پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! یوں تو ہر گناہ اللہ پاک کی لعنت کو دعوت دیتا ہے مگر کچھ گناہ ایسے ہیں جن کے کرنے پر اللہ پاک کی لعنت ہے اور اس کی صراحت خود اللہ پاک نے فرمائی ہے۔ ان میں سے ایک گناہ جھوٹ ہے جس کے متعلق اللہ پاک نے ارشاد فرمایا : لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱)ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔( پ3، آلِ عمرٰن:61)

اسی طرح حدیث میں بھی حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی مذمت فرمائی ہے۔ آئیے پہلے ہم جھوٹ کی تعریف اور سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا پھر اس کی مذمت پر پانچ حدیث سنتے ہیں :

جھوٹ : کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا۔ قائل جھوٹا اس وقت ہوگا جبکہ (بلا ضرورت ) جان بوجھ کر جھوٹ بولے ۔ (76 کبیرہ گناہ ،ص99 )

سب سے پہلا جھوٹ : سب سے پہلا جھوٹ ابلیس نے بولا مختصر واقعہ یہ ہے حضرت آدم علیہ السّلام کو سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے شیطان مردود ہوا تھا لہٰذا وہ حضرت آدم علیہ السّلام کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہا۔ اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السّلام اور حضرت حوا رضی اللہُ عنہا سے فرمایا کہ جنت میں رہو اور جہاں دل کرے بے روک ٹوک کھاؤ البتہ اِس درخت کے قریب نہ جانا۔ شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اور کہنے لگا کہ تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے اس لیے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ بن جاؤ اور اس کے ساتھ شیطان نے قسم کھاکر کہا کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔ اس پر انہیں خیال ہوا کہ اللہ پاک کی جھوٹی قسم کون کھا سکتا ہے ، اس خیال سے حضرت حوا رضی اللہُ عنہا نے اس میں سے کچھ کھایا پھر حضرت آدم علیہ السّلام کو دیا تو انہوں نے بھی کھا لیا۔ ( صراط الجنان ،البقرۃ: 35 - 36 )

‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے ۔( ترمذی شریف ،باب ماجا ء فی الصدق والکذب ، 2/19 )

‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کونہ چھوڑ دے اور جھگڑاکرنا نہ چھوڑدے اگرچہ سچا ہو ۔ ( بہار شریعت، 3/516 )

‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مومن کی طبع میں تمام خصلتیں ہو سکتی ہیں مگر خیانت اور جھوٹ۔ ( مشکوۃ شریف ، باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم ،ص414)

‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ ایمان سے مخالف ہے ۔ ( بہار شریعت ، 3/516 )

‌رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے پوچھا گیا کیا مومن بزدل ہوتا ہے ؟ فرمایا: ہاں۔ پھر عرض کی گئی کیا مومن بخیل ہوتاہے؟ فرمایا: ہاں۔پھر کہا گیا کیا مومن کذاب ہوتاہے؟ فرمایا نہیں ۔ ( مشکاۃ شریف، باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم ، ص414)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ! آپ نے سنا کہ جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہے اور یہ بھی سنا کہ مؤمن بزدل اور بخیل ہو سکتے ہیں مگر جھوٹے نہیں ہو سکتے اور مؤمن میں جھوٹ کی خصلت ہو ہی نہیں سکتی تو جو گناہ اللہ کی لعنت کا سبب ہو اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اتنی مذمت فرمائی۔ کیونکر مسلمان جھوٹ بول سکتا ہے اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سچ بولنے والے کو خوش خبری دی ہے حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔ ( ترمذی شریف ابواب البر الصلۃ عن رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم باب ماجاءفی المراء، ص20،مجلس برکات)

تو مسلمان کو چاہیے کہ جھوٹ چھوڑ دے اور سچ بول کر جنت کے کنارے اپنا گھر بنائے اللہ ہم سب کو سچ بولنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم