عبدالحفیظ (درجۂ ثانیہ،جامعۃُ المدینہ فیضانِ تاج
الشریعہ چندولی یوپی ہند)
جھوٹ ایسی بری خصلت ہے جسے سارے مذہب کے ماننے والے اسے برا
سمجھتے ہیں ہمارے دین اسلام میں تو اس کی بڑی سختی کے ساتھ مذمت بیان کی گئی ہے۔ آیئے
ہم سب سے پہلے اس کی تعریف پھر جھوٹ کی مذمت پر 5احادیث بیان کرتے ہیں ۔
جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل گنہگار اس وقت
ہو گا جبکہ بلاضرورت جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ (الحديقۃ النديہ، القسم الثاني،
المبحث الاول، 4/ 10)
حدیث (1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں: (1) جب وہ بات کرے تو
جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو
پورا نہ کرے (3) اور جب امانت رکھی
جائے تو خیانت کرے۔(صحیح بخاری، ص: 1458،حدیث: 6095)
حدیث میں وعدہ خلافی کا مصداق وہ شخص ہے جس كا عَزْم یہ ہو
کہ وہ وعدہ پورا نہیں کرے گا یا وہ جو بغیرکسی عذر کے وعدہ پورا نہ کرے۔رہا وہ شخص
جس کا وعدہ پورا کرنے کا عزم ہو پھر اسے کو ئی ایساعذر پیش آجائے جو اسے وعدہ پورا
کرنے سے روک دے تو وہ منافق نہیں ہو گا اگر چہ یہ بھی صورتاً نفاق ہے جس سے ایسے ہی
بچنا چاہئے جیسے حقیقی نفاق سے بچا جا تا ہے اور معقول عذرکے بغیر خود کو معذور نہیں
سمجھنا چاہئے۔ (احیاء العلوم، 3/ 405، المدینۃ العلمیہ )
حدیث (2) امام مالک
و بیہقی نے صفوان بن سلیم سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے پوچھا گیا، کیا مومن بزدل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی، کیا
مومن بخیل ہوتا ہے؟ فرمایا: ہاں۔ پھر کہا گیا، کیا مومن کذاب ہوتا ہے؟ فرمایا:
نہیں۔ (الموطأ،کتاب الکلام،باب ماجاء في الصدق والکذب،2/468،حدیث:1913)
حدیث (3) ترمذی
نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا
ہے۔(سنن الترمذی،کتاب
البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)
حدیث (4) امام احمد نے حضرت
ابوبکر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے۔(المسند للإمام أحمد بن حنبل،مسند أبي
بکر الصدیق،1/22،حدیث:1913)
حدیث (5) نُورکے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے اِرْشاد فرمایا: خَواب میں ایک شَخْص میرے پاس آیا اور بولا: چلئے! میں
اُس کے ساتھ چَل دِیا، میں نے دو(2)آدَمی دیکھے، ان میں ایک کھڑا اور دُوسرا بیٹھا
تھا ، کھڑے ہوئے شَخْص کے ہاتھ میں لَوہے کا زَنْبُورتھا، جسے وہ بیٹھے شَخْص کے ایک
جَبْڑے میں ڈال کر اُسے گُدّی تک چِیر دیتا، پھر زَنْبُورنکال کر دُوسرے جَبْڑے میں
ڈال کر چِیْرتا، اِتنے میں پہلے والاجَبْڑا اپنی اَصْلی حالت پر لَوٹ آتا، میں نے
لانے والے شَخْص سے پُوچھا: یہ کیا ہے؟اُس نے کہا: یہ جُھوٹا شَخْص ہے، اِسے قِیامت
تک قَبْر میں یہی عذاب دیا جا تا رہے گا۔ (مساویٔ الاخلاق للخرائطی، ص: 76،حدیث :
131)
خلاصہ گفتگو یہ کہ جھوٹ بہت بڑی نحوست و آفت ہے ، اللہ پاک کو
ناراض کرنے کا ذریعہ ہے ۔ اللہ پاک ہمیں اس کی آفت سے محفوظ رکھے اور ہمیشہ سچ
بولنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم