اچھے اخلاق انسان کی عزت کا باعث ہوتے ہیں ۔جبکہ برے اخلاق عزت خراب کرتے ہیں ۔ اچھے اخلاق میں مسکرا کر ملنا،سلام و مصافحہ کرنا،سچ بولنا وغیرہ وغیرہ ہیں جبکہ برے اخلاق میں دل آزاری کرنا،تکبر کرنا،جھوٹ بولنا وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔زبان کا درست استعمال کرنے میں سچ بولنا بھی ہے جبکہ غلط استعمال میں جھوٹ بولنا بھی ہے۔اللہ پاک قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِیْدًاۙ(۷۰)ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔(پ22،الاحزاب:70)

معلوم ہوا کہ زبان کو ٹھیک رکھنا جھوٹ،غیبت ،گالی گلوچ سے اس بچانا بڑا اہم ہے ۔اور”قَوْلًا سَدِیْدًاۙ “کے بارے میں مختلف اقوال ہیں ۔ان میں سے ایک یہ ہے ۔کہ اس سے مراد سچی اور درست بات کرناہےکہ اپنے کلا م کو سچا رکھو اور جھوٹ سے بچو۔(اےایمان والو،ص471مکتبہ المدینہ)احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے:

(1) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایاکہ کیا میں تمہیں بڑے گناہ کے بارے میں نہ بتاؤں ؟وہ اللہ پاک کا شریک ٹھہرانا ہے اوروالدین کی نافرمانی کرنا ہے،آپ ٹیک لگا کر تشریف فرما تھے۔پھر آپ سیدھے ہوکر بیٹھ گئے۔ارشاد فرمایا:سنو!جھوٹ بولنا بھی بڑا گناہ ہے۔(صحیح بخاری، حدیث:6273 )

(2) حضرت سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے حضور نبی رحمت ﷺ کو اس طرح دعا کرتے ہوئے سنا۔اللہم طھّر قلبی من النفاق وفرجی من الزنا ولسانی من الکذب ،ترجمہ: اے اللہ پاک میرا دل نفاق سے میری شرمگاہ کو زنا سے اور میری زبان کو جھوٹ سے پاک رکھ۔(مساوی الاخلاق،باب ماجاءفی الکذب،حدیث:134)

(3) نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں اللہ پاک نہ تو ان سے کلام فرمائے گا نہ ہی ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا۔اور نہ ہی انہیں پاک فرمائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے:1۔بوڑھا زانی۔2۔ جھوٹا چور ۔3۔ متکبر فقیر۔ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،حدیث107)

(4) سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایاکہ میں نے خواب دیکھا کہ ایک شخص میرے پاس آیا اور مجھ سے کہا چلئے ،میں اس کے ساتھ چل دیا،میں نے دو آدمیوں کو دیکھا جن میں سے ایک بیٹھا ہوا تھا اور دوسرا کھڑا ہوا تھا ۔کھڑے ہوئے شخص کے ہاتھ میں ایک لوہے کا ہتھوڑا تھا۔وہ بیٹھے ہوئے شخص کے ایک جبڑے میں اس طرح ڈالتا کہ اسےکھینچتا یہاں تک کہ اس کی گدی تک لے جاتا۔پھر اس کو نکالتا اور دوسرے جبڑے میں ڈالتا اور اس کے ساتھ بھی اسی طرح کرتا اتنی دیر میں پہلے والا جبڑا پنی پہلی حالت میں ہوجاتا۔میں نے لانے والے شخص سے پوچھا یہ کیا ہے؟اس نے کہا کہ یہ جھوٹا شخص ہے ۔اور اسے قیامت تک قبر میں عذاب دیا جاتا رہے گا۔ (احیاء العلوم ،جلد3،حدیث:13،ص409)

(5) ابو داود نے سفیان بن اسدحضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے سنا کہ!بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔(بہار شریعت،جلد3حصہ16،حدیث :4)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں زبان کی حفاظت کرتے ہوئے اسے جھوٹ، غیبت ،حسداور دیگر آفتوں سےمحفوظ فرمائے،آمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم