جس طرح جسمانی امراض ہوتے ہیں اسی طرح کچھ باطنی امراض بھی ہوتے ہیں ،جسمانی امراض ظاہری صحت وتندرستی کے لیے سخت نقصان دہ ہوتے ہیں اور باطنی امراض ایمان اور روحانی زندگی کے لیے زہرقاتل ہیں۔باطنی امراض میں جیسے حسد،تکبر،جھوٹ،غیبت،چغلی ، کینہ،ریاکاری وغیرہ وغیرہ شامل ہیں۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ باطنی امراض کے متعلق معلومات حاصل کرکے ان سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرے۔اس کے لیے بطور خاص امام غزالی رحمۃاللہ علیہ کی مشہور کتاب احیاءالعلوم کی تیسری جلد کا مطالعہ بہت مفید ہے۔آج ہم باطنی امراض میں سے ایک مرض کے متعلق جانیں گیں اور وہ مرض ہے ”جھوٹ“جی ہاں جھوٹ یہ ایک ایسامرض ہے جو ہماری عوام میں بکثرت پایا جاتا ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ شاید ہم جھوٹ بول کر نکل جائیں گےاور بظاہرہم نکل بھی جاتے ہیں۔مگر آگے جاکر جب سچائی سامنے آتی ہے تو ایسے پھنستے ہیں کہ وہاں سے نکلنا ناممکن ہوجاتا ہے۔بدنامی الگ ہوتی ہے،رسوائی الگ ہوتی ہےاور بندے کا اعتماد الگ سے خراب ہوتا ہے۔ جھوٹ یہ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔ جھوٹ بولنے پر قرآن وحدیث میں بےشماردردناک وعیدیں بیان کی گئی ہے۔لہذا ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے: وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)ترجمہ کنزالایمان : اور ان کے لیے د ردناک عذاب ہے، بدلہ ان کے جھوٹ کا ۔(پ1،البقرۃ:10)

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا حرام بلکہ جہنم میں لےجانے والا کام ہے۔قران مجید میں اس کے علاوہ بھی بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی مذمت فرمائی گئی ہے اور جھوٹ بولنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے لعنت فرمائی ہے۔اس کے علاوہ احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے۔اس ضمن میں 5احادیث مبارکہ بیان کی جاتی ہیں:

حضرت ابوبرزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایاکہ جھوٹ سے منہ کالا ہوتا ہے اورچغلی سے قبر کا عذاب ہے۔(بہارشریت ج3،حصہ16، ص517،حدیث:12)

رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جھوٹ ایمان کےمخالف ہے۔ (شعب الایمان،4/206،حدیث:4804)

ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرمایاکہ جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو ،اس سے فرشتہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔(بہارشریت ج3الف، حصہ16، ص515،حدیث:3)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ بندہ پورا مؤمن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑدے۔اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑدے اگرچہ سچا ہو۔(بہارشریعت،ج3الف،حصہ16،ص516،حدیث:8)

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑدے اور وہ باطل ہے(یعنی جھوٹ باطل ہے اور یہ چھوڑنے کی چیزہی ہے)تو اس کے لیے جنت کے کنارے پر مکان بنایا جائے گا۔(بہارشریعت ،ج3الف،حصہ16، حدیث:2)

اللہ پاک ہمیں ان احادیث پر عمل کرتے ہوئے ہر حال میں جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطافرمائے۔۔آمین