سید فرحان (درجۂ ثانیہ، جامعۃُ المدینہ فیضانِ تاج
الشریعہ چندولی یوپی ہند)
بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ
کہلاتا ہے ۔ جھوٹ بہت ساری برائیوں کی جڑ ہے ۔ اس سے چغلی، چغلی سے بغض اور بعض سے
دشمنی پیدا ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے پورے معاشرے کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے۔ اس
وجہ سے اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی بڑی مذمت بیان کی ہے۔ اس تعلق سے میں 5 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتا ہوں:۔
(1) حضرت
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی
اللہُ عنہما بيان کرتے ہیں کہ حضورنبیّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: چا ر عادتیں جس شخص میں ہوں وہ
منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک ہو اس میں نِفاق کی ایک عادت ہے حتّٰی کہ
اسے چھوڑدے: (1) بات کرے تو جھوٹ بولے ۔ (2) وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ (3) عہد
کرے تو عہد شکنی کرے۔ (4) جھگڑا کرے تو گالم گلوچ کرے۔( سنن النسائی، کتاب الایمان و شرائعہ ، باب علامة المنافق، ص 804، حدیث :5030)
(2) حضرت سیِّدُناابوہریرہ رضی اللہُ عنہ بيان كرتے ہیں کہ
سرکارِابدِقرار،دوعالَم کے مالک ومختار صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین عادتیں ایسی ہیں کہ جس شخص میں ہوں وہ منافِق ہے اگرچہ
روزہ ركھے، نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے:(1)…بات كرے تو جھوٹ بولے(2)…وعدہ کرے تو پورا نہ کرےاور(3)…امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے ۔( الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان، کتاب الایمان ، باب ماجاء فی الشرک والنفاق،1/ 237، حدیث : 257)
حديث كا مصداق: حدیث
میں وعدہ خلافی کا مصداق وہ شخص ہے جس كا عَزْم یہ ہو کہ وہ وعدہ پورا نہیں کرے گا
یا وہ جو بغیرکسی عذر کے وعدہ پورا نہ کرے۔ رہا وہ شخص جس کا وعدہ پورا کرنے کا
عزم ہو پھر اسے کو ئی ایساعذر پیش آجائے جو اسے وعدہ پورا کرنے سے روک دے تو وہ
منافق نہیں ہو گا اگر چہ یہ بھی صورتاً نفاق ہے جس سے ایسے ہی بچنا چاہئے جیسے حقیقی
نفاق سے بچا جا تا ہے اور معقول عذرکے بغیر خود کو معذور نہیں سمجھنا چاہئے۔ (احیاء
العلوم، 3/ 405 )
(3) بیہقی نے ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا
ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و
زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے، وہ اس
سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(شعب الإیمان، باب في حفظ اللسان،4/213،حدیث:4832)
(4) ابو داؤد نے سفیان بن اسید حضرمی
رضی اللہ عنہ سے روایت کی ، کہتے ہیں میں نے رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے
اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(ابوداؤد،
کتاب الادب، باب فی المعاریض، 4 / 381، حدیث: 4971)
(5) بیہقی نے ابو برزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے منھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الایمان،باب فی حفظ اللسان، 4/
208، حدیث : 4813 )
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں
معلوم چلا کہ جھوٹ بولنا گناہ اور بدترین برائی ہے ۔ ہمیں ہر جھوٹی بات سے بچنا چاہیے
۔ جھوٹ بولنے والوں پر اللہ پاک کی لعنت ہے اور جھوٹ بولنے والوں کو اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ناپسند فرمایا ہے ۔ ہمیں ہر وقت سچ بولنا چاہیے ۔
الله پاک ہمیں اور آپ کو ہر جھوٹی بات سے بچائے اور ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم