جھوٹ کی
مذمت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنت محمد ہارون،فیض مکہ،پی آئی بی کالونی کراچی
اللہ پاک اپنی مقدس کتاب قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ
اللّٰهَ لَا یَهْدِیْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ(۲۸)ترجمہ کنز
الایمان:بے شک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہو۔(پ26،
المومن:28)
جھوٹ ایک ایسا
وصف ہے جسے ہر مذہب میں مذموم و قبیح
سمجھا جاتا ہے۔جھوٹ کی تعریف یہ ہے کہ کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔(حدیقہ ندیہ،4/10)
جھوٹ بولنا
حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ احادیث مبارکہ میں بھی جھوٹ سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے۔
1-ایمان
کے مخالف:آخری
نبی ﷺ کا فرمان ہے:جھوٹ سے بچو!کیونکہ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔ ( مسند امام
احمد،2/468،حدیث:1913)
2-فرشتہ
دور ہوجاتا ہے:حضور
انور ﷺ کا فرمان ہے: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اس کی بدبو سے فرشتہ ایک میل دور
ہوجاتا ہے۔ (ترمذی،3/392،حدیث:1979)
3-منافق
کی نشانیاں:منافق
کی تین نشانیاں ہیں:1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔3)جب
اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔ (مسلم ، ص 50،حدیث:59)
شرحِ
حدیث:نفاق
کا لغوی معنی:باطن کا ظاہر کے خلاف ہونا ۔اگر اعتقاد ااور ایمان کے بارے میں یہ
حالت ہو تو اسے نفاق کفر کہتے ہیں اور اگر اعمال کے بارے میں ہو تو اسے نفاق عمل
کہتے ہیں اور یہاں حدیث میں یہی مراد ہے۔ (فیض القدیر،1/593،تحت الحدیث:916)
4-اللہ
پاک کے نزدیک کذاب:بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فسق و
فجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے
نزدیک کذاب(بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم،ص1405،حدیث:2607)
5-کامل
مومن نہیں ہوتا:بندہ
پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑ دے اور جھگڑا کرنا نہ
چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو۔ (مسند امام احمد،ص268،حدیث: 8638)
یاد رہے!مذاق
میں بھی جھوٹ بولنا گناہ ہے،نیز بات بات پر جھوٹ بولنے والے پر لوگ اعتبار کرنا
چھوڑ دیتے ہیں۔جھوٹا شخص دنیا میں بھی خسارہ اٹھاتا ہے اور آخرت میں بھی۔منقول ہے
:جھوٹا شخص دوزخ میں کتے کی شکل میں بدل جائے گا۔(جھوٹا چور،ص3)الامان
والحفیظ۔لہٰذا ہمیں چاہئے کہ خود بھی جھوٹ جیسی بری صفت سے بچیں اور اپنے بچوں کو
بھی اس سے بچنے کا ذہن دیں۔اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ سے بچ کر صادق المصدوق ﷺ کے
صدقے سچ بولنے والی بنائے۔آمین