آخری عشرے میں سنتِ اعتکاف کی نیت بھی کرتی ہے۔
(2)نمازِ تراویح اوردعوتِ اسلامی کے حُفّاظ: نمازِ تروایح
رمضان کی اہم ترین عبادت ہےکیوں کہ اس میں پورا قرآن سننے سنانے کی سعادت حاصل کی
جاتی ہے،دعوتِ اسلامی کےحفظ و ناظرہ کےشعبےمدرسۃُ المدینہ سے فارغ حُفّاظ دنیا
بھرمیں نماز ِتراویح میں قرآن پاک سنانے کی سعادت حاصل کرتے ہیں چنانچہ رمضان
المبارک 1438ھ/2018ء میں مدرسۃُ المدینہ سے منسلک ساڑھے سولہ ہزار(16500) سے
زائد حُفَّاظ کونمازِ تراویح میں قرآنِ پاک سننے سنانے کی سعادت حاصل ہوئی۔یاد
رہے کہ ملک و بیرون ملک مدرسۃُ المدینہ (Boys &
Girls) کی تین ہزارانچاس (3049) شاخیں قائم ہیں جن میں
تقریبا ایک لاکھ چوالیس ہزارچھ سوتینتیس(144633) بچے اور بچیاں حفظ و
ناظرہ کی سعادت حاصل کررہے ہیں ۔ اب تک دولاکھ نوے ہزارایک سواکیاون(290151)
بچے اور بچیاں حفظ و ناظرہ مکمل کرچکےہیں۔
(2)رمضانُ المبارک اوردارالافتاء اہلسنت: دعوتِ اسلامی کاشعبہ ”دارالافتاء اہلسنت“ رمضانُ المبارک میں بھی تحریری،زبانی،ای میل،واٹس ایپ،مدنی چینل
اورسوشل میڈیاکے ذریعےامتِ مسلمہ کو درپیش شرعی مسائل کا جواب فراہم کرنےکےلیےکوشاں رہتاہے۔ (3)رمضانُ المبارک اورمدنی چینل:دعوتِ اسلامی نے رَمضانُ
المبارَک 1429ھ مطابق ستمبر 2008ءسے مدنی چینل کے ذَرِیعے گھر گھر قرآن وسنّت کا پیغام عام کر نا شروع کیا۔اس وقت مدنی
چینل 3 زبانوں(اردو، انگلش اور بنگلہ)میں 6سیٹلائیٹ کےذریعےدنیا کے80 فیصد خطےکواپنی نشریات پیش کر رہا ہے۔ مدنی چینل رمضانُ المبارک میں خصوصی نشریات پیش کرتاہےجس کے ذریعے شرعی
مسائل سے آگاہی ملتی ہے ،نیک اعمال میں کی جانے والی غلطیوں کی نشاندہی ہوتی ہے،اپنی خامیوں کی
اصلاح کا ذہن بنتا ہے،نیکیاں کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور علم ِ دین کا بیش بہاخزانہ ہاتھ آتاہے۔دنیا بھرکےناظرین
کےصوتی وصوری پیغامات (Audio and video messages) رمضانُ المبارک میں مدنی
چینل کی نشریات کے مقبولِ خاص وعام ہونےکا
پتہ دیتے ہیں۔
(4)دعوت اسلامی اور اعتکاف:دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں
رمضانُ المبارَک کے آخری عشرے کے اعتکاف کے علاوہ پورے ماہِ رمضان کے
اعتکاف کا سلسلہ بھی ہوتا ہے۔ عاشقانِ رسول رمضانُ المبارَک کا پورا مہینا مسجد
میں گزارتے ہیں، شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت علامہ محمدالیاس عطار قادری رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ
الْعَالِیَہ پیرانہ سالی(old age) کے باوجودخودبھی پورے
ماہ رمضان کا اعتکاف کرتے ہیں اورشرکائے اعتکاف کی تربیت فرماتے ہیں۔
1439ھ/ 2018ء میں دعوتِ اسلامی کےتحت ہونے والے پورے ماہِ رمضان کے اجتماعی اعتکاف میں
ہندکے مختلف شہروں سمیت دنیا بھر
میں149مقامات پربارہ ہزارتین سو چودہ(12314) عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔ آخری عشرے کا اعتکاف:دعوت اسلامی کے تحت ہندکے مختلف شہروں سمیت دنیا بھرمیں تقریباپانچ
ہزارچھ سو انچاس(5649)مقامات پرایک لاکھ اکیس
ہزاردو(121002) عاشقانِ رسول شریک ہوئے۔
اجتماعی اعتکاف کی خصوصیات:ہند سمیت دنیا بھر میں دعوتِ
اسلامی کےتحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف میں نمازِ پنجگانہ کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ
نَوَافل(مثلاتَحِیَّۃُّ الْوُضُو، تَحِیَّۃُّ
الْمَسْجِد، تَہَجُّد، اِشراق،چاشت،اَوَّابِین، صلوٰۃُ
التّوبہ اور صلوٰۃُ التَّسبیح)بھی ادا کئے جاتے ہیں، وضو، غسل،
نماز اور دیگر ضروری احکام سکھائے جاتے ہیں، دعائیں یاد کروائی جاتی ہیں، اِفطار کے وقت رِقَّت
انگیز مُناجات اور دعاؤں کے پُرکَیف مَناظر ہوتے ہیں، معتکفین کو دُرُست قرآن اور
نماز نیز سنّتیں اور آداب سکھانے کا بھی سلسلہ ہوتا ہے۔ روزانہ نمازِعصراورتراویح کے بعد امیرِ اہلِ سنّت حضرت مولانامحمدالیاس
قادری دَامَتْ
بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے مدنی مذاکروں میں شرکت کی سعادت بھی نصیب ہوتی
ہے۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ!مدنی
مذاکرہ علمِ دین حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہے۔مَدَنی مذاکروں میں امیرِ اہلِ سنت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ
سے مختلف موضوعات مثلاً عقائد و اعمال،فضائل و مناقِب، شریعت
و طریقت، تاریخ و سیرت اور دیگر موضوعات سے متعلق سوالات ہوتے ہیں اور آپ دَامَتْ
بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ انہیں عشقِ
رسول میں ڈوبے ہوئے حکمت سےبھرپور جوابات
سے نوازتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق
رمضانُ المبارک(1439ھ/2018ء)کے آخری عشرے میں مدنی مراکز حاضر ہوکراور مدنی چینل کےذریعےلاکھوں لاکھ افراد شریک ہوئے۔
اجتماعی اعتکاف کےنتائج و اثرات:اجتماعی اعتکاف کی برکت
سےکثیرافراد باجماعت نمازِ پنجگانہ کی پابندی، عمامہ باندھنے، داڑھی رکھنےاور گناہوں سے بچنے کی نیت
کرتےہیں۔ مَدَنی مذاکروں اورسنّتوں بھرے بیانات میں والدین اور دیگر رشتے داروں کےحقوق
کےبارے میں سننے کےبعدبعض افرادہاتھوں ہاتھ اپنے گھر فون کرکےوالدین اور بہن بھائی
وغیرہ سے گزشتہ غلطیوں کی مُعافی مانگتے ہیں اور آئندہ حُقُوقُ العباد پورے کرنے
کی نیت کرتے ہیں۔اعتکاف کے دوران متعدد افراد مدنی چینل کو تأثرات دیتے ہیں کہ ہمیں یہاں نمازوں کی پابندی نصیب ہوئی، توبہ
کرنےاور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنا ،یہاں ہمیں محبت بھرا ماحول نصیب ہوا، بہت
سےافرادنمازیں اوردیگر فرائض ادا کرنے،داڑھی و عمامہ کی سنّت سجانے، فرض علوم
سیکھنے اور جامعۃُ المدینہ میں داخلہ لینے، مدنی قافلوں میں سفر کرنے اور اپنے علاقوں میں نیکی کی دعوت عام
کرنے کی نیتوں کا بھی اظہار کرتےہیں۔ شرکائےاعتکاف اپنی ذات میں جو تبدیلی محسوس کرتے ہیں اسے خودلکھ کر دیتے ہیں،ان
تحریرات کو”مدنی بہاروں “کےنام سےمحفوظ کیاجاتاہےاوروقتافوقتارسائل کی صورت میں
شائع بھی کیاجاتا ہے،یقینایہ تحریریں مؤرخین، محققین اور ماہرین کے لیے دعوتِ
اسلامی کی اثرانگیزی اورنتیجہ خیزی کےتفصیلی
مطالعےکےحوالے سےمعاصرشہادت اور اہم ترین ماخذ ثابت ہوں گی۔
(5)خواتین کی اصلاح و تربیت کانظام:معاشرےکےافرادکوعلم
وعمل کاپیکربنانے،برائیوں سے بچانےاوراُن کے اخلاق وکردار سنوارنےمیں دیگر عوامل
کے ساتھ ساتھ خواتین کا کردارحد درجہ اہم
ہے اسی لیے اسلام نے خواتین کی تربیت پر بھر پور زور دیا ہےلہذا دخترانِ اسلام کی
اصلاح و تربیت کا نظام جتنا مستحکم ہوگا،معاشرہ تعمیرو ترقی کی منزلیں اتنی ہی تیزی کے ساتھ طے
کرتا چلا جائے گا۔اسی اہمیت کے پیش نظر
دعوتِ اسلامی نےخواتین کی اصلاح و تربیت
کےلیےدنیا کے مختلف ممالک میں دارُالمدینہ، مدرسۃُ المدینہ وجامعاتُ المدینہ برائے
خواتین جیسے عظیم الشان تعلیمی ادارے قائم
کررکھے ہیں،اُس کے ساتھ ساتھ ہفتہ وار اجتماعات اور مختلف مواقع پر
کورسزوغیرہ کا سلسلہ جاری رہتا ہےبالخصوص رمضانُ المبارک میں دعوتِ اسلامی کی جانب سے خواتین کےیہ دو
کورسزہوتے ہیں:
(1) مدنی تربیتی کورس: یہ 19دن کا رہائشی کورس ہوتا ہے جس کے ذریعے تجوید، فقہ،سنتیں اور آداب سکھانے کا سلسلہ ہوتا ہے ۔یکم
رمضانُ المبارک 1439ھ کو6مقامات پراس کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں 634 خواتین نے شرکت کی ۔
(2) فیضانِ تلاوتِ
قرآن کورس (دورانیہ روزانہ دو گھنٹے ) یہ22دن
کا کورس ہوتا ہے جس کا دورانیہ روزانہ دو گھنٹے ہوتاہے۔ یکم رمضانُ المبارک1439ھ سےہندسمیت ہند، تنزانیہ،ملائیشیا،کینیڈا،
ایران اور نیپال، موزمبیق، موریشس، اسپین،بیلجئم، اٹلی، ڈنمارک، آسٹریا،
فرانس ،ناروےوغیرہ کےایک ہزار آٹھ سو بیاسی (1822)مقامات پر بیالیس ہزارنو سو
پینسٹھ(42965) خواتین شریک ہوئیں۔
معززقارئین! رمضان ُ المبارک میں دعوت ِ اسلامی کی خدمات کچھ
تفصیلات آپ نے ملاحظہ کیں،ان تمام تفصیلات کو سامنے رکھ کر آپ بھی کوشش کیجئے کہ رمضان ُ المبارک دعوتِ اسلامی کے ساتھ گزاریں تاکہ آپ اسلامی تعلیمات کے ذریعے باعمل مسلمان بن
سکیں ۔
اللہ کرم ایسا کرے تجھ پہ جہاں میں
اے
دعوتِ اسلامی تری دھوم مچی ہو
اللہ پاک نےاسلام کی صورت میں مکمل ضابطہ حیات(Complete Code)اپنے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکے ذریعے عطا فرمایا۔نبیٔ اکرم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےاپنے اقوال و افعال کی صورت میں بہترین نصاب (Curriculum)دیا،معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹنے والے جرائم روکنے کے
لئےمستحکم قوانین عطا فرمائے، عدل و انصاف اور اخلاقیات کااعلیٰ اور ہرایک کےلئے
یکساں معیار قائم فرماکر معاشرے کے بگڑتے ہوئےتوازن کو درست کیا اس طرح اسلامی زندگی گزارنے کا مکمل خاکہ واضح ہوا۔اللہ پاک کے نیک بند وں نےاس
پر عمل پیرا ہوکردنیا وآخرت میں ایسی
کامیابی پائی جس کےتذکرےآج بھی ہمارے لئےروشن مثال ہیں۔ ہر دور میں برائی پھیلانے والے عناصرنے اسلامی زندگی اپنانے میں طرح طرح کی
دشواریاں اور مشکلات پیدا کی ہیں اور اللہ پاک کے نیک بندوں نے اِ
س وار کو ناکام بنانے اوران کو دور کرنے کے لئے عمدہ تدابیر اختیار فرمائیں جس کے دور رَس نتائج سے دنیا مستفیض ہوئی ۔
دورِ حاضر
میں شَیخِ طریقت، اَمِیرِ اہلسنّت، بانیِ دَعْوَتِ اِسْلَامی حضرت علّامہ مولانا
ابو بِلال محمد اِلْیَاس عطّارقادِری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ
بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنےمسلمانوں میں اسلام کی روشن تعلیمات کو آسان انداز میں پیش کرکے اسے اپنانے کا شعور بیدا رکیا اورشخصی ومعاشرتی تعمیرکےلئے”مدنی
انعامات(بصورتِ سوالات)“ کاایک ایسامضبوط نظام متعارف (Introduce) کروایا جس کے ذریعے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے میں حائل
رکاوٹیں دور ہوسکتی ہیں۔اسلامی زندگی گزارنے میں”مدنی انعامات(بصورتِ
سوالات)“کس قدر مدد گار ثابت ہوسکتے ہیں ؟ آئیے!اس کے چندگوشے ملاحظہ کرتے ہیں:
(1)رضائے الہٰی پانے کا
ذریعہ :
کوئی بھی نیک کام خواہ مشکل ہویا آسان،اُسے کرنے میں انسان کی توانائی ضرور صر ف ہوتی ہے ،اگر اُس
عمل میں دکھاوے کی دیمک لگ جائے یااُسے
لاعلمی کی بناء پر غلط انداز میں کیا جائے تووہ نیک
کام تباہ و برباد ہوجاتا ہے ۔ مدنی انعامات میں کئی سوالات عبادت سے متعلق ہیں ، یہ سوالات ایک مسلمان کو فرائض و واجبات کے ساتھ نفلی عبادات کا پابند بنانے میں مدد
گار ثابت ہوتے ہیں اور عبادت کا درست طریقہ سیکھنے سکھانے پر اُبھارتے ہیں ۔
(2)معاشرتی آداب کو ملحوظ رکھنے کا ذریعہ:
اُٹھنے بیٹھنے،چلنے پھرنے اور
کھانے وغیرہ سے متعلق کئی معاشرتی آداب کالحاظ انسان کی شخصیت کو سلیقہ مند بنا
دیتا ہےجس کی وجہ سے لوگ اُس کے قریب آنا
پسند کرتے ہیں ،اُس کی بات توجہ سے سنی جاتی ہے اور ایسے شخصیت کوباوقار شمارکیا
جاتا ہے ۔ کئی مدنی انعامات بہت ہی بنیادی معاشرتی آداب پر مشتمل ہیں جن پر
عمل کرکے یہ تمام فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔
(3)اخلاق و کردار بہتربنانے کاذریعہ:
انسان کا کردار ایک درخت کی مانند ہے جسے حسن ِاخلاق سرسبزو شاداب اور سایہ
دار بنا دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ حسن اخلاق کے پیکر کی جانب لوگ
ڈورے چلے آتے ہیں اور اس کے سائبان کی
ٹھنڈی چھاؤں میں بیٹھ کر راحت و سکون پاتے ہیں۔ جس طرح حسن اخلاق کی مہک معاشرے
کوخوشبودار بنادیتی ہےاسی طرح انسان کی اپنی ذات بھی اس خوشبو سے محروم نہیں رہتی
۔ اگر حسن ِاخلاق کا پیکر کاروبار کرے تو اس خوبی کی وجہ سے لوگ لین دین کے معاملات
میں اس پر بے پناہ اعتماد کرتے ہیں ، گاہک کے حسنِ اخلاق کی مٹھاس سے بھرپور میٹھے بول تاجر یا دکاندار سے اشیائے ضرورت خریدنا پسند کرتا ہے ۔ یوں اسے حسنِ اخلاق سے پیش آنے پر اُخروی فائدے کے
ساتھ مالی نفع بھی حاصل ہوتا ہے۔مدنی انعامات پر عمل کر کے ہم اپنے اخلاق و کردار کی خوبیوں اور خامیوں کو روزانہ کی بنیاد پرباآسانی جان سکتے ہیں اور کسی قسم کی بداخلاقی ہم سے ہوگئی ہو تو اُس کی نشان دہی کرکے دور کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
(4)زبان کی اصلاح کا ذریعہ :
زبان انسان کے باطن کا تعارف کرواتی ہے ، اس سے ادا
ہونے والے الفاظ پھول بن کر بھی برس سکتے ہیں اور پتھر بن کر بھی ، اس سےادا
ہونے والے سچے الفاظ کسی کو پھانسی کے پھندے سے بچا سکتے ہیں جب کہ اسی سے ادا ہونے والا جھوٹے الفاظ کسی کو پھانسی کے پھندے تک پہنچا سکتا ہے مختصر یہ کہ زبان سے ادا ہونے والے الفاظ لگی آگ بجھانے اور بجھی آگ لگانے دونوں کی صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زبان کے درست استعمال پر بہت زور دیا گیا ہے ۔مدنی انعامات پر عمل کر کے ہم روزانہ کی بنیاد پر اپنی زبان کی خوبیوں اور خامیوں دونوں کو جان سکتے ہیں نیز وہ عبادات جن کا تعلق زبان سے ہے اس میں ہونے والی کمی اور زیادتی کا جائزہ بھی لے سکتے ہیں ۔
مدنی انعامات سے متعلق عمومی
سوالات(FAQ’s)
سوال :مدنی انعامات کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟
جواب :کسی بھی معاشرے کی تعمیر
و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اس میں رہنے
والے افراد اپنی خامیوں کو دورکریں اور خوبیوں میں اضافہ کرنے کی کوشش کرتے
رہیںکیونکہ ”بہترین معاشرہ“افراد کے ”بہترین“ بننے سے وجود میں آتا ہے،اس کے لیے
لازم ہے کہ ان میں ”خُود احتسابی (Self-Accountability)“ کا ایک جامع نظام ہو۔ یہ
نظامجس قدر جاندار اور کارآمد ہوگا معاشرہ اس قدر تیزی سے پروان چڑھے گا۔ یہی وجہ
ہے کہ آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی
”خُود احتسابی“ کو نُمایاں مقام حاصل
ہے۔”مدنی انعامات “بھی دراصل خود
احتسابی کاایسامضبوط نظام متعارف (Introduce)جس کےذریعے فرائض و واجِبات پر اِسْتِقامت حاصل ہوتی ہے،اپنے اندر پائی جانے
والی کئی ایک مُعاشرتی اوراَخلاقی خامِیوں کو دُور کرنے کا موقع بھی مِلتا ہےاورپابندسنت
بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظت کے لئے کڑھنے کا ذہن بنتا ہے۔
سوال: ایک مسلمان کو مدنی انعامات پر عمل کرکے کیا کیا فوائد حاصل ہوسکتے ہیں؟
جواب:مدنی انعامات سے متعلق اہم ترین فوائد تو آپ ابتداء میں پڑھ چکے ہیں ،آئیے!مدنی انعامات کی موضوعاتی تقسیم کے اعتبارفوائد کا جائزہ لیتے ہیں :13مدنی انعامات پر عمل
کرنے سےفرائض،سنتیں، نوافل،اوراد و
وظائف اور پیر کا نفلی روزہ رکھنے کی سعادت ملتی ہے،10مدنی انعامات کی برکت ظاہری و باطنی گناہوں سے نجات ملتی ہے،11مدنی انعامات پر عمل کرکے اخلاق و کردار اور معاشرتی
تعلقات میں میں بہتری آتی ہے،19مدنی انعامات کے ذریعےخود نیک بننے اوردوسرے کو بنانے کاجذبہ نصیب ہوتا ہے ۔9مدنی انعامات کے ذریعے علم میں اضافہ ہوتا ہے اور سیکھنے
کی جستجو بڑھتی ہے،6مدنی انعامات کے ذریعے
فضولیات سے بچنے کا عملی مشق ہوتی ہے ،3مدنی انعامات کے ذریعے پسندیدہ کا کرنے کا موقع میسر آتا ہے ۔مختصر یہ کہ مدنی انعامات کامل مسلمان اورمعزّز
شہری بننے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
سوال: کیا مدنی انعامات کی تفصیلی وضاحت کے لئے کوئی کتاب یا رسالہ موجود ہے ؟
جواب:جی بالکل !”مدنی انعامات“نامی تعارفی رسالہ اور ”جنت کے طلبگاروں کے لئے مدنی گلدستہ “نامی کتاب اس موضوع پر موجود ہے،یہ رسالہ اور کتاب مکتبۃُ المدینہ پر دستیاب ہے نیز اِسے دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ بھی کیا جاسکتا ہے ۔
سوال: اگرمدنی انعامات کی موبائل ایپلی کیشن ہوتو بتائیے؟ بھئی!ہمیں تو اس میں آسانی ہے ۔
جواب:آپ کی سہولت کے لئے مدنی انعامات کی موبائل ایپلی کیشن موجود ہے ۔
سوال:مدنی انعامات کاعادی بننے کے لئے ہمیں کیا کرنا ہوگا؟
جواب :آپ نےکئی باردیکھا
ہوگاکہ چیونٹی کیسی پر عزم ہوکر اپنے مقصد کی جانب بڑھتی اور بلندی پر چڑھتی ہے
لیکن بعض اوقات وہ منزل سے بالکل قریب
پہنچ کرگرجاتی ہےپھر بھی اس کی کوشش
میں ذرہ برابر کمی نہیں آتی اور ایک
مرتبہ پھر وہ نئےسرے سےسفرشروع کرتی ہےاگر چہ وہ ہزار مرتبہ بھی منزل کے بالکل
قریب یامنزل ہی پر پہنچ کرگر جائے لیکن اس کےعَزم میں کوئی کمی نہیں آتی،مسلسل کوشش کرتی ہےاورسینکڑوں مرتبہ نا کام ہونےکےباوجودوہ
تھکتی نہیں اورآخرکا رمعمولی جسامت
رکھنےوالی چیونٹی مسلسل ناکامیوں کے باوجودمحض لگن اورمسلسل کوشش سے کامیابی پاہی لیتی ہے۔
اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا ہر مسلمان پر لازم ہیں لہذا اگر آپ اسلامی تعلیمات اور اخلاق وآداب پرعمل کرنا چاہتے ہیں تو مدنی انعامات کی صورت میں ایک آئینہ آپ کے
سامنے ہے ،اس کے ذریعے آپ اپنی خامیوں کو
دور کرسکتے ہیں اور خوبیوں کو نکھا رسکتے
ہیں،بس!آپ کو مدنی انعامات پر عمل کرنے
کی کوشش کرنی ہوگی کیوں کہ کامیابی بغیر کوشش کے ممکن نہیں ۔
آئیے!ہم اسلامی زندگی گزارنے کا عزم کرتے ہوئے مدنی انعامات پر
عمل کریں اوربرائی
پھیلانے والے عناصر کوناکام بنادیں۔
مَدَنی اِنعامات كے عامِل پہ ہر دم
ہر گھڑی
یاالٰہی! خُوب برسا رَحْمتوں كی تُو جَھڑی