ہمیں جھوٹ نہیں بولنا چاہئے۔جھوٹ سے بچنا چاہیے۔جہاں تک ہوسکے ہمیں جھوٹ سے دور رہنا چاہئے کیونکہ جھوٹ سے دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان ہے۔دنیا میں کوئی آپ کی بات پر یقین نہیں کرے گا اور  آخرت میں جھوٹ کی سزا ملے گی۔آئیے!جانتی ہیں کہ جھوٹ کیا ہے اور اس بارے میں نبی کریم ﷺ نے کیا فرمایا ہے۔

جھوٹ کی تعریف:کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا،قائل گناہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا؟سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا تھا۔شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں۔تو اسی وجہ سے سب سے پہلے شیطان نے جھوٹ بولا۔

5 احادیث مبارکہ:

1-نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب(بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔ (مسلم، ص1405، حدیث:2607)

تشریح:نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے، یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذّاب(بہت بڑا جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے۔

2-منافق کی تین نشانیاں ہیں:1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔2)جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔3)جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے۔

تشریح:اس کی وضاحت یہ ہے کہ جب بھی کسی سے بات کرے تو جھوٹ بولے۔اگر وعدہ کرے تو اس وعدے کی خلاف ورزی کرے اور اسے پورا نہ کرے اور جب بھی اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو خیانت کرے اور کہے:گم ہوگئی یا پھر چوری ہوگئی۔

3-نبی ِ کریم ﷺ نے فرمایا:تم بدگمانی سے بچوکیونکہ بلا شبہ یہ سب سے بڑی جھوٹی بات ہے۔

تشریح:اس کی وضاحت یہ ہے کہ جو کوئی بدگمانی کرتا ہے وہ سراسر جھوٹا ہوتا ہے۔اسی وجہ سے بدگمانی سے بچنے کا حکم دیا گیا ہے مثلاً یہ شخص بُرا ہے کہے یہ تو گمان کیا لیکن اب اگر وہ اچھا نکلے تو یہ بدگمانی جھوٹ ہوگی۔

4-نبی کریم ﷺ نے فرمایا:(بروز قیامت)تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہیں فرمائے گا ان میں ایک جھوٹا بادشاہ بھی ہے۔

تشریح:اس کی وضاحت یہ ہے کہ اللہ پاک قیامت کے دن تمام لوگوں سے کلام فرمائے گا سوائے تین شخصوں کے اور ان میں سے ایک وہ بادشاہ ہے جو ہر وقت جھوٹ بولے۔

5-نبی کریم ﷺ نے فرمایا:آدمی کے گناہگار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات کو بیان کردے۔

تشریح:اس کی وضاحت یہ ہے کہ آدمی کے گناہگار ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات بیان کردے،اس کی تحقیق نہ کرے کہ یہ بات سچی ہے یا جھوٹی،صحیح ہے یا غلط،بس سنتے ہی بغیر تحقیق کئے لوگوں کے سامنے بیان کردے۔

جھوٹ کی مثالیں:جھوٹ کی چند مثالیں یہ ہیں:بھوک ہونے کے باوجود من پسند چیز نہ ملنے کی وجہ سے کہنا:مجھے بھوک نہیں۔میں نے فریج سے چیز نہیں کھائی(حالانکہ کھائی تھی)۔یہ جھوٹ بول رہی ہے جبکہ معلوم ہے کہ وہ سچی ہے۔کل بخار کی وجہ سے ہوم ورک نہیں کرسکی (حالانکہ بخار نہیں تھا)۔ہوم ورک نہ کرنے کے باوجود کہنا:میں نے ہوم ورک کرلیا ہے۔میں نے تو اسے کچھ بھی نہیں کہا(حالانکہ کہا ہوتا ہے)۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصانات:جھوٹ کے معاشرتی نقصانات یہ ہیں:جھوٹ بولنے والے سے لوگوں کا اعتبار ٹوٹ جاتا ہے۔جھوٹ بولنے والے کی کسی بھی بات پر یقین نہیں کیا جاسکتا حالانکہ وہ سچ کہہ رہا ہو۔جھوٹ بولنے والے شخص سے سب لوگ نفرت کرتے ہیں۔جھوٹ بولنے والے کا سب لوگ مذاق اڑاتے ہیں اور چڑاتے ہیں۔جھوٹ بولنے والے سے لوگ دور ہوجاتے ہیں اس کے قریب نہیں آتے۔کوئی بھی اسے اپنے پاس نہیں بٹھاتا۔کوئی بھی اس سے بات کرنا پسند نہیں کرتا۔جھوٹ بولنے والے سے کوئی بھی راضی نہیں ہوتا۔جھوٹ بولنے والے شخص کو سب لوگ دھتکارتے ہیں۔