اللہ پاک کے
آخری نبی ﷺ کا فرمان ہے:جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور
گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے ۔آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی جستجو میں رہتا
ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ترمذی،3/
391،حدیث:1978)
بات کا حقیقت
کے خلاف ہونا جھوٹ ہے۔جھوٹ اپنے بدترین انجام اور بُرے شعبے کی وجہ سے تمام
بُرائیوں کی جڑ ہے۔اس سے چغلی کا دروازہ کھلتا ہے۔چغلی سے بغض پیدا ہوتا ہے ۔بغض
سے دشمنی ہو جاتی ہے ۔جس کے ہوتے ہوئے امن و سکون قائم نہیں ہوتا۔سب سے پہلا جھوٹ
شیطان نے بولا۔جھوٹ ایسی بُری عادت ہے کہ نبی ِکریم ﷺ نے جھوٹ کی عادت کو سب سے
زیادہ نا پسند کیا ۔
جھوٹ
کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفی ٰ ﷺ:
1۔اللہ پاک کے
آخری نبی ﷺ نے فرمایا کہ جب بندہ جھوٹ
بولتا ہے تو رحمت کے فرشتے اس سے ایک میل دور ہو جاتے ہیں۔ (ترمذی،1972 )
2۔ یقیناً
جھوٹ بُرائی کی رہنمائی کرتا ہے اور بُرائی جہنم میں لے جاتی ہے اور آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے ہاں کذاب
لکھ دیا جاتا ہے ۔( بخاری، حدیث:6094 )
3۔یہ ایک بڑی
خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایسی بات بیان کرو جس حوالے سے وہ تجھے سچا سمجھتا
ہے حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو ۔ (ابو داود، حدیث:4971 )
4۔ وہ شخص
برباد ہو جو ایسی بات بیان کرتا ہے تا کہ اس سے لوگ ہنسیں لہٰذا وہ جھوٹ تک بول
جاتا ہے ایسے شخص کے لئے بربادی ہو ایسے شخص کے لئے بربادی ہو ۔( ترمذی، حدیث:2315
)
5۔ جس میں چار
خصلتیں ہوں گی وہ خالص منافق ہے اور جس شخص میں ان خصلتوں میں سے کوئی ایک خصلت
پائی جائے تو اس میں نفاق کی ایک خصلت ہے تا کہ وہ اسے چھوڑ دے :جب اس کے پاس
امانت رکھی جائے تو خیانت کرے ،جب بات کرے تو جھوٹ بولے ،جب وعدہ کرے تو دھوکہ دے
اور جب لڑائی جھگڑا کرے تو گالم گلوچ کرے ۔(بخاری، حدیث:34) ہمیں چاہئے کہ جھوٹ نہ
بولیں،ہمیشہ سچ بولنا چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں جھوٹ کی آفات سے محفوظ رکھے۔ آمین