پیارے اسلامی بھائیوں! اللہ پاک کا بےشمار فضل و احسان ہے کہ اُس نے ہمیں قوت گویائی عطا فرمائی اور گفتگو کرنے کی صلاحیت سے نوازا ہے ۔ یہ اللہ پاک کی نعمت عظمیٰ میں ایک عظیم نعمت ہے ۔

ہم اس نعمت کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے بعض لوگ اِس کا درست استعمال ( امر بالمعروف ونہی عن المنکر،مسلمانوں کی دلجوئی، حسن اخلاق )کر کے بارگاہ رب میں مقبول ہوتے ہیں اور اس کی بارگاہ میں درجات رفیعہ حاصل کرتے ہیں جب کہ بعض لوگ اِس کا غلط استعمال (جھوٹ،غیبت،چغلی،دھوکہ) کرکے اللہ پاک کے غضب کو ابھارتے ہیں اور اللہ پاک کے قہر کو دعوت دیتے ہیں ۔

جھوٹ بولنا حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ہمارے معاشرے میں اتنی کثرت سے جھوٹ بولا جانے لگا ہے کہ لوگ اس کو بالکل برا نہیں جانتے ہیں۔بعض اوقات لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولا جاتا ہے۔بعض اوقات جھوٹ لوگوں کی دل آزاری کا بھی سبب بنتا ہے ۔کثرت سے جھوٹ بولنے والے شخص پر لوگوں کا اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔بسا اوقات ایک جھوٹ چھپانے کے لئے بندہ کثیر جھوٹ میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ بعض اوقات ہماری پوری پوری مجالس جھوٹ پر مشتمل ہوتی ہیں ہمیں اللہ پاک کے قہر و غضب سے ہمیشہ لرزاں و ترساں رہنا چائیے۔

پیارے اسلامی بھائیوں آئیے پہلے جھوٹ کی تعریف ملاحظہ کرتے ہیں: خلاف واقع بات کو بیان کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔ قراٰنِ کریم اور احادیث مبارکہ میں جا بجا جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی ہے ۔ اللہ پاک نے قرآن مجید میں جھوٹ کی مذمت فرمائی ہے ۔ چنانچہ اللہ کریم کا فرمان ہے: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بچو جھوٹی بات سے۔(پ17،الحج:30)

تفسیر صراطالجنان: اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ یہاں جھوٹی بات سے کیا مراد ہے، اس کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد اپنی طرف سے چیزوں کو حلال اور حرام کہنا ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد جھوٹی گواہی دینا ہے۔ تیسرا قول یہ ہے کہ اس سے مراد جھوٹ اور بہتان ہے۔ چوتھا قول یہ ہے کہ اس سے مراد دورِ جاہلیّت میں تَلْبِیَہ میں ایسے الفاظ ذکر کرنا جن میں اللہ پاک کے لئے شریک کا ذکر ہو۔( تفسیرکبیر، الحج، تحت الآیۃ: 30، 8 / 223)

جھوٹی گواہی دینے اور جھوٹ بولنے کی مذمت پر5اَحادیث: آیت کی مناسبت سے یہاں جھوٹی گواہی دینے اور جھوٹ بولنے کی مذمت پر مشتمل5اَحادیث ملاحظہ ہوں :

(1)حضرت خریم بن فاتک اسدی رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم صبح کی نماز پڑھ کر کھڑے ہوئے اور تین مرتبہ یہ ارشاد فرمایا : جھوٹی گواہی ہی شرک کے ساتھ برابر کر دی گئی۔ پھر اس آیت کی تلاوت فرمائی: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰) ترجمۂ کنزُالعِرفان: پس تم بتوں کی گندگی سے دور رہو اور جھوٹی بات سے اجتناب کرو۔ ایک اللہ کیلئے ہر باطل سے جدا ہو کر (اور)اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتے ہوئے ۔( ابو داؤد، کتاب الاقضیۃ، باب فی شہادۃ الزور، 3 / 427، حدیث: 3599)

(2) حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔(ابن ماجہ، کتاب الاحکام، باب شہادۃ الزور، 3/ 123، حدیث: 2372)

(3)حضرت معاویہ بن حیدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی بات کرتا ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء من تکلّم بالکلمۃ لیضحک الناس، 4/ 141، حدیث: 2322)

(4) حضرت ابوبکر رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: اے لوگو! جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔(مسند احمد ،1/22،حدیث:16)

(5)حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : میں نے دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آ کر کہنے لگے کہ جس شخص کو آپ نے (شبِ معراج) دیکھا کہ ا س کے جبڑے چیرے جا رہے ہیں وہ بہت جھوٹا آدمی ہے، ایسی بے پرکی اڑاتا تھا کہ اس کا جھوٹ اطراف ِعالَم میں پھیل جاتا تھا، پس قیامت تک اس کے ساتھ یہی کیا جاتا رہے گا۔ (بخاری، کتاب الادب، باب قول اللہ تعالٰی: یا ایّہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ۔۔۔ الخ، 4/ 126، حدیث: 6096)

حضرتِ سیِّدُنا امام عبدالرَّحمٰن ابنِ جَوزی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: جب مومن بِلاعُذر جھوٹ بولتا ہے تو اس کے مُنہ(Mouth)سے بدبُودار چیز نکلتی ہے، یہاں تک کہ وہ عرش پر پہنچ جاتی ہے اور عرش اُٹھانے والے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ 80 ہزار فرشتے بھی لعنت بھیجتے ہیں اور 80 خطائیں اس کے ذمہ لکھی جاتی ہیں، جن میں سب سے کم اُحد پہاڑ کی مثل ہے۔(بستان الواعظین وریاض السامعین ،ص61)

پیارے اسلامی بھائیوں ! مذکورہ آیت اور احادیث مبارکہ سے پتہ چلا کہ جھوٹ ایک مذموم صفت ہے جھوٹ کی کتنی ہلاکتیں قرآن و حدیث میں بیان ہوئیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم سچ بولنے کی عادت ڈالیں ہمیشہ سچ ہی بولیں۔سچ بول کر اللہ پاک کی رضا حاصل کریں جھوٹ بول کر اللہ پاک کی ناراضگی مول نہ لیں ۔چنانچہ روایتوں میں مذکور ہے : جو بندہ مخلوق کو راضی کرنے کے لیے اللہ پاک کو ناراض کرتا ہے تو اللہ پاک اُس سے ناراض ہوتا ہے اور مخلوق کو بھی اس سے ناراض کر دیتا ہے اور جو بندہ اللہ پاک کو راضی کرنے کے لیے مخلوق کو ناراض کرتا ہے تو اللہ پاک اُس سے راضی ہوتا ہے اور مخلوق کو بھی اُس سے راضی کر دیتا ہے۔

اللہ پاک ہمیں مرتے دم تک سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم