ہمارے دین اسلام میں جھوٹ بہت بڑا عیب اور بد ترین گناہ کبیرہ ہے وہ بات جو واقعہ کے خلاف ہو یعنی اصل میں وہ بات اس طرح نہیں ہوتی جس طرح بولنے والا بیان کرتا ہے۔ اس طرح وہ دوسروں کو فریب دیتا ہے جو اللہ اور بندوں کے نزدیک بہت برا فعل ہے۔ جھوٹ خواہ زبان سے بولا جائے یا عمل سے ظاہر کیا جائے۔ مذاق کے طور پر ہو یا بچوں کو ڈرانے یا بہلانے کے لیے،ہر طرح سے گناہ کبیرہ اور حرام ہے۔

جھوٹ گناہوں کا دروازہ ہے،جھوٹ بول کر اسے چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

ارشاد خداوندی ہے: ان کے دلوں میں مرض ہے تو اللہ نے ان کے مرض میں اضافہ کر دیااور ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

احادیث:

1۔ جب کوئی بندہ جھوٹ بولتا ہے تو اُس کی پیدا کی ہوئی چیز یعنی جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے (حفاظت کرنے والے) فرشتے اُس سے کوس بھردور چلے جاتے ہیں۔ (بخاری)

2۔ ہلاکت ہے اس کے لیے جو اس غرض سے جھوٹ بولے کہ اس سے لوگ ہنسیں،ہلاکت ہے اس کے لیے! ہلاکت ہے اس کے لیے ! (سنن ابی داؤد،حدیث: 4990)

3۔جھوٹ سے منہ کالا ہو جاتا ہے اور چغلی سے قبر کا عذاب۔(شعب الایمان،حدیث:4813)

4۔میری طرف سے بات بیان کرنے سے بچو مگر (ہاں) جو صحیح ہوا سے بیان کر دو،پس جس نے مجھ پر قصداً جھوٹ باندھا اسے چاہیے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانا بنا لے۔(ترمذی)

جھوٹ بولنا یوں بھی گناہ کبیرہ ہے پھر کسی کے ذمہ بات لگانا کہ اس نے یوں کہا ہے( حالانکہ وہ اس نے نہیں کہا ہے) اس سے اور زیادہ گناہ ہوتاہے۔ پھر رسول کریمﷺ کی ذات گرامی پر جھوٹ باندھنا یہ تو گناه در گناہ ہے کیونکہ رسول کریمﷺ پر جھوٹ باندھنا،دوسرے شخصوں پر جھوٹ باندھنے سے زیادہ سخت جرم ہے اور اس کا نتیجہ دنیا و آخرت میں بدترین ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ارشاد نبوی سے شریعت بنتی ہے۔ جس نے آپ پر جھوٹ باندھا اس نے اللہ پاک کے ذمے جھوٹ لگایا۔الله پاک ارشاد فرماتا ہے: محمد اپنی مرضی سے کوئی بات نہیں کہتے بلکہ وحی،جو ان پر نازل کی جاتی ہے۔ اس کے مطابق بات کرتے ہیں۔(النجم،3-4)

چنانچہ روایت حدیث میں سخت احتیاط کی ضرورت ہے۔ حضورِ اکرمﷺ نے جو نہ فرمایا ہو اس کے متعلق یوں کہنا کہ رسولِ کریمﷺ نے فرمایا،سخت ترین گناہ ہے،اس حدیث میں اس بات پر تنبیہ فرمائی گئی ہے اگر لوگوں میں مشہور ہو کہ فلاں بات حدیث ہے اور محقق عالم یا معتبر و مستند کتب کے ذریعے اس کےحدیث ہونے کا یقین نہ ہو تو حدیث کہہ کر بیان کرنا ہرگز جائز نہیں ہے،غیر حدیث کو قصداً حدیث بتا کر بیان کرنے کے متعلق حضور پاک ﷺ نے فرمایا کہ ایسی حرکت بد کرنے والا اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے،جہنم میں جانے کے لیے تیار رہے۔

حضور پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے اہلِ ایمان ! تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ سچ نیکی کے ساتھ ہے اور وہ دونوں (نیکی اور سچ) جنت میں ہیں اور تم پر جھوٹ بولنے سےبچنا لازم ہے کیونکہ یہ جھوٹ،فجور ( نا فرمانی) کے ساتھ ہے اور وہ دونوں (نافرمانی اور جھوٹ ) جہنم میں ہیں۔ (سنن ابن ماجہ،جلد 4،حدیث: 3849)