دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے زیر اہتمام  گزشتہ دنوں جرمنی(Germany) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ اصلاح اعمال اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے”چغل خوری“ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو ر سالہ نیک اعمال کے ذریعے اپنے اعمال کا روزانہ جائزہ لینے کی ترغیب دلائی۔


قرآن و سنّت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ثابت ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول ﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے: ترجمہ: ’’محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

اس آیتِ کریمہ کی تشریح میں مشہور مفسرِ قرآن امام ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310 ھ) نے لکھا ہے:’’بمعنی أنہ آخر النبیین‘ اس معنی میں کہ آپ آخری نبی ہیں۔ (تفسیر طبری، مطبوعہ دار الحدیث القاہرہ مصر، 9/ 244)

اس آیت کے علاوہ بہت سی دوسری آیات بھی ہیں، جن سے اہل اسلام ختم نبوت پر استدلال کرتے ہیں، جن کی تفصیل مطول کتابوں میں ہے۔

اس آیتِ کریمہ کی متفقہ تفسیر سے ثابت ہوا کہ خاتم النبیین کا مطلب آخر النبیین ہے اور اسی پر اہلِ اسلام کا اجماع ہے۔

ساری امت کا اس پر اجماع ہے اور تمام علما ء و مفسرین اور محدثین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد نہ کسی قسم کا کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول ہو گا۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا کوئی تخصیص نہیں،لہذا اس کا منکر یقیناً اجماع امّت کا منکر ہے۔

قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی اور آخری رسول ہیں، آپ کے بعد قیامت تک نہ کوئی رسول پیدا ہوگا اور نہ کوئی نبی پیدا ہوگا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے مگر یہاں اختصار کے مدنظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:

أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي ترجمہ:کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم: 32/ 2404، ترقیم دارالسلام: 6220)

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :و أنا العاقب اور میں عاقب (آخری نبی) ہوں۔ (صحیح بخاری: 3532، 4892 والزہری صرح بالسماع عندہ، صحیح مسلم: 2354، دارالسلام: 6105، 6107)

امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ (ثقہ بالاجماع اور جلیل القدر تابعی) نے العاقب کی تشریح میں فرمایا: ’’الذي لیس بعدہ نبي‘‘ وہ جس کے بعد کوئی نبی (پیدا) نہ ہو۔

(صحیح مسلم، ترقیم دارالسلام: 6107)

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 8/132 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم: 36/ 2404، ترقیم دارالسلام: 6220)

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو پانچ تابعین نے روایت کیا ہے: عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعید بن المسیب، مصعب بن سعد بن ابی وقاص، ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص اور عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص رحمہم اللہ اجمعین۔

سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا المقفٰی اور میں مقفیٰ (آخری نبی ) ہوں۔ (شمائل الترمذی بتحقیقی: 366۔367 وسندہ حسن، کشف الاستار للبزار3/ 120ح 2378)

سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 11/ 457 ح 31684 وسندہ صحیح، مسند احمد 4/ 395، صحیح مسلم: 2355، دارالسلام: 6108)

عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم۔ اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ اس حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھیں: ماہنامہ الحدیث شمارہ 100 صفحہ 22 تا 47

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم۔ اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔

(المعجم الکبیر للطبرانی 8/136 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

اسماعیل بن عیاش کی یہ روایت شامیوں سے ہے اور انہوں نے سماع کی تصریح کر دی ہے ،لہٰذا یہ سند حسن لذاتہ اور صحیح لغیرہ ہے۔

سیدنا ثوبان (مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وإنہ سیکون في أمتي کذابون ثلاثون کُلھم یزعم أنہ نبي، و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي، اور بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داود: 4252 ،وسندہ صحیح)

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوکان نبي بعدي لکان عمر بن الخطاب اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (سنن ترمذی 3686 وقال: ’’ھذا حدیث حسن غریب لا نعرفہ إلا من حدیث مشرح بن ھاعان‘‘ مسند احمد، 4/ 154، مستدرک الحاکم 3/ 85 ح 4495 وقال: ’’ھذا الحدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ‘‘ وقال الذہبی: صحیح)

سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ ۔ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 11/ 457 ح 31684 وسندہ صحیح، مسند احمد 4/ 395، صحیح مسلم: 2395، دارالسلام: 6108)

عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ابو صالح السمان ذکوان الزیات رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:إن مثلي و مثل الأنبیاء من قبلي کمثل رجل بنی بیتًا فأحسنہ و أجملہ إلا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ و یتعجبون لہ ویقولون : ھلا و ضعت ھذہ اللبنۃ؟ قال: فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین

بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔

(صحیح بخاری: 3535، صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)

منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور پھر صحابۂ کرام رضوان اﷲ عنہم اجمعین اور امت کے تمام طبقات نے ان کا ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی تحریک ختم نبوت ناموس مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حوالے سے کاوشوں کو قبول فرمائے اور کل قیامت والے دن آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ (آمین ثم آمین)


ارشادباری تعالیٰ ہے :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

وضاحت:اللہ تعالیٰ نے حضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو تمام انبیاء و مرسلین علیہمُ الصَّلٰوۃُ والسَّلام کے آخر میں مبعوث فرمایا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نبوت و رِسالت کا سلسلہ ختم فرما دیا، آپ صلی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ یا آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد قیامت قائم ہونے تک کسی کو نبوت ملنا مُحال ہے۔ یہ عقیدہ ضروریات دین سے ہے، اس کا منکر اور اس میں ادنیٰ سا بھی شک و شبہ کرنے والا کافر، مرتد اور ملعون ہے۔

ختمِ رسالت کے آٹھ حروف کی نسبت سے8 فرامینِ مصطَفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم :

(1)فَاِنِّی آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ وَاِنَّ مَسْجِدِی آخِرُ الْمَسَاجِدِ ترجمہ: بےشک میں سب نبیوں میں آخری نبی ہوں اور میری مسجد آخری مسجد ہے (جسے کسی نبی نے خود تعمیر کیا ہے)۔(مسلم،ص553،حدیث:3376)

(2)میری اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک حسین و جمیل عمارت بنائی مگر اس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ لوگ اس(عمارت) کے گِرد گھومنے لگے اور تعجب سے کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟ میں (قصرِ نبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور میں خَاتَمُ النَّبِیِّین ہوں۔ (مسلم، ص965، حدیث:5961)

بےشک رِسالت اور نبوت منقطع ہوچکی ہے، پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہوگا اور نہ کوئی نبی۔

( ترمذی،4/121،حدیث:2279)

)3) اَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِی، ترجمہ: یعنی میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(ترمذی، 4/93، حدیث: 2226)

(4)اَنَا آخِرُ الْاَنْبِيَاءِ وَاَنْتُمْ آخِرُ الْاُمَمِ ۔ ترجمہ: میں سب سے آخری نبی ہوں اور تم سب سے آخری اُمّت ہو۔(ابنِ ماجہ، 4/414، حدیث: 4077)

(5)ذَهَبَتِ النُّبُوَّةُ، فَلَا نُبُوَّةَ بَعْدِی اِلَّا الْمُبَشِّرَاتُ۔ قِيْلَ: وَمَا الْمُبَشِّرَاتُ؟ قَالَ:الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ يَرَاهَا الرَّجُلُ اَوْ تُرَى لَه۔ ترجمہ: یعنی نبوت گئی، اب میرے بعد نبوت نہیں مگر بشارتیں ہیں۔ عرض کی گئی: بشارتیں کیا ہیں؟ ارشاد فرمایا:اچھا خواب کہ آدمی خود دیکھے یا اس کے لئے دیکھا جائے۔(معجم کبیر، 3/179، حدیث:3051)

(6) بےشک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لَوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھاہوا) تھا جب حضرت آدم علیہ الصلاۃ و السلام ابھی اپنی مٹی میں گُندھے ہوئے تھے۔

(کنز العمال، جزء:11،6/188، حدیث:31957)

(7) میرے متعدد نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمَد ہوں، میں ماحِیْ ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کُفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں کہ میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقِب ہوں اور عَاقِب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں۔ (ترمذی، 4/382، حدیث:2849)

(8) (اے علی!) تم کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو حضرت ہارون(علیہ السلام) کو حضرت موسیٰ(علیہ السلام) سے تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(مسلم، ص1006، حدیث:6217)


حضور نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین ہیں، یعنی اللہ تعالٰی نےسلسلۂ نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کردیا ، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا ، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت ملنا مانے یا جائز جانے ، کافر ہے ۔

(بہارِشریعت،عقائد متعلقہ ختم نبوت،عقیدہ:36،حصہ1،ج1)

حضور خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ختم نبوت سے متعلق چند احادیث مندرجہ ذیل ہیں :

حضور نبی کریم صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ : ” میں خاتم النبیین ہوں“( صحیح بخاری،کتاب المناقب،باب خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم ،الحدیث: 3535،ج2،ص485)

فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ہے:”میں خاتم النبیین ہوں،میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے “

(سنن الترمذی ، الحدیث:2226،ج4،ص93)

حضرتِ انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ”بےشک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی، اب میرے بعد کوئی رسول ہے اور نہ کوئی نبی“(سنن الترمذی ،4 /121،الحدیث:2279)

حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، حضورپُرنور صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”بےشک میں اللہ تعالٰی کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین (لکھا) تھا جب حضرت آدم علیہ السلام اپنی مٹی میں گندھے ہوئےتھے ۔(مسندامام احمد ،87/6،الحدیث:17163)

حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجھہ الکریم نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ”حضورِ اقدس صلّی اللہ علیہ و الہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان مہرِ نبوت تھی اور آپ خاتم النبیین تھے“(سنن الترمذی ،364/5،الحدیث:3658)


عقیدہ ختم نبوت دین اسلام کا بنیادی اور حساس ترین عقیدہ ہے۔  ہر وہ شخص جس کو اللہ نے ایمان کی لازوال و بے مثال دولت باکمال سے مشرف و منور فرمایا وہ یہ جانتا ہے کہ حضور خاتم النبيين سید الانبیاء و المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خاتم النبيين ہونا ضروریات دین سے ہے جس کا انکار یا جس میں تھوڑا سا بھی شک و شُبہ دائرہ اسلام سے خارج کردےگا۔ حضور خاتم النبيين صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیت قرآن و حدیث و اجماع امت سے ثابت ہے اسی سلسلے میں چند احادیث مبارکہ مُلاحَظہ فرمائیے:

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّى اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : " بے شک رسالت اور نبوت ختم ہو گئی، اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی "۔

( تفسیر صراط الجنان،جلد 8، سورۃ الاحزاب تحت الآیت: 40، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

حضرت عَرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پر نور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" بے شک میں اللہ کے حضور لوح محفوظ میں خاتم النبيين (لکھا) تھاجب حضرت آدم علیہ السلام اپنی مٹی میں گُندھے ہوئےتھے" (تفسیر صراط الجنان، جلد 8، سورۃ الاحزاب تحت الآیت 40، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

فتح باب نبوت پہ بے حد درود

ختم دور رسالت پہ لاکھوں سلام


دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام 02  ستمبر 2021ء کو ساؤدرن افریقہ ریجن کے ملک موزوزو میں 5 دن پر مشتمل کورس”تفسیر سورۂ ملک“کا انعقاد کیا گیا جس میں کم و بیش 10اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں شریک اسلامی بہنوں کو سورہ ٔملک کا لفظی اور با محاورہ ترجمہ نیز تفسیر سیکھنے کا موقع فراہم کیا گیا۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  02 ستمبر 2021ء کو دعوتِ اسلامى كے چالیس سال مکمل ہونے پر آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں بذریعہ انٹرنیٹ ون ڈے سیشن كا انعقاد كيا گیا جس میں کم و بیش 85 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اس میں مبلغہ دعوتِ اسلامى نے دعوتِ اسلامی کے معرضِ وجود مىں آنے کا مقصد، فراستِ اميرِ اہلسنت، دعوتِ اسلامى كے اس چالیس سالہ سفر میں امیرِ اہلسنت کی قربانیوں اور دنیا بھر میں نیکی کی دعوت پہنچانے کا انداز بيان كيا۔ مزید دعوتِ اسلامی کے مختلف شعبہ جات كے متعلق اسلامی بہنوں کو معلومات فراہم کیں۔


تحریر: مولانا سید کریم الدین عطاری مدنی

اسکالر المدینۃ العلمیہ (اسلامک ریسرچ سینٹر ،دعوتِ اسلامی)

قراٰنی آیات ،کثیر احادیث ، تمام صحابہ و اہلبیت ،تمام امت ،سارے مجتہدین، سب مفسرین، محدیثین، تمام فقہا و متکلمین اور پوری امتِ محمد یہ کا 1400 سوسال سے حتمی اور یقینی فیصلہ ہے جس میں دو رائے بالکل نہیں کہ” حضرت محمد صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اللہ عزوجل کے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا جو کہے کہ آپ کے بعد کوئی نبی ہوا یا ہوسکتا ہے وہ کافر ہے کیونکہ وہ قرآنی آیات اور کثیر متواتر احادیث اور صحابہ کرام سے لیکر اب تک جو صحیح اور یقینی مفہوم جو حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ملا اور ہم تک پہنچا اس کا انکار کرنے والا ہے ۔

7 ستمبرکو یوم تحفظ ختم نبوت ہے اس میں کیا بل پاس کیا گیا ؟

07ستمبر 1974کو قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں ختمِ نبوت کا تاریخی بل پیش کیاگیا۔آخرکار قومی اسمبلی نے اپنے فیصلےکا اعلان کیا کہ "مرزا قادیانی کے ماننے والے ہر دو گروپ غیر مسلم ہیں اور اس شق کو باقاعدہ آئین کا حصہ بنادیا گیا۔ قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے بعد وعدہ کیا گیا تھا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ قانون سازی کی جائے گی، تاکہ قادیانی اپنے لئے اسلام اور مسلمان کا لفظ اور دیگر اسلامی اصطلاحات استعمال نہ کرسکیں، مگر اس سلسلے میں ٹال مٹول سے کام لیا گیا اور قانون سازی نہ کی جاسکی تا آنکہ۱۹۸۴ء میں ایک بار پھر تحریک کو منظم کیا گیا جس کے نتیجے میں امتناع قادیانیت "آرڈیننس منظور ہوا جس کی رو سے قادیانیوں کے لئے اپنے آپ کو مسلمان کہنا یا کہلوانا، اپنی عبادت گاہ کو مسجد قرار دینا ، اذان دینا، کلمہ طیبہ کا بیج لگانا، مرزا غلام احمد کو نبی کہنا، اس کے ساتھیوں کو صحابی اور اس کی بیویوں کو امہات المؤمنین کہنا وغیرہ الفاظ کا استعمال قابلِ تعزیر جرم قرار دیا گیا۔" (روزنامہ جنگ)

اللہ رب العزت قرآنِ مجید میں فرماتا ہے: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجمۂ کنزُالایمان:محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے

تفسیر خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت تفسیر میں ہے : (محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ) کی تفسیر میں فرماتے ہیں ۔تو حضرت زید کے بھی آپ حقیقت میں باپ نہیں کہ ان کی منکوحہ آپ کے لئے حلال نہ ہوتی ، قاسم و طیّب و طاہر و ابراہیم حضور کے فرزند تھے مگر وہ اس عمر کو نہ پہنچے کہ انہیں مرد کہا جائے ، انہوں نے بچپن میں وفات پائی ۔

(ہاں اللہ کے رسول ہیں) کی تفسیر میں فرماتے ہیں ۔۔

اور سب رسول ناصح شفیق اور واجب التوقیر و لازم الطاعۃ ہونے کے لحاظ سے اپنی اُمّت کے باپ کہلاتے ہیں بلکہ ان کے حقوق حقیقی باپ کے حقوق سے بہت زیادہ ہیں لیکن اس سے اُمّت حقیقی اولاد نہیں ہو جاتی اور حقیقی اولاد کے تمام احکام وراثت وغیرہ اس کے لئے ثابت نہیں ہوتے ۔

(اور سب نبیوں کے پچھلے) کی تفسیر میں فرماتے ہیں ۔۔

یعنی آخر الانبیاء کہ نبوّت آپ پر ختم ہو گئی آپ کی نبوّت کے بعد کسی کو نبوّت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسٰی علیہ السلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوّت پہلے پا چکے ہیں مگر نُزول کے بعد شریعتِ محمّدیہ پر عامل ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظّمہ کی طرف نماز پڑھیں گے ، حضور کا آخر الانبیاء ہونا قطعی ہے ، نصِّ قرآنی بھی اس میں وارد ہے اور صحاح کی بکثرت احادیثِ تو حدِّ تواتر تک پہنچتی ہیں ۔ ان سب سے ثابت ہے کہ حضور سب سے پچھلے نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں جو حضور کی نبوّت کے بعد کسی اور کو نبوّت ملنا ممکن جانے ، وہ ختمِ نبوّت کا منکِر اور کافِر خارج از اسلام ہے ۔(پ:22،الاحزاب:40) (خزائن العرفان ص:783 مکتبۃ المدینۃ)

عقیدہ ختم نبوتکے متعلق جتنے مضامین ماہنامہ فیضان مدینہ میں شائع ہوئے ہیں ان کو ایک جگہ جمع کیا گیا ہے۔ اس کو ملاحظہ فرمانے کے لئے لنک حاضر ہے۔۔ https://data2.dawateislami.net/Data/Books/Download/ur/pdf/2020/2145-1.pdf?fn=aqeeda-khatam-e-nabuwat

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰)

ترجمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے

ترجمۂ کنزُالعِرفان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والاہے۔

{ مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہیں ۔} جب سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت زینب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے نکاح فرمالیاتوکفاراورمنافقین یہ کہنے لگے کہ آپ نے اپنے بیٹے کی بیوی سے نکاح کرلیا ہے !اس پریہ آیت نازل ہوئی اورارشادفرمایاگیاکہ حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تم میں سے کسی کے باپ نہیں تو حضرت زید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے بھی آپ حقیقت میں باپ نہیں کہ ان کی مَنکوحہ آپ کے لئے حلال نہ ہوتی ۔یاد رہے کہ حضرت قاسم ، طیب ، طاہر اور ابراہیم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حقیقی فرزند تھے مگر وہ اس عمر کو نہ پہنچے کہ انہیں رجال یعنی مرد کہا جائے کیونکہ وہ بچپن میں ہی وفات پاگئے تھے۔ (آیت میں مذکراولاد کی نفی نہیں بلکہ رجال یعنی بڑی عمر کے مردوں میں سے کسی کے باپ ہونے کی نفی ہے۔) (خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۵۰۳، جلالین، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۳۵۵، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۹۴۳، ملتقطاً)

{ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ: لیکن اللہ کے رسول ہیں ۔} آیت کے شروع کے حصہ میں فرمایا کہ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن جیسے جسمانی باپ ہوتا ہے ایسے ہی روحانی باپ بھی ہوتا ہے تو فرمادیا کہ اگرچہ یہ مردوں میں سے کسی کے جسمانی باپ نہیں ہیں لیکن روحانی باپ ہیں یعنی اللہ کے رسول ہیں توآیت کے اِس حصے سے مراد یہ ہوا کہ تما م رسول امت کو نصیحت کرنے ،ان پر شفقت فرمانے، یونہی امت پر ان کی تعظیم و توقیر اور اطاعت لازم ہونے کے اعتبار سے اُمت کے باپ کہلاتے ہیں بلکہ اُن کے حقوق حقیقی باپ کے حقوق سے بہت زیادہ ہوتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ امت ان کی حقیقی اولاد بن گئی اور حقیقی اولاد کے تمام احکام اس کے لئے ثابت ہوگئے بلکہ وہ صرف ان ہی چیزوں کے اعتبار سے امت کے باپ ہیں جن کا ذکر ہوا اورنبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی چونکہ اللہ کے رسول ہیں اور حضرت زید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ ان کی حقیقی اولاد نہیں ،تو ان کے بارے میں بھی وہی حکم ہے جو دوسرے لوگوں کے بارے میں ہے ۔( خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۵۰۳، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ص۹۴۳، ملتقطاً)

{ َ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ: اور سب نبیوں کے آخر میں تشریف لانے والے ہیں ۔} یعنی محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ آخری نبی ہیں کہ اب آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا اورنبوت آپ پر ختم ہوگئی ہے اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پاچکے ہیں مگر نزول کے بعد نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔( خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۵۰۳)

نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا آخری نبی ہو نا قطعی ہے:

یاد رہے کہ حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیَّت قرآن و حدیث و اِجماعِ امت سے ثابت ہے ۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور اَحادیث تَواتُر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور امت کا اِجماعِ قطعی بھی ہے، ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سب سے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں ۔ جو حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : اللہ عَزَّوَجَلَّ سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہ ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو یقیناً محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزئِ اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔( فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللّٰہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، ۱۵ / ۶۳۰)

ختمِ نبوت سے متعلق10اَحادیث:

یہاں نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آخری نبی ہونے سے متعلق10اَحادیث ملاحظہ ہوں :

(1)حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میری مثال اورمجھ سے پہلے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین وجمیل ایک گھربنایا،مگراس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ،لوگ اس کے گردگھومنے لگے اورتعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟پھرآپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا میں (قصر ِنبوت کی) وہ اینٹ ہوں اورمیں خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ہوں ۔( مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خاتم النبیین، ص۱۲۵۵، الحدیث: ۲۲(۲۲۸۶))

(2)حضرت ثوبان رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ عَزَّوَجَلَّ نے میرے لیے تمام روئے زمین کولپیٹ دیااورمیں نے اس کے مشرقوں اورمغربوں کودیکھ لیا۔ (اور اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہرایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خَاتَمَ النَّبِیّٖن ہوں اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔( ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلہا، ۴ / ۱۳۲، الحدیث: ۴۲۵۲)

(3)حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے چھ وجوہ سے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر فضیلت دی گئی ہے ۔(1)مجھے جامع کلمات عطاکیے گئے ہیں ۔ (2)رعب سے میری مددکی گئی ہے۔ (3)میرے لیے غنیمتوں کوحلال کر دیا گیا ہے۔ (4)تمام روئے زمین کومیرے لیے طہارت اورنمازکی جگہ بنادیاگیاہے ۔(5)مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا کر) بھیجاگیاہے۔ (6)اورمجھ پرنبیوں (کے سلسلے) کوختم کیاگیاہے۔( مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، ص۲۶۶، الحدیث: ۵(۵۲۳))

(4)حضرت جبیر بن مطعم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میرے متعدد نام ہیں ، میں محمد ہوں ، میں احمد ہوں ، میں ماحی ہوں کہ اللہ تعالیٰ میرے سبب سے کفر مٹاتا ہے، میں حاشر ہوں میرے قدموں پر لوگوں کا حشر ہوگا، میں عاقب ہوں اور عاقب وہ جس کے بعد کوئی نبی نہیں ۔( ترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی اسماء النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۴ / ۳۸۲، الحدیث: ۲۸۴۹)

(5)حضرت جابر بن عبداللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور یہ بات بطورِ فخرنہیں کہتا، میں تمام پیغمبروں کا خاتَم ہوں اور یہ بات بطورِ فخر نہیں کہتا اور میں سب سے پہلی شفاعت کرنے والا اور سب سے پہلا شفاعت قبول کیا گیا ہوں اور یہ بات فخر کے طور پر ارشاد نہیں فرماتا ۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، ۱ / ۶۳، الحدیث: ۱۷۰)

(6)حضرت عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بیشک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ (لکھا) تھا جب حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔(مسند امام احمد، مسند الشامیین، حدیث العرباض بن ساریۃ عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم،۶ / ۸۷، الحدیث:۱۷۱۶۳)

(7)حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔( ترمذی،کتاب الرؤیا عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم،باب ذہبت النبوّۃ وبقیت المبشَّرات،۴ / ۱۲۱،الحدیث:۲۲۷۹)

(8)حضرت سعدبن ابی وقاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے ارشاد فرمایا: ’’اَمَا تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوسٰی غَیْرَ اَنَّہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ ‘‘(مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علیّ بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ، ص۱۳۱۰، الحدیث: ۳۱(۲۴۰۴)) یعنی کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام جب اپنے رب سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں یہ فرق ہے کہ حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نبی تھے جبکہ میری تشریف آوری کے بعد دوسرے کے لئے نبوت نہیں اس لئے تم نبی نہیں ہو۔

(9)حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم نبیٔ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے شَمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دو کندھوں کے درمیان مہر ِنبوت تھی اور آپ خاتَمُ النَّبِیِّیْن تھے۔(ترمذی،کتاب الرؤیا عن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم،باب ذہبت النبوّۃ وبقیت المبشَّرات،۴ / ۱۲۱، الحدیث: ۲۲۷۹)

(10)حضرت ابو امامہ باہلی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔(معجم الکبیر، صدی بن العجلان ابو امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، محمد بن زیاد الالہانی عن ابی امامۃ، ۸ / ۱۱۵، الحدیث: ۷۵۳۵)

کثیر دلائل جاننے کے لئے:

نوٹ: حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ختمِ نبوت کے دلائل اور مُنکروں کے رد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لئے فتاویٰ رضویہ کی14ویں جلد میں موجود رسالہ ’’اَلْمُبِیْن خَتْمُ النَّبِیِّیْن‘‘ (حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے آخری نبی ہونے کے دلائل) اور15ویں جلد میں موجود رسالہ ’’جَزَاءُ اللہِ عَدُوَّہٗ بِاِبَائِہٖ خَتْمَ النُّبُوَّۃِ‘‘ (ختم نبوت کا انکار کرنے والوں کا رد) اور مطالعہ فرمائیں ۔(صراط الجنان جلد8 صفحہ 46-50 مکتبۃ المدینہ)

اگر اس کے لحاظ سے مزید مطالعہ فرمانا چاہیں تو پرفیسر محمد امین آسی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب "تحفظ ختم نبوت جلد دوم" کے صفحے 1007 سے لیکر 1023 تک جو کتا ب ختم نبوت پر لکھی گئیں اس میں اُن مختلف رسائل کا نام ا ور تعارف لکھا گیا ہے اور اس رسائل میں جو بڑا کام کیا گیا اور وہ کئی جلدوں پر مشتمل ہے اور وہ مفتی امین صاحب کا ایک انسائیکلوپیڈیا کتاب بنام "عقیدہ ختم نبوت" جو کہ تقریبا 13 سے 14 جلدوں پر مشتمل ہے اس کوبھی مطالعہ فرماسکتے ہیں۔آپ کو کافی معلومات حاصل ہوسکتی ہے۔جزاک اللہ عزوجل ۔

اللہ عزوجل ہمارے اور ہمارے موجودہ اور آئندہ آنے والی نسلوں کے ایمان و عقیدےکی حفاظت فرمائے اور ہمیں ہمیشہ مرتے دم تک دین اسلام پر قائم ودائم رکھے اوراسی کے ساتھ عمر درازی بالخیر فرمائے اور جب خاتمہ ہو تو ۔ایمان پر، دین اسلام پر خاتمہ فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین


دعوتِ اسلامی کے شعبہ شارٹ کورسز کے زیرِ اہتمام اگست2021ء میں ملک و  بیرون ملک ہند(دہلی ،ممبئی، کولکتہ ، اجمیر،بریلی) ،یوکے برمنگھم، لندن ، مانچسٹر ، اسکاٹ لینڈ ، آئر لینڈ ، بریڈ فورڈ، عرب شریف ، آسٹریلیا ، ملبرن، نیوزی لینڈ ، تنزانیہ، ترکی ، ملائشیا ، کینیڈا ، امریکہ ، ماریشس ،موزمبیق ، موزوزو ، زمبابوے ، اسپین ، سویڈن ، ڈنمارک ، فرانس، بیلجیئم ، اٹلی ، ساؤتھ افریقہ ، لیسوتھو ، بنگلہ دیش ، ساؤتھ کوریا ، چائنہ ، سری لنکا ، ایران ، یواے ای، پاکستان(ریجن کراچی ، اسلام آباد ، لاہور) مقامی مدرسات اور دیگر ذرائع کے ذریعے سیشن بنام ”حُبِ اہلِ بیت“ کا تقریباً 850 مقامات پرانعقاد کیا گیا جن میں کم و بیش 21ہزار746 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کورس میں شریک اسلامی بہنوں نے Session کو بہت پسند فرمایا دعوت اسلامی کے لئے دعائیں بھی کی نیز4ہزار236اسلامی بہنوں نے ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے، 2ہزار140 اسلامی بہنوں نے بڑی اسلامی بہنوں کے مدرسۃ المدینہ میں داخلہ لینے اور 686 اسلامی بہنوں نے جامعۃ المدینہ میں داخلہ لینے کی نیتیں کیں۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  عالمی مجلس مشاورت کی ارا کین اور شعبہ بین الاقوامی کی اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں عالمی مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور ان مد نی پھو لوں پر کلام کیا۔

6 دن کے سنتوں بھرے اجتماع کا ارینج اگر ستمبر2021ء میں نہیں ہو سکتا تو اسے نومبر2021ء میں کردیا جائے ۔مقام کیا ہو گا ؟ مقام میں کیا سہولیات مو جود ہوں ؟ تمام اسلامی بہنوں کو سفر کب کرنا آسان رہے گا َ؟ اس پر بات چیت ہو ئی ۔


      دعوت اسلامی کے زیر اہتمام جنوبی کوریا کے شہر انچن میں بذ ریعہ انٹرنیٹ ون ڈے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں 15 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

فاریسٹ ریجن نگران اسلامی بہن نے امیر اہل سنت کی دینی کاموں کے لئے انفرادی کوششوں کی حکایات اور امیر اہل سنت نے کس انداز میں نیکی کی دعوت کو عام کیا اس حوالے سے معلومات فراہم کی نیز نیکی کی دعوت عام کرنے کا درست اندازو طریقہ بیان کیاجبکہ سیشن میں شریک اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار اجتماع میں باقاعدگی سے شرکت کرنے اور نیک اعمال رسالہ بھر کر جمع کروانے کی ترغیب دلائی۔


4ستمبر  2021ء کو بمطابق 27 محرم الحرام 1443ھ کی شب عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا سلسلہ ہوا جس میں بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا محمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کو علم و حکمت سے بھرپور مدنی پھول عطا فرمائے۔ عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں سینکڑوں جبکہ بیشتر مقامات پر ہزاروں عاشقانِ رسول نے جمع ہوکر اس مدنی مذاکرے میں شرکت کی سعادت حاصل کی۔ یوم دعوت اسلامی کے حوالے سے اس مدنی مذاکرے کے لئے خاص انتظامات کئے گئے جسے دنیا بھر میں لاکھوں عاشقان رسول نے اجتماعی طور دیکھنے کی سعادت حاصل کی۔

مدنی مذاکرے کےمزید مدنی پھول ملاحظہ کیجئے

سوال : جامعۃ المدینہ کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے، آپ جامعۃ المدینہ کے طلبۂ کرام اوردیگراسلامی بھائیوں کو کیا فرمائیں گے ؟

جواب :جامعۃ المدینہ کے طلبۂ کرام ہمارااثاثہ اورسرمایہ ہیں ،یہ عشقِ رسول رکھنے والے،دین سے محبت کرنے والےاوردیوانے ہوتے ہیں، دین سے محبت ہے تو انہوں نے جامعۃ المدینہ میں داخلہ لیا ہے ،طلبۂ کرام اگرسنتوں بھرالباس پہنیں ،عمامہ شریف سجائیں،ان کا اندازسنجیدہ ہوگا تو دعوت ِاسلامی کی بھی نیک نامی ہوگی ،حُسنِ اخلاق مومن کا زیورہے ،جارحانہ اندازاختیارنہ کیا جائے ،ہمارے کردارسے بھی دعوتِ اسلامی جھلکنی چاہئے ،ہمیں کردارسے بھی نیکی کی دعوت دینی چاہئے ،ہمیں دیکھنے والوں کو کاش !آقاصلی اللہ علیہ والہ وسلم یاد آجائیں ،شیطان یادنہ آئے ،ہمارے اخلاق گھر ،باہر،محلے اورجامعۃ المدینہ میں اچھے ہونے چاہئیں،ہمیں دوسروں کو راحت پہنچانی ہے ،تکلیف نہیں دینی ،کاش جس چیز کی اپنے کو ضرورت ہو،ہم دوسروں کی ضرورت پوری کرنے کے لیے دے دیں ۔

سوال : بنگلہ بھاشی اوربنگلہ دیشی میں کیا فرق ہے ،بنگلادیش والے دین سے کس طرح محبت کرتے ہیں ؟

جواب: بنگلہ بھاشی وہ ہیں جوہیں تو بنگلہ دیش کے لیکن ابھی دُوسرے ملکوں میں رہائش پذیر ہیں اورجو بنگلہ دیش میں موجودہیں ان کو ہم بنگلہ دیشی کہتے ہیں ،بنگلہ دیش کے لوگ دِین سے بہت محبت کرتے ہیں ،بنگلہ دیش دنیا کا واحدملک ہے جہاں حضورغوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے عرس(بڑی گیارہویں شریف) کے موقع پر11 ربیع الاخرکوسرکاری(Officially) چھٹی ہوتی ہے ،میں انہیں فقرائے مدینہ کہتاہوں ۔

سوال: گناہوں سے بچنابہت مشکل ہے، اس کے لیےکیا کریں ؟

جواب: گناہوں کی ہلاکت خیزیاں یعنی نقصانات کا مطالعہ کریں ،گناہوں سے بچنے کے فضائل پڑھیں ،گناہوں سےبچنے کے فوائد پر نظررکھیں، عاشقانِ رسول کی صحبت اختیارکریں ،اُٹھتے بیٹھتے ’’یَاخَبِیْرُ‘‘کا ذکرکرتے رہیں ،اِنْ شَاۤءَ اللہُ الْکَرِیم گناہوں سے نفرت اورنیکیوں سے محبت ہوگی ۔

سوال: بدشگونی لینا کیسا؟

جواب:بدشگونی اسلام میں نہیں ہے ،یہ ناجائز وحرام ہے ،بدشگونی آجائے تو وہ جائز کام کرگزرے ، بدگمانی دینی علم نہ ہونے کی وجہ سے پیداہوتی ہے ، اس کے بارے میں معلومات کے لیے مکتبۃ المدینہ کی کتاب’’بدشگونی ‘‘کا مطالعہ کریں ،یہ بہترین کتاب ہے، ایسی کتاب نہ کبھی دیکھی نہ سُنی ۔

سوال : مفتی شریف الحق امجدی اورمفتی عبدالحلیم رضوی رحمۃ اللہ علیہما کے بارے میں آپ کیافرماتے ہیں ؟

جواب: شارح ِبخاری مفتی محمدشریف الحق امجدی استاذالعلمااورالجامعۃ الاشرفیہ مبارکپورہندکےاستاذ اوردعوتِ اسلامی سے بہت محبت کرتے تھے ،فرمایا کرتے تھے میری یہ ذمہ داریاں نہ ہوتیں تو میں دعوتِ اسلامی کا مبلغ ہوتااورمفتی عبدالحلیم رضوی ہندکے مشہورعالم تھے، انھوں نے دعو تِ اسلامی کابہت کام کیا ہے ،ایک دورمیں تو ہمارابہت ساتھ دیا ،سرپرستی کی اورآخری وقت تک دعوتِ اسلامی سے وابستہ رہے، میں نے ان کی بہت صحبت پائی ہے ،یہ رودیا کرتے تھے کہ کا ش !دعوتِ اسلامی مجھےجوانی میں مل جاتی مگراب مَیں بوڑھا ہوگیا ہوں ، اگرچہ آپ دعوت ِاسلامی کے لیے کافی کام کرتے تھے ،اس کے باجوداس طرح کہاکرتے تھے ، ان کی یادیں ہمارے دل کی دھڑکنوں میں ہیں۔

سوال : آپ نے پہلابیان کب فرمایا؟

جواب:مَیں نے انجمن خادمانِ اسلام کراچی کے تحت مبارک مسجدمیں ہونے والے اجتماع میں پہلا مذہبی بیان فضول خرچی کی مذمت پر کیا تھا ۔

سوال: اِس ہفتے کارِسالےدعوتِ اسلامی کے بارے میں دلچسپ معلومات پڑھنے یاسُننے والوں کو امیرِاہلِ ِسُنّت دامت برکاتہم العالیہنے کیا دُعا دی؟

جواب: یااللہ پاک ! جو کوئی 51 صفحات کا رسالہ دعوتِ اسلامی کے بارے میں دلچسپ معلومات پڑھ یا سُن لے، اُسےدینِ اسلام کی خدمت کا سچّادرددےاوراُس کی بے حساب مغفرت فرما۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔