محمد نور عالم (درجۂ دورۂ حدیث جامعۃُ المدینہ فیضان
اولیاء احمد آباد گجرات ہند)
جھوٹ ایسی بری چیز ہے جس کو کوئی مذہب پسند نہیں کرتا رہا،
ہمارا دین جو ایک کامل دین ہے اس نے ہمیں جھوٹ سے سختی کے ساتھ منع کیا ہے، قراٰنِ
کریم اور احادیث مبارکہ میں جھوٹ کی مذمّت بیان کی گئی ہے۔ آئیے احادیث مبارکہ سے
جھوٹ کی مذمّت پر مشتمل چند فرامین مصطفیٰ (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) پیش
کرتا ہوں:۔
جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا (جھوٹ کہلاتا ہے)۔قائل(یعنی جھوٹی خبر دینے
والا)گنہگار اس وقت ہوگا جب کہ (بلاضرورت)جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔( 76 کبیرہ گناہ،
ص 99 )
سب سے پہلے شیطان نے جھوٹ بولا۔ چنانچہ قرآن مجید میں اس کی
نسبت فرمایا گیا: وَ قَالَ مَا
نَهٰىكُمَا رَبُّكُمَا عَنْ هٰذِهِ الشَّجَرَةِ اِلَّاۤ اَنْ تَكُوْنَا مَلَكَیْنِ
اَوْ تَكُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ(۲۰) وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ(۲۱) ترجمۂ
کنزُالعِرفان: اور کہنے لگا تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے اسی لیے منع
فرمایا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ۔ اور
ان دونوں سے قسم کھاکر کہا کہ بیشک میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔(پ8،الاعراف:20،21)
حضرت ابوہریرہ سے
روایت ہے، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو ( روزے میں)
جھوٹی باتیں اور برے کام نہ چھوڑے تو اللہ پاک کو اس کے کھانا پانی چھوڑ دینے کی
کچھ پرواہ نہیں۔
یہاں جھوٹی بات سے مراد ہر ناجائز گفتگو ہے۔(مرآۃ المناجیح ،
3/170)
حضرت ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ منافق کی تین علامتیں ہیں جب گفتگو کرے تو جھوٹ
بولے اور جب وعدہ کرے تو خلاف کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
یہاں منافق سے اعتقادی منافق مراد ہیں، یعنی دل کے کافر
زبان کے مسلم، یہ عیوب ان کی علامتیں ہیں مگر علامت کے ساتھ علامت والا پایا جانا
ضروری نہیں۔ ( مرآۃ المناجیح ، 1/ 61)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز میں دعا مانگتے ہوئے کہتے تھے: الٰہی میں تیری پناہ
مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے اور تیری
پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے؎ الہی میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ
اور قرض سے کسی نے عرض کیا حضور قرض سے اتنی زیادہ پناہ مانگتے ہیں تو فرمایا کہ
آدمی جب مقروض ہوتا ہے بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو خلاف
کرتا ہے۔
وضاحت :قرض بہت
سے گناہوں کا ذریعہ ہے عمومًا مقروض قرض خواہ کے تقاضے کے وقت جھوٹ بھی بولتے ہیں
اور گھر میں چھپ جاتے ہیں۔ (مرآۃ المناجیح ، 2/72تا 73)
حضرت ابن عمر سے روایت ہے فرماتے ہیں، رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کی بدبو کے سبب
ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(مرآۃ المناجیح،6/ 370)
ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نے فرمایا : بربادی ہے اُس کیلئے جو لوگوں کو ہنسانے کیلئے
جھوٹ بولے ، بربادی ہے اُس کے لئے ، بربادی ہے اُس کے لئے۔( ترمذی ، 4 / 142 ، حدیث
: 2322 )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے جھوٹ کتنی بری
عادت ہے کہ جھوٹے شخص سے فرشتے دور ہوتے ہیں اور لوگوں کا اعتماد اس پر ختم ہوجاتا
ہے، یوں جھوٹا آدمی دنیا و آخرت دونوں میں ذلت اٹھاتا ہے، اللہ کریم ہمیں جھوٹ سے
محفوظ رکھے۔اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم