آج ہم جھوٹ جیسی بڑی بُرائی اور گناہِ کبیرہ
پر غورو فکر کر لیتے ہیں۔ سب سے پہلی دلیل تو روز ِروشن کی طرح قرآنِ کریم سے ملتی ہےکہ اللہ کریم کی سب سے
آخری اور سچی کتاب قرآنِ پاک میں جھوٹ سے بچنے کا حکم دیا ہے ۔ اللہ پاک ارشاد
فرماتا ہے: فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ
مِنَ الْاَوْثَانِ وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِۙ(۳۰)
حُنَفَآءَ لِلّٰهِ غَیْرَ مُشْرِكِیْنَ بِهٖؕ- (پ17،
الحج: 30- 31) ترجمہ کنز العرفان: پس تم بتوں کی گندگی سے دور رہو اور جھوٹی بات
سے اجتناب کرو ایک اللہ کے لئے ہر باطل سے جدا ہو کر (اور) اس کے ساتھ کسی کو شریک
نہ ٹھہراتے ہوئے ۔
نبی پاک ﷺ نے بھی ہمیں جھوٹ سے بچنے کی تلقین فرمائی ہے۔
1-بندہ اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک مذاق میں
بھی جھوٹ بولنا اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑ دے اگرچہ سچا ہو ۔ ( جہنم میں لے جانے والے
اعمال ،ص717 )
2۔بڑی خیانت تو یہ ہے کہ تو اپنے بھائی سے ایسی بات کہے جس
میں وہ تجھے سچا سمجھ رہا ہو جبکہ تو اس سے جھوٹ بول رہا ہو۔ ( جہنم میں لے جانے
والے اعمال، ص718 )
3۔والدین کے ساتھ نیک سلوک عمر میں
اضافہ کرتا ہے۔ جھوٹ رزق میں کمی کرتا اور دعا قضا کو ٹال دیتی ہے ۔
4۔جس نے کسی بچے سے کہا :ادھر آو ! میں تمہیں کچھ دوں گا پھر اسے کچھ نہیں دیا
تو یہ بھی ایک جھوٹ ہے۔ (جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 721)
5۔ اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے بات کرتا ہے اور جھوٹ بولتا ہے
اس کے لئے ہلاکت ہے ! اس کے لئے ہلاکت ہے۔
بے شک جھوٹ بولنا کبیرہ گناہ اور جہنم میں جانے کی وجہ بن
سکتا ہے۔ ہمیں علم ہونا چاہئے کہ سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا اور اللہ پاک کی
رحمت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دور ہو گیا ،اسی لئے جھوٹ بولنا شیطان کی
پیروی کرنا ہے۔ جھوٹ بولنے والی اللہ پاک کی رحمتوں اور جنت سے دور ہو جاتی ہے ۔اس برائی سے اپنے آپ کو اور اپنے
پیاروں کو بچانے کے لئے اس بات پر غور کرنا ضروری ہے کہ کبھی تو ہم جان بوجھ کر
جھوٹ بولنے کے گناہ میں مبتلا ہو جاتی ہیں،
کبھی بے دھیانی میں، لاعلمی کی وجہ سے اور بے سوچے سمجھے بولنے کی وجہ سے جھوٹ
بولنے کے گناہ میں پڑ جاتی ہیں۔
آج کل کے ماحول میں قدم قدم پر ہمیں جھوٹ بولنے کی گویا
تربیت دی جا رہی ہے۔ ہم اپنی روزمرہ زندگی
پر توجہ دیں تو بعض اوقات ہم شہرت
حاصل کرنے کے لئے ،لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کے لئے، لوگوں کو خوش
کرنے کے لئے جھوٹے چٹکلےاور اخلاقیات سے گرے ہوئے مذاق اور جھوٹ میں مبتلا ہو کر
لوگوں کی جھوٹی توجہ، جھوٹی محبت، جھوٹ کے گناہ کر کے اپنے لئے جہنم کی آگ و عذاب
کا انتظام کر رہی ہوتی ہیں۔
آج کل کے دور میں
گھروں کے بڑے اور والدین اپنے بچوں کو بہلانے،وقتی طور پر خوش کرنے کے لئے جھوٹے
وعدے اور جھوٹے خواب دکھاتے ہیں۔ فلاں کام کرلو ،فلاں جگہ جائیں گے، فلاں چیز گفٹ
کریں گے جبکہ حقیقت میں اسے پورا کرنے کا ارادہ نہیں ہوتا ،یوں بچپن ہی سے بچوں کے
ساتھ جھوٹ بول کر ان کو جھوٹ کی تربیت دی جاتی ہے۔ کوئی کسی چیز کی قیمت پوچھے ،حسب
ضرورت کم یا زیادہ بول دیتے ہیں :کہاں سے لی؟ مزے سے جھوٹ بول دیتے ہیں۔ کسی سے کام
نکلوانا ہے تو جھوٹی تعریف اور جھوٹے ڈرامے کر لیتے ہیں ۔کوئی کام نہیں کرنا تو
جھوٹی طبیعت خراب ہو جاتی ہے۔ کہیں نہیں پہنچ
سکے یا لیٹ ہو گئے تو جھوٹا بہانہ بنا لیتے ہیں۔ کوئی کام نہیں ہو پا رہا تو جھوٹے
سرٹیفکیٹ، جھوٹی رپورٹ ،جھوٹے بل بنوالیتے ہیں۔
جھگڑا ہو جائے جھوٹے الزام کی بوچھاڑ کر دیتے ہیں ۔مال و
مفاد حاصل کرنے کے لئے جھوٹی گواہیاں دینے
کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ دوسروں میں پھوٹ ڈلوانے، عزت گھٹانے کے لئے جھوٹے بہتان
باندھ دیتے ہیں۔ مختصر یہ کہ زندگی کا شاید کوئی مقام ہو جہاں جھوٹ نہیں بولا جاتا ۔بہت زیادہ فکر کا
مقام ہے ۔اگر ہم نے اس گناہ کبیرہ یعنی جھوٹ سے بچنے کی کوشش نہیں کی، اس گناہ کے
نتیجے میں ہونے والے روحانی، اخروی اور دنیاوی نقصانات کا شعور حاصل نہ کیا تو یہ
معاشرہ اور ہماری آنے والی نسلیں رب کی ناراضی، آخرت کے خسارے کے ساتھ ساتھ
اخلاق و کردار کی بے شمار کمزوریوں، بے یقینی، آپس میں کسی پر بھی اعتماد نہ ہونے
اور مزید معاشرتی قدروں کے زوال اور تباہی کا سامنا کر سکتی ہیں۔
ہمیں آج ہی سے اپنی اصلاح پر غور و فکراور کوشش شروع کرنی
ہو گی۔ خود بھی سوچ سمجھ کر کلام یعنی بات چیت کرنی ہے،لمبی لمبی باتیں کرنے کے
بجائے مختصر اور جامع کریں، دوسروں سے بھی ایسے سوالات اور باتیں نہیں کرنی جن سے
ان کو سچ بولنے میں آزمائش ہو۔علم دین حاصل کرنے اور اس شعور کو دوسروں تک پہنچانے
کی کوشش جاری رکھنی ہے۔اپنے گھر والوں اور ارد گرد سب کے لئے role
model بن کر پیارے آخری نبی ﷺ کی سنتوں پر چل کر عملی
تربیت کرنی ہے۔ اللہ والوں کی صحبت کی برکتیں حاصل کرتے رہیں گی تو ہماری روح کی
صفائی ہوتی رہے گی اور جھوٹ کی بدبو اور گندگی سے نجات حاصل ہو گی۔ آئیے! نیت کرتی
ہیں کہ جھوٹ سے بچتی اور بچاتی رہیں گی۔ اللہ کریم ہمیں اخلاص کے ساتھ عمل کی
توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین