انسان کے اندر کچھ ایسی صفات ہوتی ہیں جو اس
کو باکمال بنادیتی ہیں، لوگ اس پر اعتماد کرتے ہیں اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس سے
ملاقات کرنے کے لیے، اس کے دیدار کے لیے اس سے گفتگو کرنے کے لیے، اس کے ساتھ
بیٹھنے کے لیے اور اس سے مشورہ لینے کے لیے ترستے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ شخض سراپا
ترغیب ہوتا ہے جیسا کہ بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار
قادری مدظلہ العالی ہیں کہ ان کی شخضیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے، تو جس طرح اچھی
صفات انسان کو اچھا بناتی ہے اسی طرح بری صفات انسان کو برا بناتی ہیں اور ان بری
صفات میں سے ایک جھوٹ بولنا ہے اور جھوٹ بولنے کے دنیاوی نقصانات بھی ہیں اور اُخری
نقصانات بھی ہیں: دنیا میں یہ ہوتا ہے کہ لوگ جھوٹے شخص پر اعتماد نہیں کرتے اسے
اچھا نہیں سمجھتے اور اگر وہ سچ بھی بول دے تو لوگ اسے جھوٹا سمجھتے ہیں تو یوں وہ
بے عزت اور رسوا ہو کر رہ جاتا ہے۔اور آخرت میں جھوٹے شخص کے لیے عذاب ہے اور جھوٹ
ایسی بری چیز ہے کہ ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں اور یہ تمام ادیان ( دینوں)
میں حرام ہے اور اسلام نے اس سے بچنے کی تاکید کی ہے اور قرآن کریم میں کئی جگہ پر
جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے:
جھوٹ کی تعریف:کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا جھوٹ
ہے اور قائل گنہگار اس وقت ہوگا جب ( بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔(حدیقہ ندیہ
، قسم ثانی، ج4، ص 10)
جھوٹ آدمی کو عیب دار کرتا ہے:امام ابوبکر عبد اللہ بن محمد قرشی
المعروف امام ابن الدنیا رحمۃُ اللہِ
علیہ اپنی کتاب ذَمُّ الکذب میں
ایک واقعہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے ولید
بن عبدالملک سے کسی معاملے میں بات کی تو اس نے کہا:آپ جھوٹ کہتے ہیں، تو حضرت عمر
بن عبدالعزیز رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:خدا کی قسم مجھے جب سے یہ بات معلوم ہوئی ہے
کہ جھوٹ آدمی کو عیب دار کرتا ہے اس وقت سے میں نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔آئیے جھوٹ
کی مذمت پر چند احادیث مبارکہ سنتے ہیں تاکہ ہم اس گناہ کبیرہ سے بچ سکیں۔
(1) جھوٹے کے لیے ہلاکت ہے :آخری نبی مکی مدنی مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم نے ار شاد فرمایا: ہلاکت ہے اس کے لیے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کے
لیے جھو ٹ بولتاہے اس کے لیے ہلاکت ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔( سنن ترمذی، کتاب
الزھد، باب ماجا، من تکلم بالکلمۃ لضحک الناس ،الحدیث:2322، جلد4، صفحہ142،
مکتبہ دار الفکربیروت لبنان)
(2) جھوٹے کو قبر میں عذاب:حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تو میں نے دو
آدمی دیکھے ان میں ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا۔ کھڑے ہوئے شخض کے ہاتھ میں لوہے
کا زنبور ( یعنی لوہے کی سلاخ جس کا ایک طرف کا سر ا مڑا ہوا ہوتا ہے) تھا، جسے وہ
بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر اسے گدی تک چیر دیتا پھر زنبور نکال کر دوسرے
جبرے میں ڈال کر چیرتا اتنے میں پہلے والا جبڑا اپنی اصلی حالت پر لوٹ آ تا۔( پھر
حضور علیہ السلام نے فرمایا) میں نے لانے والے شخص سے پوچھا، یہ کیا ہے؟ اس نے
کہا۔ ھذا
رجل کذاب یعذب فی قبرہ الی یوم القیامۃ یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا جاتا رہے گا۔( مساوی
الاخلاق للخرائطی، صفحہ 76،حدیث نمبر: 131)
(3) فرشتے سے دوری: امام ترمذی رحمۃُ اللہِ علیہ نے ابن
عمر رضی اللہ عنہ
سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اس کی بدبو سے فرشہ ایک میل دور ہوجاتا ہے۔( سنن
ترمذی ، کتاب البروالصلۃ ،باب ماجا فی الصدق والکذب ،الحدیث: 1979 ، جلد 3، صفحہ
392۔ مکتبہ دارالفکر ، بیروت لبنان)
(4) جھوٹ بولنا خیانت ہے:ابوداؤد نے سفیان بن اسد حضرمی رضی اللہ عنہ
سے روایت کی کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ
فرماتے سنا کہ بڑی خیانت کی یہ بات ہے کہ تو اپنے بھائی سے کوئی بات کہے اور وہ
تجھے اس بات میں سچا مان رہا ہے اور تو اس سے جھوٹ بول رہا ہے۔( سنن ابوداؤد، کتاب
الادب، باب فی المعار یض ، الحدیث: 4971 ،جلد4، صفحہ 381 مکتبہ دار الاحیا التراث العربیہ بیروت،
لبنان )