محسن کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اخلاق و کردار
کو سنوارنے اور ان کی تکمیل کے لیے تشریف لائے(۔خزائن العرفان، پ29، القلم، تحت
الآیۃ: 4) تاکہ انسانیت کو ہدایت
ملے اور وہ ابدی نعمتوں سے سرفراز ہو۔ آپ کی تعلیم میں یہ بھی ہے کہ بندہ ہمیشہ سچ
بولے ، اور جھوٹ سے بچے کہ یہ دنیا اور آخرت میں تباہی کا سبب ہے ۔ آج کل بد قسمتی
سے ہمارے معاشرے میں یہ مرض بڑتا جا رہا ہے ایسا ذہن بن گیا کہ جھوٹ کے بغیر ہمارا
کوئی کام ہوگا ہی نہیں۔ خدا کا خوف کرنا چاہئے کہ یہ گناہ کبیرہ( 75گناہ کبیرہ ، ص
99) اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا۔(مرآۃ المناجیح
،6/453)
جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل گنہگار اس وقت
ہو گا جبکہ ( بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ (الحديقۃ النديہ، القسم الثاني،
المبحث الاول، 4/ 10) مثلاً کیسی کا بھوکا ہونے کے باوجود یہ بولنا کہ بھوک نہیں۔
اس کا حکم: جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پر دردناک عذاب کی وعید ہے لہٰذا
ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔( صراط الجنان تحت آیت10، پ2
البقرہ) قران مجید اور کثیر احادیث کریمہ میں اس کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
آئیے سچ کی عادت
اپنانے اور جھوٹ جیسے کبیرہ گناہ سے جان چھڑانے کے لیے چند فرامین مصطفی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش خدمت ہے ۔
(1) صحیح بخاری و مسلم میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے
مروی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں: صدق کو لازم کرلو،
کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر
سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے
نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے
اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ
بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(صحیح مسلم،کتاب
البر...إلخ، باب قبح الکذب...إلخ،ص1405،حدیث: 2607)
واقعی سچا آدمی سوسائٹی میں عزت پاتا اور قابل اعتماد ہو تا
ہے۔ برخلاف جھوٹے آدمی کے کہ اس کے لیے ذلت و رسوائی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
(2) جس شخص میں یہ چار باتیں پائی جائیں وہ خالص منافق ہے (1)
جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔(2)جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ (3) جب معاہدہ کرے تو
اسے توڑ دے۔ (4)جب جھگڑا کرے تو گالیاں دے۔ اگر کسی کے اندر ان میں سے ایک عادت
پائی جائے تو اس میں نفاق کا ایک حصہ موجود ہے یہاں تک کہ وہ اسے چھوڑ دے۔( بخاری،
کتاب الجزیۃ والموادعۃ، باب اثم من عاہد ثمّ غدر، 2/ 370، حدیث: 3178)
جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنا بے ایمانوں ہی کا کام
ہے۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: 105، 3/ 144، ملخصاً)
(3) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہلاکت
ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگو ں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے، اس کے لیے
ہلاکت ہے، اس کے لیے ہلاکت ہے۔(سنن الترمذی،کتاب الزھد، باب ماجاء من تکلم بالکلمۃ
لیضحک الناس،4/142،حدیث: 2322 )۔
(4) بیہقی نے
ابوبرزہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جھوٹ سے مونھ کالا ہوتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(شعب الإیمان ، باب
في حفظ اللسان،4/208،حدیث: 4813 )
(5) ترمذی
نے ابن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت کی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا
ہے۔( سنن الترمذی،کتاب
البروالصلۃ، باب ماجاء في المراء،3/392،حدیث:1979)
پیارے اور محترم اسلامی بھائیوں ! اپنی زبان کا قفل مدینہ
لگائے ، نہ انسانوں کو تکلیف دیجیے نہ کسی مخلوق کو، کہ مومن تو دوسروں کو راحت
پہنچاتا ہے نہ کی تکلیف۔ الله ہمیں اپنے نبی صادق الامین علیہ افضل الصلوۃ والتسلیم
کے صدقے سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم