اللہ تعالی کے حکم کو بندوں تک پہنچانے والے نفوس بشریہ کو پاک کرنے والے اپنی امت کو دوزخ سے بچانے والے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے اور اپنی امت کو ان کاموں کرنے کا حکم ارشاد فرمایا جن سے اللہ تعالی راضی ہوتا ہےاور ان کاموں کے کرنے سے منع فرمایا جن سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے آج ہر دوسرا بندہ جن گناہوں میں مبتلا ہے اور دن میں کئی بار اس گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور اللہ تعالی اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی مول لیتا ہے اور عذاب نار کا حقدار ہوتاہے۔ آج کے مسلمان کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ بات بات پر جھوٹ بولتا ہے گھر میں آئے تب جھوٹ دوستوں میں بیٹھے تب جھوٹ لین دین کرے تب جھوٹ غور کیجئے جو شخص جھوٹ کا ہو جاتا ہے وہ اللہ تعالی کے نزدیک کذّاب لکھ دیا جاتا ہے اور بعض نادان تو جھوٹ بول کر کہتے ہیں یہ جھوٹ نہیں یہ تو مذاق ہے حالانکہ جھوٹ مذاق میں بھی جھوٹ ہوتا ہے۔

اے میرے میرے پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیاری پیاری امت ہمیں اپنے حال پر غور کرنا چاہیےاور پھر اپنے سچے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے امتی بن کر دکھائیں ہمیشہ سچ بولیں کبھی بھول کر بھی زبان سے جھوٹ نہ نکلے آئیے جھوٹ کی تعریف، حکم، جھوٹ کی مذمت میں چند فرامین مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ذکر کیے جاتے ہیں:

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتا ہے۔(76 کبیرہ گناہ،ص99)

جھوٹ کا حکم: جھوٹ بولنا حرام ہے ۔( صراط الجنان ،جلد1، صفحہ نمبر:75)

جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامین پانچ فرامین آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم:

جنت کے کنارے مکان: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دےاور وہ باطل ہے یعنی جھوٹ چھوڑنے کی ہی چیز ہے اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔( بہار شریعت،حصہ 16،ص515)

فرشتہ جھوٹ کی بدبو سے دور: حضرت سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ ہمارے پیارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور ہو جاتا ہے۔ (بہار شریعت،جصہ 16،ج3،ص392)

بڑی خیانت کی بات: حضرت سیدنا سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے مدینے کے تاجدار دو عالم کے مالک و مختار صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ تجھے اس بات میں سچا جان رہا ہو اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے ۔(ابو داؤد ،کتاب الادب ،حدیث: 4971،ج3،ص381)

مؤمن جھوٹا نہیں ہوتا:حضرت سفیان بن سلیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم احمد مجتبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا مؤمن بزدل ہوتا ہے? فرمایا ہاں پھر عرض کی گئی کیا مؤمن کذاب یعنی جھوٹا ہوتا ہے? فرمایا نہیں۔( المؤطا ،کتاب الکلام ، حدیث نمبر :1913،ج2،ص468)

جھوٹے کے لیے ہلاکت ہے:بہز بن حکیم نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے ،اس لیے ہلاکت ہے۔( سنن ترمذی، کتاب الزہد ، حدیث:2322،ج3،ص142)

جھوٹ کے آٹھ نقصانات :1۔ جھوٹ بولنے والے پر اللہ تعالی لعنت فرماتا ہے۔2۔ جھوٹ بولنے والا ہلاکت میں ہے ۔3۔جھوٹ نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔4۔ جھوٹ رزق کو تنگ کر دیتا ہے ۔5۔ جھوٹ بولنے والے کے ہونٹ آگ کی قینچیوں سے کاٹے جائیں گے ۔6۔جھوٹ آدمی کو عیب دار کر دیتا ہے۔7۔ جھوٹ بولنے والے پر لوگ یقین نہیں کرتے۔

اللہ تعالی اس تحریر کو میرے لیے ذریعے نجات بنائے یہ جھوٹ کہ آٹھ نقصان احیا ءالعلوم کی تیسری جلد صفحہ404 تا 416 تک سے لیا گیا ہے۔