جھوٹ دورِ حاضر کی ایک ایسی برائی ہے جوا نتہائی کثرت سے عام ہوتی جارہی ہے اس کی عمومیت (Generality) اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ہمارے معاشرے کے کئی افراد اس کے بولنے میں کوئی برائی محسوس نہیں کرتے۔

جھوٹ کسے کہتے ہیں :جھوٹ کی تعریف(Definition) یہ ہے:کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔(76 کبیرہ گناہ، صفحہ 99)

پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا کہ حضرت آدم علیہ السلام سے کہا : میں تمہار اخیر خواہ ہوں۔مراة المناجیح ، جلد6 صفحہ453)جیسا کہ قرآن کر یم میں ہے:

وَ قَاسَمَهُمَاۤ اِنِّیْ لَكُمَا لَمِنَ النّٰصِحِیْنَۙ(۲۱)ترجمہ کنزالایمان : اور ان سے قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں۔(پارہ8، سورۃ الاعراف ،آیت:21، تفسیر صراط الجنان ،جلد3، ص285

(1) منافق کی نشانی :جھوٹ ایک ایسی بر ی خصلت (Bad habit) ہے کہ ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے منافقت کی نشانیوں میں شمار فرمایا:فرمانِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:منافق کی تین نشانیاں ہیں:۱۔ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔۲۔جب وعدہ کرے تو پور انہ کرے۔ ۳۔ جب امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔(بخار ی جلد1، مکتبہ انعامیہ ،کتاب الایمان ،باب علامۃ المنافق، حدیث:33، ص 61)

(2) برکت ختم ہوجاتی ہے :جھوٹ جس معاملے یا کاروبار میں ہو اس سے بر کت کو مٹا دیتاہے۔

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آقائے دو جہاں صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

خرید وفروخت کرنے والے فریقین کو اختیار ہے جب تک وہ الگ نہ ہوں اگر وہ سچ بولیں اور عیوب کو بیان کردیں تو ان کی بیع خرید و فروخت میں برکت ہوگی اور اگر جھوٹ بولیں اور عیوب کو چھپائیں تو ان کی بیع سے برکت مٹا دی جائے گی۔(مسلم ،جلد2، کتاب البیوع، باب ثبوت خیار المجلس للمتبابعین ،حدیث:3857 مکتبہ انعامیہ،بخاری، جلد1، ص478 ،حدیث:2082)

(3) جھوٹے کے منہ کی بو :حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ عزوجل کے حبیب حبیب لبیب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کے جھوٹ کی بو کسی وجہ سے فرشتہ ایک عمل دور ہوجاتا ہے۔(ترمذی ،جلد2، باب ماجاء فی الصدق والکذب حدیث: 1970، ص 525، مکتبہ القاسمیہ)ہمیں جو جھوٹ و غیبت کی بدبو محسوس نہیں حوتی اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اس سے مانوس ( یعنی اس کے عادی ) ہوگئے ہیں۔(غیب کی تباہ کاریاں، صفحہ 134

(4) رزق میں تنگی :جھوٹ کی ایک نحوست یہ بھی ہے کہ اس کے سبب بندے کے رزق میں تنگی ہوجاتی ہے۔محبوب رب غفار صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ رزق کو تنگ کردیتا ہے(احیاء العلوم ،جلد3، ص407)

(5) نظرِ رحمت سے محرومی :جھوٹ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ جھوٹا قیامت کے دن اللہ عزوجل کی نظر رحمت سے محروم رہے گا۔اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ بروزِ قیامت اللہ عزوجل نہ ان سے کلام کرے اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا۔احسان جتانے والا ، جھوٹی قسم کھا کر اپنا سامان بیچنے والا۔ (تکبر سے) اپنا تہبند ( ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا۔(احیا العلوم ،جلد3، ص408)

پیارے اسلامی بھائیوں جھوٹ میں دنیا و آخرت کا فقط خسارہ ہی خسار ہ ہے اگر یہ خبیث عادت ہم میں ہے تو آئیں اور ابھی اس سے توبہ کرتے ہیں اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اسے چھوڑ دینے کا عظم کرتے ہیں۔فرمانِ آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم:جو جھوٹ چھوڑ دے جو کہ باطل شے ہے تو اس کے لئے جنت کے کنارے میں ایک گھر بنایا جائے گا۔(ترمذی ،جلد2، باب ماجا فی المراء ،حدیث : 1990، ص527)اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ سے بچنے اور اس سعادت کو حاصل کر نے کی توفیق عطا فرمائے۔ امین