جھوٹ
ایک باطنی بیماری ہے۔ جھوٹ سب برائیوں کی جڑ ہے۔ جھوٹ بولنے سے فرشتہ ایک میل دور
چلا جاتا ہے۔جھوٹا شخص اللہ پاک کاناپسندیدہ بن جاتا ہے۔جھوٹا ذلیل و خوار ہوتا
ہے۔
جھوٹ کی تعریف: جھوٹ کے معنی ہیں: سچ کا الٹ۔ خلافِ
واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں۔
پہلا جھوٹ کس نے بولا :پہلا
جھوٹ شیطان لعین نے بولا تھا۔
احادیثِ مبارکہ:
1۔تم
پر سچ بولنا لازم ہے۔کیونکہ سچ نیکی کی طرف رہنمائی کرتا ہے اور نیکی جنت کا راستہ
دکھاتی ہے۔آدمی ہمیشہ سچ بولتا رہتا ہے اوراس کی جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ الله
پاک کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سےبچو کیونکہ جھوٹ گناہوں کی طرف لے
جاتا ہے اور گناہ جہنم میں پہنچا دیتے ہیں۔آدمی ہمیشہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور اس کی
جستجو میں رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔
2۔بندہ
اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا اور جھگڑنانہ
چھوڑدے اگرچہ سچا ہو۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال،ص 717)
3۔جب کوئی
جھوٹ بولتا ہے توجھوٹ کی بد بوکی وجہ سے (رحمت کا) فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے۔(سنن
الترمذی: 1972)
4۔خبر
دار! جھوٹ چہرے کو سیاہ کردیتا ہے اور چغل خوری عذاب قبر کا باعث ہے۔ (مسندابی
یعلی،2 /272،حدیث:744)
5۔جھوٹ
میں کوئی بھلائی نہیں۔
خطاؤں کو میری مٹا یا الٰہی! مجھے نیک خصلت بنایا
الٰہی
جھوٹ کی چند مثالیں :بچوں سے جھوٹ،پڑھائی میں جھوٹ،استاد سے جھوٹ،والدین سے جھوٹ،تجارت میں جھوٹ۔
ہائے نافرمانیاں،بدکاریاں،بے باکیاں آہ! نامے میں گناہوں کی بڑی بھر
مار ہے
زندگی کی
شام ڈھلتی جارہی ہے ہائے نفس! گرم روز و شب گناہوں کا بھی بس بازار ہے
جھوٹ کے معاشرتی نقصانات:جھوٹ بولنے سے انسان دنیا اور آخرت
میں رسوا ہوتا ہے۔جھوٹ بولنے سے انسان کا ایمان تباہ و برباد ہو جاتا ہے۔جھوٹے شخص
پر اللہ پاک کی لعنت ہے۔جھوٹ بولنے سے انسان کا عزت و وقار چلا جاتا ہے۔جھوٹا شخص
الله پاک کا نا پسندیدہ بندہ ہے۔جھوٹے شخص سے ہر کوئی نفرت کرنے لگتا ہے۔ جھوٹے
شخص پر کسی کو اعتبار نہیں رہتا۔جھوٹ ایک ایسا رشتہ ہے جس سے دوسرے رشتے ٹوٹ جاتے
ہیں۔ جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو انسان کو اندر ہی اندر کھا جاتی ہے۔جھوٹ انسان کی
جڑیں کاٹ دیتا ہے۔
اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں جھوٹ جیسی باطنی بیماریوں سے ہمیشہ محفوظ رکھے۔آمین یارب
العلمین