گفتگو اور قسم میں جھوٹ بولنا کبیرہ گناہوں اور بدترین عیوب
میں سے ہے،جھوٹا شخص اپنا یقین ختم کرلیتا ہے یعنی لوگوں کے درمیان جھوٹ نفرتیں
بڑھانے کا سبب ہے،لوگ اکثر جھوٹ محض اپنے نفس کو خوش کرنے کے لئے اور عزت و منصب
کی خاطر بولتے ہیں اور جن کاموں کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہو تو وہ کام باقی کیسے
رہ سکتے ہیں۔
جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کی تعریف یہ ہے کہ حقیقت حال یعنی
اصل بات کے بر خلاف بات کرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔
پہلا جھوٹ کس نے بولا :سب سے پہلا جھوٹ شیطان نے بولا
تھا۔
جھوٹ کی مذمت پر پانچ فرامینِ مصطفیٰ ٰ ﷺ :
1۔حضرت سیدنا
اوسط بن اسماعیل علیہ الرحمۃ بیان کرتے ہیں میں نے امیر المومنین حضرت سیدنا
ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو سرکار ﷺ کے وصال ظاہری کے بعد خطبہ دیتے سنا آپ فرما رہے تھے پچھلے سال آپ ہمارے درمیان
اس طرح قیام فرما تھے جس طرح میں کھڑا ہوں اتنا کہہ کر آپ رو نے لگے پھر ارشاد فرمایا:جھوٹ سے بچوکیو نکہ
جھوٹ حق
تعالیٰ کی نافرمانی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں (یعنی جھوٹ اور اللہ پاک کی نافرمانی
) جہنم میں لے جاتے ہیں۔ (احیاء العلوم،3/406)
2۔ جھوٹ
نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔( احیاء العلوم،3/407)
3۔
کتنی بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا
سمجھ رہا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔( احیاء العلوم،3/407)
4۔ بندہ
جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس میں خوب کوشش کرتا رہتا ہے حتی کہ اللہ پاک کے ہاں اسے
کذّاب (بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔ (احیاء العلوم،3/ 407)