محمد سعید سلیم عطّاری درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ
فیضان خلفائے راشدین ، راولپنڈی ،پاکستان)
اللہ
تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :
اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ-وَ
اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰذِبُوْنَ(۱۰۵)ترجمۂ
کنزالایمان: جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتےاور
وہی جھوٹے ہیں۔(پ14،النحل:105)
آیت
کا خلاصۂ کلام یہ ہے کہ جھوٹ بولنا اور بہتان باندھنابے ایمانوں ہی کا کام ہے۔ اس
آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں بدترین گناہ ہے۔ قرآنِ مجید میں ا س کے
علاوہ بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی اور جھوٹ بولنے والوں پراللہ تعالیٰ
نے لعنت فرمائی۔ بکثرت اَحادیث میں بھی جھوٹ کی برائی بیان کی گئی ہے :
حدیث1: صحیح
بخاری و مسلم میں عبداﷲ بن مسعود رضی اللہُ
عنہ سے مروی کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں :صدق کو لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی
طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور
سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک صدیق لکھ دیا
جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا
راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا
ہے، یہاں تک کہ اﷲ (عزوجل) کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔‘‘ ( بہار شریعت ،حصہ16،
بیان :جھوٹ کی مذمّت )
حدیث2: ترمذی
نے انس رضی اللہُ عنہ سے روایت کی کہ
رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا:جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی
ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے جھگڑا کرنا چھوڑا
اور وہ حق پر ہے یعنی باوجود حق پر ہونے کے جھگڑا نہیں کرتا، اس کے لیے وسطِ جنت
میں مکان بنایا جائے گا اور جس نے اپنے اخلاق اچھے کیے، اس کے لیے جنت کے اعلیٰ
درجہ میں مکان بنایا جائے گا۔( بہار شریعت)
حدیث3: ترمذی
نے ابن عمر رضی اللہُ عنہ سے روایت کی
کہ رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے، اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(
بہار شریعت)
حدیث4: ابو داؤد نے سفیان بن اسد حضرمی
رضی اللہُ عنہ سے روایت کی : کہتے ہیں
میں نے رسول اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ ’’بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے
کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا
ہے۔( بہار شریعت )
حدیث5: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے: حضورِ انور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بندہ بات کرتا ہے
اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں
گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی
لغزش ہوتی ہے، وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(شعب الایمان)
نوٹ:قرآن
پاک کی اس آیت سے اور ان حدیثوں سے ہمیں یہی درس ملتا ہے کہ جھوٹ بہت گندی بیماری
ہے اور بہت بڑا گناہ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے اللہ پاک ہم سب کو تمام
باطنی بیماریوں سے محفوظ رکھے اور بالخصوص جھوٹ بولنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم