جھوٹ بولنا، ایک بری عادت ہے اور کبیرہ گناہ ہے جس کی مذمت میں قرآن پاک بالکل سیدھے سادھے الفاظ میں فرماتا ہے : لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِیْنَ(۶۱) ترجَمۂ کنزُالایمان: تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(پ3،اٰل عمرٰن:61)تو یہ آیت مبار کہ جھوٹ کے قبیح ترین ( بہت بر ا) ہونے پردلالت کرتی ہے۔اسی تناظر میں عالمِ انسانیت کے عظیم Roll Model تمام نبیوں کے سردار سب سے آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے اقوال (Sayings) اور افعال (Acts) کے ذر یعے حضرت انسان کی تربیت میں کوئی کمی نہیں چھوڑی۔احادیث مبار کہ کے عظیم ذخائر میں سے چند فرامین مصطفی پیش کیے جاتے ہیں:

(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے:منافق کی خصلتوں ،عادتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ با ت کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تو جھوٹ بولنے والے کو چاہیے کہ جھوٹ بولنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لے کہ وہ کتنا برا کام کررہا ہے۔( بخاری:6095)

(2) اور بے شک آدمی ضر ور جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے یہاں کذاب ( بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔( ابوداؤد:4489)

(3) حدیث ِ مبارکہ :جو جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے(مسند امام اعظم ، ج ،38، ص 325) کسی حدیث مبارکہ میں جھوٹ ملا دینا یا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہی نہیں اسے آپ کا فرمان کہہ کر بیان کرنا واقع بڑا جرم ہے کہ اس چیز میں چند لوگوں کا نقصان نہیں بلکہ پوری امت کا نقصان ہے۔

(4) ایک مقام پربندہ مؤمن کو ہر وقت جھوٹ سے بچنے کی نصیحت کرتے ہوئے مر بی انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مؤمن تمام خصلتوں کا عادی ہوسکتا ہی مگر جھوٹ اور خیانت کا عادی نہیں ہوسکتا۔( مسند احمد، 5،حدیث:252)

محترم Readers آئیے کوشش کرتے ہیں اور نیت صادق کرتے ہیں کہ اب جھوٹ نہیں بولیں گے، اور دوسروں کو جھوٹ سے بچنے کی نصیحت بھی کریں گے ان شا اللہ عزوجل ۔