خود غرضی
(انگریزی Selfishness)
کسی کا ایسا برتاؤ ہوتا ہے جس میں حد سے زیادہ یا کسی بھی حد و فکر سے بالا تر ہو
کر ایک شخص اپنے ذاتی مفاد اور بہتری، تفریح، رفاہ اور سکون پر توجہ دے، جس میں
دوسروں کی کیفیت کی اَن دیکھی شامل ہے۔اس کو خود غرضی کہتے ہیں۔
خود عرضی ہے
کیا ؟ اور خود غرضی کے نقصانات کیا ہوتے ہیں ؟ آئیے مثالوں کے ذریعے ملاحظہ
فرمائیے۔
ہم میں سے کسی
کو بھی اچھا نہیں لگے گا کہ کوئی اسے خود غرض (selfish)
کہہ کر پکارے۔ خود غرضی انسان کو دیگر بُرائیوں کی طرف لے جاتی ہے مثلاً جھوٹی
خوشامد کرنا، فراڈ کرنا، دوسروں پر ظلم کرنا، کسی کا حق مارنا، چوری کرنا، ڈاکہ
مارنا، اپنا راستہ صاف کرنے کے لئے کسی کو قتل کرنا یا کروا دینا، دوسروں کی جان
خطرے میں ڈالنا، جعلی دوائیاں بیچنا، اپنا کمیشن بنانے کیلئے مریضوں کو غیر ضروری
ٹیسٹ لکھ کر دینا، رشوت لینے کیلئےکسی کے کام میں مختلف رکاوٹیں کھڑی کرنا، اپنی
ترقی کے لئے دوسروں کے خلاف سازشیں کرنا، تہمت لگانا، امدادی پیکج وغیرہ کے لئے
جھوٹا کلیم کرنا، پیٹرول پمپ، بینک، ویکسی نیشن سینٹرز وغیرہ پر قطار کو بائی پاس
کرکے اپنا کام پہلے کروانا، بلیک مارکیٹنگ کرنا، الغرض خود غرضی کی بے شمار مثالیں
ہمارے معاشرے میں مل جائیں گی۔اب ذرا سوچئے! کہ جب خود غرضی کا رویہ عام ہوجائے تو
ہماری سوشل لائف کیسے پُرسکون ہوسکتی ہے! ایسا نہیں کہ دنیا ایثار پسند، دوسروں کی
خیرخواہی کرنے والوں سے خالی ہوگئی ہے لیکن ایسوں کی تعداد بہت تھوڑ ی ہے۔
اے عاشِقاتِ
رسولﷺ! ہمارے نبیِّ کریم ﷺ نے فرمایا: تم میں کامل ایمان والا وہ ہے جو اپنے بھائی
کےلئے بھی وہی چیز پسند کرے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔ (بخاری، 1 / 16، حدیث: 13)
اس سے یہ درس حاصل ہوا کہ اسلام کی روشن تعلیمات ہمیں ایثار، خیرخواہی، ہمدردی اور
غم خواری سکھاتی ہیں نا کہ خودغرضی۔
خودغرضی
کےظاہری وباطنی نقصانات:
نبی اکرم ﷺ نے
ہم لوگوں سے ارشاد فرمایا: عنقریب تم میرے بعد خود غرضی اور ایسے امور دیکھو گے
جنہیں تم براجانوگے، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ایسے وقت میں آپ ہمیں کیا
حکم دیتے ہیں؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: تم ان (حاکموں) کا حق اداکرنا (یعنی ان کی
اطاعت کرنا) اور اپنا حق اللہ سے مانگنا۔
خود غرضی اور
مفاد پرستی ایثار وہمدردی کی متضاد صفت ہے، خود غرضی ایک مذموم صفت اور بری عادت
ہے، نیز ایک طرح سے اس بری عادت میں کفران نعمت یعنی نعمت کی ناشکری بھی ہے، جبکہ یہ
مذموم خصلت انسانیت اور فطرت کے بھی خلاف ہے۔
یہ (خود غرضی)
بری طرح کا لالچ اور نفس پرستی ہے، چنانچہ یہ سبھی برائیوں کی جڑ ہے بھلے ہی کچھ
وقت کے لیے اس میں اپنے نفس کی کچھ بھلائی ہو۔
اسے مفاد
پرستی اور ہمارے جدید دور میں انانیت بھی کہا جاتا ہے، یہ لفظ انانیت عربی زبان
میں ضمیر متکلم أنا کی
طرف منسوب ہے جس کے معنی میں آتے
ہیں، کیونکہ جس لالچی کے اندر بھی یہ مذموم صفت ہوتی ہے وہ ہر وقت یہی سوچتا ہے: میں،
میں، میری ذات میری ذات، اپنی ذات کے علاوہ مجھے کسی کی فکر نہیں، مجھے میری ذات
سے ہی مطلب ہے، میں کسی کے بارے میں کیوں سوچوں۔
نبی کریم ﷺنے
اس حدیث پاک میں ہمیں اس کی خبر دی ہے کہ آپ ﷺکی حیات طیبہ کے بعد یہ خود غرضی
ضرور پائی جائے گی، کیونکہ آپ ﷺکی حیات مبارکہ میں مہاجرین وانصار اور دیگر صحابہ
کرام رضی اللہ عنہم کے اعلی اخلاق کے اندر جذبہ ایثار (یعنی اپنے آپ پر دوسرے کو
ترجیح دینا) وقربانی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔
خود
غرضی اور مفاد پرستی کی مذمت: پیاری اسلامی بہنو! ان سب باتوں سے ہمیں جو سبق
حاصل ہوا وہ یہ ہے کہ خود غرضی، موقع شناسی، مفاد پرستی اور مال کی ہوس منافقوں کا
طریقہ ہے۔ دنیا میں وہ شخص کبھی کامیاب نہیں ہوتا جو تکلیف کے موقع پر تو کسی کا
ساتھ نہ دے لیکن اپنے مفاد کے موقع پر آگے آگے ہوتا پھرے۔ مفاد پرست اور خود غرض آدمی
کچھ عرصہ تک تو اپنی منافقت چھپا سکتا ہے لیکن اس کے بعد ذلت و رسوائی اس کا مقدر
ہوتی ہے۔