جھوٹ
آج کل بہت عام ہو چکا ہے،چھوٹے اور بڑے سب جھوٹ میں مبتلا ہیں،جھوٹ بہت بڑا گناہ
اور حرام بھی ہے،قرآنِ پاک اور حدیث میں
جھوٹ کی مذمت بیان کی گئی ہے،جنت میں حضرت آدم علیہ السلام سے شیطان نے جھوٹ بولا
اس طرح یہ پہلا جھوٹ بولا گیا۔
جھوٹ کیا ہے ؟بات
کا حقیقت کے خلاف ہونا جھوٹ کہلاتا ہے۔
حدیث مبارکہ : جھوٹ اپنے برے انجام اور برے نتیجے کی
وجہ سے تمام برائیوں کی جڑ ہے اس سے چغلی کا دروازہ کھلتا ہے چغلی سے بغض پیداہوتا
ہے بغض سے دشمنی پیدا ہوتی ہے جس کی وجہ سے امن وسکون قائم نہیں ہو سکتا۔(ادب الدنیا
والدین،ص،413 )
حدیث مبارکہ :حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: سچ
بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے اور جھوٹ بولنا فسق و فجور ہے اور فسق
وفجور دوزخ میں لے جاتا ہے۔ (انوار حدیث،ص377)
حدیث مبارکہ :حضور اکرم ﷺ نے مذاق میں بھی جھوٹ
بولنے سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا:یعنی بربادی ہے اس کیلئے جو لوگوں کو ہنسانے
کے لئے جھوٹ بولے بربادی ہے اس کے لئے۔(ترمذی شریف،4/ 142 )
حدیث مبارکہ : حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ جھوٹ بولتا ہے اسکی بدبو سے فرشتے ایک
میل دور ہٹ جاتے ہیں۔ (انوار حدیث،ص377)
حدیث مبارکہ :اللہ پاک کے آخری نبی ﷺ کا فرمان ہے:
جھوٹ سے بچو! کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے
یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک بہت بڑا جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔(ترمذی شریف،1/39)
جھوٹ کے نقصانات:1۔ جھوٹ کبیرہ گناہ ہے۔2۔ جھوٹ بولنا
منافق کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔
3۔جھوٹ
بولنے سے منہ کالا ہو جاتا ہے۔4۔ جھوٹ ایمان کے مخالف ہے۔5۔ جو جھوٹ بولتا ہے اس کا
حسن و جمال جاتا رہتا ہے۔دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو جھوٹ جیسے کبیرہ گناہوں سے
بچائے۔ آمین بجاہ النبی الامین