جھوٹ کو عربی میں کذب انگلش میں (لائی ) اور فارسی میں (دروغ ) کہتے ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص یا گروہ کے متعلق قصداً کسی بات کے خلاف بیان کرنا جھوٹ ہے۔

جھوٹ کبھی فائدہ حاصل کرنے یا پھر نقصان سے بچنے کے لئے بولا جانے والا گناہ ہے،تاریخ بالکل خاموش! کیونکہ پتا نہیں ہے کہ دنیا میں سب سے پہلا انسان کون ہے جس نے جھوٹ جیسے بدترین گناہ کا آغاز کر ڈالا اب تو آج کل سب سے بڑا جھوٹ ہی یہی ہے کہ انسان کہتا پھرتا ہے میں جھوٹ نہیں بولتا جبکہ ہر انسان نے زندگی میں کبھی نہ کبھی جھوٹ بولا ہوگا۔

پہلا جھوٹ : بعض لوگوں کے نکتہ نظر میں آتا ہے کہ شیطان ہی ہے جس نے سب سے پہلے جھوٹ جیسے ذلیل وخوار کر دینے والے گناہ سے حضرت آدم وحوا کو بہکایا۔

لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں (سوال ہوا) جھوٹ بولنے کی کئی وجوہات ہیں بعض لوگ اس گناہ کا ارتکاب اس لئے کرتے ہیں اگر ان کا غلط لوگوں کے سامنے آ گیا تو لوگ اس صورت میں اس کی عزت نہیں کریں گے یا پھر شان وشوکت قائم رکھنے کے لئے اس بڑے گناہ کو اپنا معمول بنا لیتے ہیں بعض لوگ اپنی عادت کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں تو جھوٹ بولتے ہیں۔

مثالیں : بچوں کو بہکانا کہ ایسا کرو گے تو چیز دوں گی جبکہ ایسا نہ کرنا جھوٹ ہے،ماں بچوں سے کہے: سو جاؤ ! ورنہ بلی آجائے گی،یہ بھی جھوٹ ہے،استاد پوچھے: کام لکھا؟ تو طالب علم کہے : لکھا تھا،رجسٹر گھر رہ گیا،جبکہ کام نہ لکھا ہو تو یہ بھی جھوٹ،بیمار ہونے کا بہانہ کرے چھٹی کی جبکہ بیمار نہ ہو تو بھی جھوٹ۔

نقصان : جھوٹے انسان کی عزت کوئی نہیں کرتا،اعتبار نہیں کرتا،معاشرے میں رہنا دشوار ہو جاتا ہے،اس سے وقار متاثر ہوتا ہے پھر بعد میں چاہے سچا بنا پھرے لیکن کوئی نہیں مانتا،یہ حرام کام ہے اور جہنم میں لے جانے والا،دنیا میں تو چلو گزارا ہو جائے اللہ پاک کو کیا جواب دے گا۔

غلطی کسی کی بھی ہو یاد رکھنے والی بات ہے کہ جھوٹ بولنا دھوکہ دینا غلطی نہیں،فیصلہ ہوتا ہے،جھوٹ ایک ایسا غلیظ کیچڑ ہے جس میں پتھر پھینکنے کی کوشش کی جائے تو انسان خود بھی اس سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔

جھوٹ ایک ایسی تیز قینچی ہے جو ہر قسم کے تعلق (پھر چاہے تعلق کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو ) کو کاٹ دیتی ہے۔

ایک مشہور قول ہے: جھوٹ کی رفتار بہت تیز ہوتی ہے منزل پر سچ پہنچتا ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ ٰ ﷺ :

1۔ بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور مرتبہ حاصل کر لیتا ہے بلاشبہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (شرح صحیح بخاری،حدیث 6094)

2۔ منافق کی تین نشانیاں ہیں: 1۔ جب بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے۔2۔ جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے۔3۔ جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔

3۔ ظن و گمان کے پیچھے پڑنے سے بچو یا بد گمانی سے بچو اس لئے کہ بدگمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے نہ ٹوہ میں پڑو اور نہ جاسوسی کرو۔( شرح صحیح بخاری)

ویل ( ہلاکت جہنم کا گڑھا ) ہے اس کے لئے جو بولتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے تاکہ اس سے لوگوں کو ہنسائے ویل ہے اس کے لئے ویل ہے اس کے لئے۔( سنن ابو داود،حدیث: 4990)

5۔ جس نے روزہ رکھ کر جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑا تو اللہ پاک کو کوئی حاجت نہیں کہ وہ شخص اپنا کھانا پینا چھوڑے۔ ( شرح صحیح بخاری 1903 )