جس طرح جسمانی امراض ہوتے ہیں۔ اسی طرح باطنی امراض بھی ہوتے ہیں مگر فرق صرف اتنا ہے کہ جسمانی امراض صحت و تندرستی کے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں جبکہ باطنی امراض ایمان کے زہر قاتل ہیں۔انہی امراض میں ایک بیماری جھوٹ بھی ہے۔ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اس کے بارے میں معلومات حاصل کر کے اس سے بچنے کی کوشش کرے۔ اب کسی چیز سے نجات پانے کے لیے اس کے بارے میں علم ہونا نہایت ضروری ہے،تو آئیے! جان لیتے ہیں کہ جھوٹ ہے کیا؟

جھوٹ“ کے معنی ہیں اصل کے خلاف،سچ کے الٹ اور ”جھوٹ بولنے“ سے مراد ہے" اصل واقعے کے خلاف بیان کرنا۔(فیروز اللغات،ص 269)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا۔۔ ؟

اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللہ عنہا کو جنت میں رکھا اور جنتی پھلوں میں سے آپ علیہ السلام جو چاہیں کھائیں لیکن ایک درخت ( گندم یا کوئی اور)کے قریب جانے سے منع فرمایا پھر ابلیس

ملعون نے آپ علیہ السلام اور حضرت حوا رضی اللّہ عنہا کو وسوسہ ڈالا اور اللہ پاک کی جھوٹی قسم کھا لی اور پھر اس طرح یہ ملعون سب سے پہلے جھوٹ بولنے والا ہو گیا۔( تفسیر صراط الجنان،الاعراف: 19-22)

قارئین کرام! آئیے! اب جھوٹ کی چند مثالوں کو زیر نظر لاتے ہیں۔جیسے

1: خریداری کے وقت اس طرح کہنا کہ یہ چیز مجھے فلاں جگہ سے کم قیمت پر مل رہی تھی ( اور حقیقت میں ایسا نہ ہو)۔2: آپ کو کھانا پسند آیا؟تو جوابا جی بالکل کہنا اور اصل میں نہیں آیا۔3 :اصل کہہ کر نقل بیچنا۔

ذم الکذب پر 5 فرامینِ مصطفیٰ سے ہدایت پاتے ہیں:

1۔جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے آدمی برابر جھوٹ بولتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ ( ظاہری گناہوں کی معلومات ص28)

2۔جھوٹ میں کوئی بھلائی نہیں۔( جھوٹا چور،ص 26)

3۔تین شخص سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا ان میں سے ایک جھوٹا بادشاہ بھی ہے۔( 76 کبیرہ گناہ،ص 104)

4۔سرکار مدینہ ﷺ نے منافقین کی تین نشانیاں بیان فرمائیں ان میں سے ایک یہ بھی ہے” جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔“( جھوٹ کی مذمت،ص 8)

قارئین محترم !اب تک ہم نے جھوٹ بولنے کے سبب ملنے والی سزا کے بارے میں جانا اب جھوٹ کو چھوڑ دینے کے بارے میں فرمانِ رحمت نشان ملا حظہ ہو۔

5۔نبی رحمت ﷺنے فرمایا : جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (چھوڑنے کی چیز ہے)اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(تفسیر صراط الجنان،البقرہ: 10)

جھوٹ میں بظاہر نجات دکھائی دیتی ہے مگر اصل میں نقصان در نقصان ہے لوگ اس کے ظاہری دھوکے میں آ کر جھوٹ کا سہارا لیتے ہیں اور نہ صرف اخروی نقصانات میں گرفتار ہوتے ہیں بلکہ ڈھیروں معاشرتی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔جن میں سے کچھ پر نظر ڈالیں۔1:لوگ اس پر اعتبار نہیں کرتے۔2:اس کی گواہی قبول نہیں۔3:جھوٹ کے سبب حقیقت کا سامنا نہیں کر پاتا اور ہمیشہ اس کا سہارا لیتا اور اپنے آپ کو ہلاکت میں مبتلا کرتا ہے۔اللہ پاک ہمیں اس مہلک مرض سے اپنی امان میں رکھے اور سچ بولنے کی توفیق بخشے۔آمین