الیاس اسد عطاری مدنی (مدرس فیضان آن لائن اکیڈمی فیضانِ
مدینہ ملتان پاکستان)
فرمانِ باری تعالیٰ: وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)ترجمہ کنزالایمان :اور بچو جھوٹی بات
سے۔ ( پارہ17، سورہ حج، آیت:30)
معزز قارئین :دینِ اسلام کا یہ حسن ہے کہ اپنے
ماننے والوں(ایمان والوں) کے واسطے کثیر احکام شرعیہ وفرعیہ جاری فرمائے ہیں اور
بہت سے احکام ہیں جن سے ممانعت کا حکم دیا ہے تاکہ حقیقی کلمہ گو مسلمان ان احکام
کی تعمیل کرے اپنی دنیا و عقبیٰ کو سنوار سکے اور فلاح و بہبود کا حقدار ٹھہرے اور
یاد رہے ان احکام میں سے ایک حکم جھوٹ سے بچنے کا بھی ہے کیونکہ کذب بیانی قبیح
ترین عمل ہے لہذا مسلمان کو چاہیے کہ اپنے قول وفعل یا کسی بھی انداز سے جھوٹ کا
ارتکاب نہ کرے ( کذب جھوٹ) سے اجتناب کرنا ہر مسلمان صاحبِ ایمان کے واسطے لازم و
ضروری ہے۔
جھوٹ کیاہے؟:بات کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ ۔(
حدیقہ ندیہ،2/400)
جھوٹ کے متعلق پانچ فرامین مصطفی صلی
اللہ تعالیٰ علیہ وسلم :
(1) حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانِ عالیشان
: کبیرہ گناہ یہ ہیں: (۱)اللہ عزوجل کے ساتھ شریک ٹھہرانا (۲) والدین کی نافرمانی
کرنا(۳) کسی جان کو ( ناحق) قتل کرنا(۴) اور جھوٹی قسم کھانا۔ ( صحیح البخاری ،کتاب
الایمان والنذور، حدیث:6675)
(2) ذاتِ حق تعالیٰ عزوجل کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جس نے کسی مسلمان کے خلاف ایسی گواہی دی جس کا وہ اہل
نہیں تھا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے۔ ( المسند للامام احمد بن حنبل، مسند ابی
ہریرہ رضی اللہ عنہ، حدیث:10622، جلد3، ص585)
(3) دو جہاں کے تاجور سلطان بحرو بر صلی اللہ علیہ وسلم
کا فرمانِ عظمت نشان ہے: تم پرسچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ نیکی کے ساتھ ہے اور یہ
دونوں جنت میں( لے جاتے ہیں) اور جھوٹ سے بچو کیوں کہ یہ گناہوں کے ساتھ ہے اور یہ
دونوں جہنم میں (لے جاتے) ہیں۔(الاحسان ترتیب صحیح ابن حبان، باب الکذب ، حدیث 5704،
جلد7، ص494)
(4) فرمان آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم:منافق کی 3نشانیاں
ہیں (۱) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۲) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے(۳) جب عہد کرے
تو عہد شکنی کرے۔( صحیح بخار ی کتاب الایمان، باب علامات المنافق ، حدیث:34۔38 ص6)
(5) فرمانِ حضرت صادق و امین نبی کریم صلی اللہ علیہ
وسلم جب بندہ حھوٹ بولتا ہے تو اس سے آنے والی بدبو کی وجہ سے فرشتے ایک میل دور
چلے جاتے ہیں۔ ( جامع الترمذی، ابواب البروالصلة باب ماجا فی الصدق والکذب ،حدیث:1972،
ص1850)
ذات ِحق تعالیٰ عزوجل ہمیں جھوٹ جیسی
لعنت سے بچنے کی سعادت و توفیق عطا فرمائے اور کلام و تکلم بمطابق حقیقت کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔امین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علی وسلم