ہمارے
معاشرے میں جھوٹ اتنا عام ہو چکا ہے کہ اب اسے معاذ اللہ برائی تصور نہیں کیا
جاتا لوگوں کے اکثر جھوٹ محض اپنے نفسوں
کو خوش کرنے کے لئے پھر مال اور جاہ و منصب کی زیادتی اور ایسے کاموں کے لئے ہوتے
ہیں جن کے چھوٹ جانے سے کوئی خرابی لازم نہیں آتی۔مفسر شہیر،حکیم الامت مفتی احمد
یار خان علیہ رحمۃ الحنان ایک جگہ فرماتے ہیں کہ جھوٹ تمام گناہوں کی جڑ ہے۔( مراٰۃ المناجیح )
جھوٹ کی تعریف : جھوٹ کے معنی ہیں سچ کا الٹ خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔
سب سے پہلا جھوٹ کس نے بولا : سب
سے پہلا جھوٹ شیطان لعین نے بولا کہ جب
اللہ پاک نے حضرت آدم اور حضرت حوا کو جنت میں ایک مخصوص درخت کے قریب جانے سے منع فرمایا تو شیطان لعین نے
جھوٹی قسم کھائی کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں اور انہیں فریب دیا۔
احادیثِ مبارکہ :
1۔ ہلاکت
ہے اس شخص کے لئے جو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تا کہ اس کے ذریعے لوگوں کو
ہنسائے اس کے لئے ہلاکت ہے اس کے لئے ہلاکت ہے۔ اس حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا ک ہ
مذاق میں بھی جھوٹ جھوٹ ہی ہوتا ہے اس حدیث مبارکہ میں نبی کریم ﷺ نے تاکیداً
فرمایا کہ جھوٹ بولنے والے کے لئے ہلاکت ہے ہمارے معاشرے میں یہ خرابی عموماً پائی
جاتی ہے کہ لوگ ہنسی مذاق کرتے ہوئے جھوٹ بول دیتے ہیں انہیں اس حدیث مبارکہ سے
درس حاصل کرنا چاہئے۔
2۔
حضرت عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے اس وقت میں چھوٹا تھا کھیلنے کے لئے باہر
جانے لگا تو میری والدہ نے آواز دی یہاں آؤ میں تمہیں کچھ دوں گی آپ ﷺ نے
استفسار فرمایا: تم اسے کیا دینا چاہتی ہو ؟ عرض کی: کھجور۔ فرمایا: اگر تم ایسا
نہ کرتی تو تم پر ایک جھوٹ لکھا جاتا۔ ( سنن ابی داود،4/387،حدیث: 4991 )
اس
حدیث مبارکہ میں جھوٹ کو ایک بہت ہی عام بات کے ذریعے واضح کیا گیا ہے جس تک
عموماً لوگوں کی توجہ نہیں جاتی کہ وہ اسے جھوٹ سمجھتے ہی نہیں عموماً بچوں کو
بہلانے کے لئے یا انہیں کسی کام سے روکنے کے لئے ان کے سامنے ایسی بات پیش کی جاتی
ہے جو واقعتاً نہیں ہوتی ہمیں اس سے بچنا چاہئے کیونکہ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے
واضح ہے یہ بھی جھوٹ ہے۔
3۔
جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اسکی بدبو کے سبب فرشتے اس سے ایک میل دور چلے جاتے ہیں۔
( سنن الترمذی،3/392،حدیث:1979)
اس حدیث مبارکہ میں جھوٹ کی مذمت کرتے ہوئے جھوٹ
کا نقصان بیان کیا گیا ہے کہ جھوٹ کی بدبو کے سبب فرشتے ایک میل دور چلے جاتے ہیں
اور یہ سراسر محرومی ہے۔
4۔ تمام
عادتیں مومن کی فطرت میں ہو سکتی ہیں سوائے جھوٹ اور خیانت کے۔( مسند امام احمد،8/276،حدیث:22232
)
اس
حدیث مبارکہ میں مومن کی صفت بیان کی گئی ہے کہ ایک مومن کبھی جھوٹا نہیں ہو سکتا
اگرچہ دیگر برائیوں کا وہ مرتکب ہو سکتا ہے لیکن جھوٹ کا نہیں۔
5۔ خواب میں ایک شخص میرے پاس آیا اور بولا :چلئے۔ میں اس
کے ساتھ چل دیا،میں نے دو آدمی دیکھے ایک کھڑا اور دوسرا بیٹھا تھا،کھڑے ہوئے شخص
کے ہاتھ میں لوہے کا زنبور ( سلاخ ) تھا جسے وہ بیٹھے شخص کے ایک جبڑے میں ڈال کر
اسے گدی تک چیر دیتا،اتنے میں پہلا والا جبڑا اپنی اصلی حالت پر لوٹ آتا۔ میں نے
پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ جھوٹا شخص ہے اسے قیامت تک قبر میں یہی عذاب دیا
جاتا رہے گا۔ ( مساوی الاخلاق،ص 76،حدیث:231 )
اس حدیث مبارکہ میں جھوٹ کی مذمت بیان کرتے ہوئے
جھوٹ کی سزا ملنے والے عذ اب کا تذکرہ ہے۔ جھوٹ بولنا اور جھوٹا خواب بیان کرنا
حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ مرنے کے بعد جھوٹے کو بہت ہی خراب عذاب ہو
گا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ سے واضح ہے۔
جھوٹ کی چند مثالیں : ہمارے معاشرے میں عموماً جو جھوٹ بولے جا رہے ہوتے ہیں ان کی چند مثالیں
درج ذیل ہیں : 1۔ کسی کے کھانے کے بارے میں پوچھنے پر کہنا کہ بہت مزے کا تھا یا اس
کی مزید تعریفیں کرنا جبکہ حقیقت میں اسے کھانا پسند نہیں آیا تو یہ جھوٹ ہے۔ 2۔سفر
میں تکلیف کے متعلق دریافت کرنے پر کہنا کوئی تکلیف نہیں ہوئی بہت آسانی سے سفر گزرا
حالانکہ سفر میں مشقت اٹھائی ہو تو یہ جھوٹ ہے۔ 3۔ اسلامی بہنیں اکثر بچوں کو بہلانے کے لئے کہہ دیتی ہیں کھانا کھا لو گے
تو کھیلنے دوں گی،دیکھو بلی آ رہی ہے جبکہ واقعتاً ایسا نہ ہو تو یہ جھوٹ ہے۔ کسی
نے کھانے کے بارے میں پوچھا تو کہنا کہ مجھے بھوک نہیں لگی حالانکہ اصل میں اسے
بھوک لگی ہو تو یہ جھوٹ ہے۔ کسی ادارے میں لیٹ پہنچنے کے سبب پوچھ گچھ کی گئی تو
کہا کہ ٹریفک میں پھنس گیا تھا حقیقت میں اپنی سستی کی وجہ سے تاخیر ہوئی تو یہ جھوٹ
ہے۔کسی نے فون کر کے پوچھا کہ کہاں تک پہنچ گئے ہو تو کہنا کہ راستے میں ہوں یا بس
پانچ منٹ میں پہنچ جاؤں گا جبکہ حقیقت میں ابھی گھر سے ہی نہیں نکلا یا پہنچنے میں
زیادہ ٹائم ہے تو یہ بھی جھوٹ ہے۔
جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات :جھوٹ بولنے کے
دنیا و آخرت میں بے شمار نقصانات ہیں جھوٹ بولنے سے تھوڑی دیر کا ظاہری فائدہ تو
نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں ان کا نقصان زیادہ بڑا ہے جھوٹ بولنے کے چند معاشرتی
نقصانات یہ ہیں: 1۔ جھوٹے شخص پر لوگ اعتماد نہیں کرتے۔ 2۔ جھوٹے شخص کی کسی بات
کا یقین نہیں کیا جاتا اگرچہ وہ سچ بول رہا ہو۔ 3۔ جھوٹے شخص کی لوگ عزت نہیں کرتے۔
4۔ جھوٹ کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ 5۔ جھوٹ کی وجہ سے دنیا میں بھی
رسوائی ہوتی ہے اور آخرت میں بھی عذاب کا
سامنا کرنا پڑے گا۔ 6۔ جو جھوٹ بول کر دوسروں کی تباہی و بربادی چاہتا ہے وہ خود
تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔
بڑا نقصان : جھوٹ کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اللہ
پاک ناراض ہو جاتا ہے جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى
الْكٰذِبِیْنَ
( پ 3،اٰل عمران:61 )ترجمہ کنزالایمان : جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
اللہ پاک ہمیں جھوٹ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے۔آمین
بجاہ النبی ﷺ
جھوٹ
کے خلاف اعلان جنگ ہے نہ
جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے۔ انشاءاللہ