جھوٹ ایسی بری چیز ہے کہ ہر طبقے والے اس کی برائی کرتے ہیں اور تمام ادیان میں یہ حر ام ہے، اسلام نے اس سے بچنے کی بہت تاکید کی، قران مجید میں بہت مواقع پر اس کی مذمت فرمائی چنانچہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اِنَّمَا یَفْتَرِی الْكَذِبَ الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِۚ- ترجمہ :بےشک جھوٹا بہتان وہی باندھتا ہے جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتا۔ (پ 14،النحل:105) اس آیت کے تحت تفسیر خزائن العرفان فی تفسیر القرآن میں ہے کہ جھوٹ بولنا اور افتراء کرنا بے ایمانوں ہی کا کام ہے، اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جھوٹ کبیرہ گناہوں میں سے بدترین گناہ ہے۔(خزائن العرفان، ص502 اتفاق پبلشرز)

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔ قائل گناہ گار اس وقت ہوگا جب کہ ( بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولنے ۔(76کبیرہ گناہ،ص99مکتبۃ المدینہ)

پہلا جھوٹا کون:سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا کہ جھوٹ بول کر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام کو گندم کا دانہ کھلایا۔( اسلام کی بنیادی باتیں، حصہ 3 ، ص281)

(1) عن ابی ھریرہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کفی بالمراء کذبا ان یحدث بکل ما سمع ،ترجمہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انسان کے جھوٹا ہونے کو یہ ہی کافی ہے کہ ہر سنی بات بیان کردے۔(مراة المناجیح، جلداول،ص199 حسن پبلشرز)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:آیۃ المنافق ثلاث ، منافق کی تین علامات ہیں(۱) اذا حدث کذب ،جب بات کرے تو جھوٹ بولے(۲) واذا وعد اخلف جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔(۳) واذا اؤتمن خان جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔( ریاض الصالحین، ص6، مکتبۃ المدینہ )

(3) امام احمد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا :بندہ پورا مؤمن نہیں ہے جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگر چہ سچا ہو۔( بہار شریعت ،جلد سوم، حصہ16، ص526)

(4) حضرت ابوامام باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے زیادہ لوگوں کی تصدیق کرنے والا وہ ہے جس کی بات سب سے زیادہ سچی ہے اور لوگوں کو سب سے زیادہ جھوٹا بتانے والا وہ ہے جو اپنی بات میں سب سے بڑا جھوٹا ہو۔( جامع الاحادیث ،جلد4، ص145، مکتبہ شبیر برادرز)

(5) حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے:حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہے اس کے لیے جنت کے کنار ے میں مکان بنایا جائے گا۔ ( صراط الجنان ،سورہ،البقرۃ،تحت الآیۃ:10)

پیارے اسلامی بھائیوں جھوٹ کبیرہ گناہ ہے، جھوٹ سے گناہوں میں اضافہ ہوتا ہے ، جھوٹ جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:من صمت نجا، جو خاموش رہا اس نے نجات پائی۔اپنی زبان سے اچھی باتیں کیا کریں قرآن پاک کی تلاوت ذکر و دود اولیا کا ذکر کیا کہ نجات اسی کام میں ہے۔

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :من یضمن لی مابین لحیيہ ووما بين رجلیہ اضمن لہ الجنۃ جو شخص دو چیزوں کے درمیان والی چیز ( زبان اور دو ٹانگوں کے درمیان والی چیز یعنی شرم گاہ کی ضمانت دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

اے اللہ ہمیں جھوٹ کے گناہ سے محفوظ و مامون فرما۔ یا اللہ ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی توفیق عطا فرما زبان کی جملہ آفتوں سے بچنے کے لیے زبان کا قفلِ مدینہ لگانے کی توفیق عطا فرما۔

جھوٹ کے خلاف جنگ ہے

نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے اِن شآءَ اللہ