جھوٹ
تمام گناہوں کی جڑ ہے جب بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے تو اگر وہ کبھی سچ بولتا ہے تو
اس کے سچ بولنے پر کوئی یقین بھی نہیں کرے گا۔ جھوٹ بولنے سے اپنا وقار بھی ختم ہو
گا۔ جب جھوٹ پر وہ قائم رہا تو ہو سکتا ہے کہ وہ لوگوں کی نظروں میں جھوٹا سمجھا
جائےگا۔ اگر وہ جھوٹ پر قابو پاتا ہے تو یہ ایسی برائی ہے کہ اگر اس کو روک لیا
جائے تو بندہ گناہوں کی بیماریوں سے باز آ جائے گا۔
مثال
: اگر کسی نے پوچھا کہ آپ ہفتہ واراجتماع میں آئے تھے تو آپ نے کہا : جی ہاں !
حالانکہ شرکت نہیں کی تو یہ جھوٹ ہوا، اور بہت مثالیں ہیں الله ہمیں جھوٹ سے بچنے
کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔
تعريف:کسی
کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا ۔ قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ (بلا ضرورت) جان
بوجھ کر جھوٹ بولے۔(جھوٹ کی مذمت، صفحہ5)
سب سے پہلے کسی نے جھوٹ بولا: ترجمہ کنز
العرفان : اور ہم نے فرمایا: اے آدم ! تم اور تمہاری
بیوی
جنت میں رہو اور بغیر روک ٹوک کے جہاں تمہارا جی چاہے کھاؤ البتہ اس درخت کے قریب
نہ جانا ور نہ حد سے بڑھنے والوں میں شامل ہو جاؤ گے۔ تو شیطان نے ان دونوں کو جنت
سے لغزش دی پس انہیں وہاں سے نکلوا دیا جہاں وہ رہتے تھے۔اور ہم نے فرمایا: تم
نیچے اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن بنو گئے۔ اور تمہارے لئے ایک خاص وقت تک زمین
میں ٹھکانہ اور (زندگی گزار نے کا)سامان ہے۔( سورۃ البقرۃ، آیت: 35تا36)تفسير صراط
الجنان : شیطان نے انہیں وسوسہ ڈالا اور کہنے لگائے:تمہیں تمہارے رب عزوجل نے اس
درخت سے اس لیے منع کیا۔ کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ زندہ رہنے والے نہ
بن جاؤ اور اس کے ساتھ شیطان نے قسم کھا کر کہا کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں ۔
اس
سے معلوم ہوا کہ سب سے پہلے چھوٹ شیطان نے بولا تھا۔
احادیث:(1) سچ
بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے۔ جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق و
فجور دوزخ میں لے جاتا ہے . ( صحیح مسلم ،کتاب الادب ،باب قبح الکذب: الحديث:2607)
(2) بیشک سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہےاور نیکی جنت کی
طرف لے جاتی ہے اور بیشک بندہ سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ الله عز و جل کے نزدیک
صدیق یعنی سچ بولنے والا ہو جاتا ہے جبکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ
جہنم کی طرف لے جاتا ہے اور بیشک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اللہ عزو جل
کے نزدیک کذّاب یعنی بہت بڑا چھوٹا ہو جاتا ہے۔ ( بخاری ، کتاب الادب،باب قول اللہ
تعالی، 125/4) دیکھا آپ نے جھوٹ کتنی ہلاکت خیز بیماری ہے۔ انسان کے لگاتار جھوٹ
بولتے رہنے کی وجہ سے وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے ۔
(3) جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل
دور ہو جاتا ہے (ترمذی ، باب ما جافی الصدق و الکذب :الحديث :1979)
(4) جھوٹ بولنا منا فق کی علامتوں میں سے ایک نشانی ہے۔
(صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب خصال المنافق، الحدیث:106)
(5) جھوٹ بولنا سب سے بڑی خیانت ہے ۔(سنن ابی داؤد،
کتاب الادب ،باب فی المعاريض: الحديث : 4971 )
جیسا
کہ آپ نے پڑھا کہ جھوٹ بولنے سے بہت بڑا نقصان ہوتا ہے۔ عقلمند وہ ہی ہے جو ہمیشہ
ہر حال میں سچ کا دامن نہ چھوڑے۔ آئیے ہم سب نیت کرتے ہیں کہ آج کے بعد جھوٹ نہیں
بولیں گے۔ سچ پر اللہ عزوجل ہمیں استقامت عطا فرمائے امین
جھوٹ
کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔ اِن شآءَ اللہ