اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لا اله الا الله ماننا ، الله سبحانه و تعالیٰ کو احد صمد لا شريك له جاننا فرضِ اول اور مناط ایمان ہے یونہی محمدرسول الله صلى الله علیہ و سلم کو خاتم النبیین ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی جدید کو یقیناً محال و باطل جاننا فرضِ اول و جزء ایقان ہے۔وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-"ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے (فتاویٰ رضویہ جلد 15 صفحہ 631 تخرج شدہ رضا فاؤنڈیشن)

صحیح البخاری شریف کی طویل حدیث ِشفاعت میں سیدنا ابو ہریرة رضي الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:فياتون محمدا فيقولون يا محمد انت رسول الله و خاتم الأنبياء اولین و آخرین حضور خاتم النبیین افضل المرسلین صلى الله علیہ و آلہ و سلم کے حضور آ کر عرض کریں گے آپ الله تعالىٰ کے رسول اور تمام انبیاء کے خاتم ہیں ہماری شفاعت فرمائیں۔(صحیح البخاری ، حدیث 4712 صفحہ 1169 مطبوعہ دار ابن کثیر دمشق بیروت)

کنز العمال شریف میں ہے:اني عندالله في ام الكتاب خاتم النبيين و إن آدم لمنجدل في طينته" بے شک بالیقین میں الله عزوجل کے حضور لوح محفوظ میں خاتم النبیین لکھا تھا اور ہنوز آدم اپنی مٹی میں پڑے تھے(كنزالعمال جلد 11 صفحہ 449 حدیث 32114 مطبوعہ بیروت)

صحیح مسلم شریف میں سیدنا ابو ہريرة سے روایت ہے ، بےشک رسول الله صلى الله علیہ و سلم نے فرمایا مجھے فضیلت دی گئی انبياء كرام عليہم السلام پر چھ (6) وجہ سے ، (۱)مجھے جامع کلمات عطا ہوئے(۲) مخالفوں کے دل میں رعب ڈالنے سے میری مدد کی گئی(۳)میرے لئے غنیمتیں حلال ہوئیں (۴)میرے لئے زمیں کو پاک کرنے والی اور مسجد بنایا گیا (۵) مجھے اگلی پچھلی تمام مخلوق کے لئے رسول بنایا گیا اور مجھ سے انبياء ختم کیے گئے صلى الله علیہ وسلم

(صحيح مسلم ، صفحہ 246 ، حديث 1054 ،دارالفكر بيروت)

سيدنا جابر رضى الله عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں " بين كتفي آدم مكتوب محمد رسول الله خاتم النبيين " آدم علیہ السلام کے دونوں کندھوں کے درمیان میں لکھا ہوا تھا محمد رسول الله خاتم النبيين (خصائص الكبرىٰ جلد 1 صفحہ 14 حديث 29 المكتبۃ الحقانیہ )

علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃاللہ علیہ نقل كرتے ہیں "انه عليه الصلاة و السلام خاتم النبيين و انه لا نبي بعده " بے شک بالیقین آپ علیہ الصلاة و السلام خاتم النبیین ہیں اور ان کے بعدکوئی نبی نہیں ۔(الازهار المتناثرة في اخبار المتواترة صفحہ 175 حديث 239 دارالفكر بيروت)

نہیں ہے اور نہ ہوگا بعد آقا کے نبی کوئی

وہ ہیں شاہِ رسل ختمِ نبوت اس کو کہتے ہیں


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام نارتھ امریکہ ریجن کی نگران اسلامی بہنوں کا مدنی مشورہ ہوا جس میں نارتھ امریکہ کی ریجن نگران،  کینیڈا کی ملک نگران، ڈویژن مونٹریال راوال کی ڈویژن اور ذیلی نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

عالمی مجلس مشاورت نگران اسلامی بہن نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور ذمہ داری کے لئے تیار کرنا اور جدول کو manage کرنے سے متعلق بات چیت کی۔ 


یہ بات مسلم ہے کہ ہمارے آ قا و مولیٰ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور آ پ ہی کے سرِ مبارک پر ختم نبوّت کے تاج کو سجایا گیا ،اب آ پ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مزید کوئی نبی نہیں آ سکتا ،کیونکہ یہ قطعیت  قرآن وحدیث اور اجماعِ امت سے ثابت ہے ۔

اللہ پاک نے اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کو قرآن پاک میں یوں ارشاد فرمایا :مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔

( سورۃ الاحزاب : 40 )

ختمِ نبوّت کے متعلق احادیث:

یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آ خری نبی ہونے سے متعلق احادیث ملاحظہ فرمائیں

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قالَ: إنَّ «مَثَلِي ومَثَلَ الأنْبِياءِ مِن قَبْلِي، كَمَثَلِ رَجُلٍ بَنى بَيْتًا فَأحْسَنَهُ وأجْمَلَهُ، إلّا مَوْضِعَ لَبِنَةٍ مِن زاوِيَةٍ، فَجَعَلَ النّاسُ يَطُوفُونَ بِهِ، ويَعْجَبُونَ لَهُ، ويَقُولُونَ هَلّا وُضِعَتْ هَذِهِ اللَّبِنَةُ؟قالَ: فَأنا اللَّبِنَةُ وأنا خاتِمُ النَّبِيِّينَ»

(صحیح البخاری، جلد دوم ، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم)

ترجمہ :کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے کے تمام انبیاءکی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے ایک گھر بنایا اور اس میں ہر طرح کی زینت پیدا کی لیکن ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوٹ گئی ۔ اب تمام لوگ آتے ہیں اور مکان کو چاروں طرف سے گھوم کر دیکھتے ہیں اور تعجب میں پڑجاتے ہیں لیکن یہ بھی کہتے جاتے ہیں کہ یہاں پر ایک اینٹ کیوں نہ رکھی گئی ؟ تو میں ہی وہ اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں ۔

حضرت سیدنا سعد بن ابی وقاص عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ قالَ: خَلَّفَ رَسُولُ اللهِ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم عَلِيَّ بْنَ أبِي طالِبٍ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ فَقالَ: يا رَسُولَ اللهِ تُخَلِّفُنِي فِي النِّساءِ والصِّبْيانِ؟ فَقالَ: «أما تَرْضى أنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنزِلَةِ هارُونَ مِن مُوسى؟ غَيْرَ أنَّهُ لا نَبِيَّ بَعْدِي»(صحیح مسلم، جلد دوم ،کتاب الفضائل ،باب من فضائل علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ )

ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوئہ تبوک کے لیے تشریف لے گئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کو مدینہ میں اپنا نائب بنایا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ آپ مجھے بچوں اور عورتوں میں چھوڑے جارہے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس پر خوش نہیں ہوکہ میرے لیے تم ایسے ہوجیسے موسیٰ کے لیے ہارون تھے ۔ لیکن فرق یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں اس پر حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کا فرمان:

حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک کندھوں کر درمیان مہرِ نبوت تھی اور آ پ خاتم النبیین تھے"(ترمذی، کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، باب ذھبت النبوّہ وبقیت المبشّرات)

نبوت حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہو چکی ہے۔ لہذا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی بھی حیثیت سے کسی نبی کے آ نے کو ماننے یا ممکن بتانے والا آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ کا منکر ہے اور قرآن وحدیث کا منکر کافر و مرتد ہے ۔

سیدی امامِ اہلسنت ، اعلحضرت فرماتے ہیں:

مِہرِ چَرخِ نبوت پہ روشن درود

گُلِ باغ ِ رِسالت پہ لاکھوں سلام

فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود

ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام


دعوت اسلامی کے زیر اہتمام گزشتہ دنوں  کینیڈاکے شہر تھورن کلف( Thorncliffe) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں کم و بیش اسلامی 11 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوتِ اسلامی نے” کربلا وا لوں کے کریمانہ انداز “ کے موضوع پر سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو نیک اعمال کا رسالہ پُر کرنے اور دینی ماحول سے وابستہ رہنے کی ترغیب دلائی۔


گزشتہ دنوں دعوت اسلامی کے زیر اہتمام کینیڈاکے مختلف شہروں( Montreal Brampton, ) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماعات کا انعقاد کیا گیا جن میں کم و بیش 65 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغات دعوتِ اسلامی نے ”جنت کی قیمت“ کے موضوع پر بیانات کئے اور اجتماعات میں شریک اسلامی بہنوں کو رسالہ نیک اعمال پرکرنے اور حقوق العباد ادا کرنے کی ترغیب دلائی۔


دعوت اسلامی کے شعبہ اصلاحِ اعمال للبنات کے زیر اہتمام یوکے کی  ریجن سطح اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہنوں کا بذ ریعہ انٹرنیٹ ماہانہ مدنی مشورہ ہوا جس میں برمنگھم، مانچسٹر، لندن، آئرلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی ریجن سطح اور بر منگھم ریجن کی کابینہ سطح اصلاح اعمال ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

اصلاح اعمال پر مقرر رکن عالمی مجلس مشاورت نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی کارکردگی کافالواپ کرتے ہوئے تربیت کی اور شعبے کے دینی کاموں کو بڑھانے نیز ماہانہ کارکردگی شیڈول بر وقت جمع کروانے کی ترغیب دلائی۔


حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیَّت قرآن و حدیث و اجماعِ امت سے ثابت ہے ۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور اَحادیث تَواتُر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور امت کا اجماعِ قطعی بھی ہے، ان سب سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں ۔ جو حضور پُر نور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختمِ نبوت کا منکر، کافر اور اسلام سے خارج ہے۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا اورنبوت آپ پر ختم ہوگئی ہے اور آپ کی نبوت کے بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پاچکے ہیں مگر نزول کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظمہ کی طرف نماز پڑھیں گے۔

( تفسیر صراط الجنان ، الاحزاب، تحت الآیۃ: 40)

امام ِاہلسنّت اور عقیدہ ختمِ نبوت صلی اللہ علیہ وسلم:

سیدی و سندی اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ اہلسنّت کی ترجمانی کرتے ہوئے ختمِ بنوت کے بارے میں عقیدہ بیان فرماتے ہیں کہ: اللہ عزوجل سچا اور اس کا کلام سچا، مسلمان پر جس طرح لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللہُ ماننا، اللہ سُبْحٰنَہٗ وَتَعَالٰی کو اَحد، صَمد، لَا شَرِیْکَ لَہ (یعنی ایک، بے نیاز اور اس کا کوئی شریک نہ ہونا) جاننا فرضِ اوّل ومَناطِ ایمان ہے، یونہی مُحَمَّدٌ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ماننا ان کے زمانے میں خواہ ان کے بعد کسی نبی ٔجدید کی بِعثَت کو یقینا محال وباطل جاننا فرضِ اَجل وجزء اِیقان ہے۔ ’’وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ‘‘ نص ِقطعی قرآن ہے، اس کا منکر نہ منکر بلکہ شبہ کرنے والا، نہ شاک کہ ادنیٰ ضعیف احتمال خفیف سے توہّم خلاف رکھنے والا، قطعاً اجماعاً کافر ملعون مُخَلَّد فِی النِّیْرَان (یعنی ہمیشہ کے لئے جہنمی) ہے، نہ ایسا کہ وہی کافر ہو بلکہ جو اس کے عقیدہ ملعونہ پر مطلع ہو کر اسے کافر نہ جانے وہ بھی کافر، جو اس کے کافر ہونے میں شک و تَرَدُّد کو راہ دے وہ بھی کافر بَیِّنُ الْکَافِرْ جَلِیُّ الْکُفْرَانْ (یعنی واضح کافر اور اس کا کفر روشن) ہے۔ ( فتاویٰ رضویہ، رسالہ: جزاء اللہ عدوہ باباۂ ختم النبوۃ، 15 / 630)

ختمِ نبوت سے متعلق چند اَحادیثِ مبارکہ:

جس طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہوتا متعدد آیاتِ قرآنی سے ثابت ہے اس طرح کئی احادیثِ متواترہ سے بھی ثابت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہے آپ کے بعد ہوئی نبی نہیں آ سکتا اُن احادیثِ مبارکہ میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں :

(1)حضرت سعدبن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: ’’اَمَا تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوسٰی غَیْرَ اَنَّہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ

(مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علیّ بن ابی طالب رضی اللہ عنہ)

یعنی کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام جب اپنے رب سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو حضرت ہارون علیہ السلام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں یہ فرق ہے کہ حضرت ہارون علیہ السلام نبی تھے جبکہ میری تشریف آوری کے بعد دوسرے کے لئے نبوت نہیں اس لئے تم نبی نہیں ہو۔

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’مجھے چھ وجوہ سے انبیاءِ کرام علیہم الصلاۃ والسلام پر فضیلت دی گئی ہے ۔(1)مجھے جامع کلمات عطاکیے گئے ہیں ۔ (2)رعب سے میری مددکی گئی ہے۔ (3)میرے لیے غنیمتوں کوحلال کر دیا گیا ہے۔ (4)تمام روئے زمین کومیرے لیے طہارت اورنمازکی جگہ بنادیاگیاہے۔(5)مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا کر) بھیجاگیاہے۔ (6)اورمجھ پرنبیوں (کے سلسلے) کوختم کیاگیاہے۔(مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ)

(3) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔(ترمذی،کتاب الرؤیا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،باب ذہبت النبوّۃ وبقیت المبشَّرات،4 / 121،الحدیث:2279)

(4) حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک نے میرے لیے تمام روئے زمین کولپیٹ دیااورمیں نے اس کے مشرقوں اورمغربوں کودیکھ لیا۔ (اور اس حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس(30) کذّاب ہوں گے، ان میں سے ہرایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔

(ابوداؤد، کتاب الفتن والملاحم، باب ذکر الفتن ودلائلہا، 4/ 132، الحدیث: 4252)

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’میری مثال اورمجھ سے پہلے انبیاء علیہ السلام کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین وجمیل ایک گھربنایا،مگراس کے ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ،لوگ اس کے گردگھومنے لگے اورتعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی ؟پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں (قصر ِنبوت کی) وہ اینٹ ہوں اورمیں خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ہوں۔(مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبیین،)

(6) حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو،اپنے مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے حُکّام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔

(معجم الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)


امیرِ اہل سنت فرماتے ہیں کہ میرا ہر ذمہ دار تربیت یافتہ ہوچنانچہ اس  فرمان کے پیشِ نظر آسٹریا (Austria) کے شہر ویانا (Vienna) میں بذریعہ انٹرنیٹ ماہانہ دینی حلقے کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریبا 9 اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے ”بسم اللہ کی برکتیں“کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے بسم اللہ کی برکتوں اور اس کے فضائل کے بارے میں بتایا نیز وقت کی قدر اور اسے نیک کاموں میں گزارنے کا ذہن دیا۔


 ختم نبوت کے معنی یہ ہیں کہ حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم، اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نیا نبی نہیں ہوسکتا۔حضرت عیسی علیہ السلام پہلے ہی نبوت پاچکے ہیں اور قرب قیامت میں بعد نزول حضور خاتم النبیین صل اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو ہی نافذ فرمائیں گے۔ختم نبوت قرآن مجید کے ساتھ ساتھ احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں:

1:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:إِنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي یعنی بیشک! میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(صحیح البخاری حدیث 3455 ملتقطاً)

2:حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے فرمایا:تمہارا میرے ساتھ وہی مقام ہے جو ہارون علیہ السلام کا موسیٰ علیہ السلام کےساتھ تھا مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(صحیح مسلم حدیث 6217)

3:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:رسالت اور نبوت کا سلسلہ ختم ہو چکا ہے، لہٰذا میرے بعد کوئی رسول اور کوئی نبی نہ ہوگا۔( سنن الترمذی حدیث 2272)

4:حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:عنقریب میری امت میں تیس (30) کذّاب(بڑے جھوٹے) پیدا ہوں گے، ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔(سنن ابی داؤد حدیث 4252)

5:جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:میں تمام رسولوں کا قائد ہوں اور فخر نہیں اور میں خاتم النبیین ہوں اور فخر نہیں۔

(سنن الدارمی، حدیث 50)

ختم نبوت امت مسلمہ کا ہمیشہ سے قطعی و اجماعی عقیدہ رہا ہے، جو شخص کسی بھی قسم کی نبوت کا دعویٰ کرے، ختم نبوت کا انکار کرے، شکوک وشبہات کا اظہار کرے یا ختم نبوت کے اجماعی معنی کے خلاف اپنی طرف سے معنی گھڑے تو ایسا شخص بلا شک و شبہہ کافر و مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں حضور خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے ۔ آمین

فتحِ بابِ نبوت پہ بے حد درود

ختمِ دورِ رسالت پہ لاکھوں سلام

(حدائق بخشش )


دعوت اسلامی کےزیراہتمام آسٹریا کے شہر ویانا (Vienna) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ سنتوں بھرے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں تقریبا 16 اسلامی بہنو ں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے سنتوں بھرا بیان کیا اور اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کو ایک مبلغہ کو کیسا ہونا چاہیے اور اپنی ذمہ داریوں کو کیسے پورا کرنا چاہیے اس حوالے سے نکات بیان کئے۔


دعوتِ اسلامی کے زیر اہتمام  گزشتہ دنوں آسٹریا (Austria) کے شہر ویانا (Vienna) میں بذ ریعہ انٹرنیٹ یوم دعوت اسلامی اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

کابینہ نگران اسلامی بہن نے ” دعوت اسلامی اور امیر اہلِ سنت کی قربانیاں“کے موضوع پر بیان کرتے ہوئے اجتماعِ پاک میں شریک اسلامی بہنوں کو دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے وابستہ رہنے اور دینی کاموں میں عملی طور پر شرکت کرنے کی ترغیب دلائی۔


اسلام کی بنیاد توحید اور آخرت کے علاوہ جس اساسی عقیدے پر ہے، وہ یہ ہے کہ نبی آخر الزمان حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر نبوت اور رسالت کے مقدس سلسلے کی تکمیل ہو گئی اور آپ کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی قسم کا نبی نہیں بن سکتا اور نہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی پر وحی آ سکتی ہے اور نہ ایسا الہام جو دین میں حجت ہو۔ اسلام کا یہی عقیدہ ’’ختم نبوت‘‘ کے نام سے معروف ہے اور سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وقت سے لے کر آج تک پوری امت مسلمہ کسی ادنی اختلاف کے بغیر اس عقیدے کو جزوِ ایمان قرار دیتی آئی ہے۔ قرآن کریم کی بلا مبالغہ بیسیوں آیات اورپیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی سینکڑوں احادیث اس کی شاہد ہیں۔ یہ مسئلہ قطعی طور پر مسلّم اور طے شدہ ہے۔

ختم نبوت کی تعریف :اللہ تعالی نے اس دنیا میں نبوت کی ابتداء حضرت آدم علیہ السلام سے فرمائی اور اس کی انتہاء پیارے آقا صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ذات اقدس پر فرمائی ۔۔

اور آپ خاتم الانبیاء ہیں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا ۔ پس شریعت کی اصطلاح میں اس کو ختم نبوت کہتے ہیں ۔

آئیے قران پاک سے چند آیات مبارکہ سنتے ہیں جس میں اللہ پاک نے اپنے آ خری نبی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے کی گواہی دی اللہ پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے : مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

حافظ ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ اپنی تفسیر میں اس آیت کے تحت چند احادیث نقل کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں ۔ ”اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنی کتاب میں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے حدیث متواتر کے ذریعہ خبر دی کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تاکہ لوگوں کو معلوم رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد جس نے بھی اس مقام (یعنی نبوت) کا دعویٰ کیا وہ بہت جھوٹا، بہت بڑا افترا پرداز، بڑا ہی مکار اور فریبی، خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہوگا، اگرچہ وہ خوارق عادات اور شعبدہ بازی دکھائے اور مختلف قسم کے جادو اور کرشموں کا مظاہرہ کرے۔“ (تفسیر ابن کثیررحمۃ اللہ علیہ، جلد3 صفحہ494)

ایک جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ مَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا كَآفَّةً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّ نَذِیْرًا (سورۂ سبا: 28)ترجمہ کنزالایمان: اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا ۔ قُلْ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ جَمِیْعَاﰳ۔ ترجمہ کنزالایمان: تم فرماؤ اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں۔ (سورۂ اعراف: 158)

یہ دونوں آیتیں صاف اعلان کررہی ہیں کہ حضور علیہ السلام بغیر استثنا تمام انسانوں کی طرف رسول ہوکر تشریف لائے ہیں۔

جیسا کہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: انا رسول من ادرکت حیا و من یولد بعدی۔ترجمہ: ”میں اس کے لئے بھی اللہ کا رسول ہوں جس کو اس کی زندگی میں پالوں اور اس کے لئے بھی جو میرے بعد پیدا ہو۔“

(کنز العمال جلد11 صفحہ 404 حدیث 31885، خصائص کبریٰ صفحہ 88جلد 2)

پس ان آیتوں سے واضح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ہوسکتا، قیامت تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی صاحب الزماں رسول ہیں۔

آئیے اب ختم نبوت کے مطلق پیارے آقا صلى الله عليہ و سلم کی چند احادیث ملاحظہ ہوں

(1)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری اور مجھ سے پہلے انبیا ءکی مثال ایسی ہے کہ ایک شخص نے بہت ہی حسین و جمیل محل بنایا مگر اس کے کسی کونے میں ا یک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی، لوگ اس کے گرد گھومنے اور اس پر عش عش کرنے لگے اور یہ کہنے لگے کہ یہ ایک اینٹ کیوں نہ لگادی گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں وہی (کونے کی آخری) اینٹ ہوں اور میں نبیوں کو ختم کرنے والا ہوں۔“

(صحیح بخاری کتاب صفحہ501 جلد 1،صحیح مسلم صفحہ248 جلد 2)

(2)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ چیزوں میں انبیا کرام علیہم السلام پر فضیلت دی گئی ہے: (۱) مجھے جامع کلمات عطا کئے گئے(۲) رعب کے ساتھ میری مدد کی گئی (۳)مال غنیمت میرے لئے حلال کردیا گیا ہے (۴)روئے زمین کو میرے لئے مسجد اور پاک کرنے والی چیز بنادیا گیا ہے (۵) مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیا گیا ہے (۶) اورمجھ پرنبیوں کا سلسلہ ختم کردیا گیا ہے۔“

(صحیح مسلم صفحہ 199،مشکوٰۃ ،جلد 1، صفحہ512)

(3)”سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: تم مجھ سے وہی نسبت رکھتے ہو جو ہارون کو موسیٰ (علیہ السلام) سے تھی، مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں۔“ (بخاری صفحہ633 جلد2)

(4)”حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ حضور علیہ الصلاۃو السلام نے فرمایا کہ بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے، جب کسی نبی کی وفات ہوتی تھی تو اس کی جگہ دوسرا نبی آتا تھا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں، البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔“

(صحیح بخاری صفحہ491 جلد 1، صحیح مسلم صفحہ126 جلد2،مسند احمد صفحہ297 جلد 2)

اللہ تعالی سے دعا کہ اللہ پاک ہمیں پیارے آقا صلى الله علیہ و سلم کی سچی محبت نصیب فرما اور آپ صلى الله عليہ و سلم کی بےادبی اور آپ کے بے ادبوں سے بچا ۔آمین بجاہ الکریم صلى الله علیہ و سلم

فتح باب نبوت پے بے حد درود

دور ختم رسالت پے لاکھوں سلام

( حدائق بخشش)