اولاً
تو جھوٹ معاشرے کو تباہ و برباد کر دیتا ہے۔ سب جانتے ہیں کہ بے بنیاد باتوں کو
لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ بولنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں
ہوتا۔ ہاں! اتنی بات تو ضرور ہے کہ یہی جھوٹ
چاہے جان بوجھ کر ہو،یا انجانے میں ہو،کتنے لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کر دیتا
ہے۔ لڑائی،جھگڑا اور خون خرابہ کا ذریعہ ہوتا ہے۔ کبھی تو بڑے بڑے فساد کا سبب
بنتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے . جب جھوٹ بولنے
والے کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ
بھی لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے،اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان
اس کی کسی بات کا کوئی اعتبارنہیں۔
جھوٹ کی تعریف:کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا
( جھوٹ کہلاتا ہے)قائل ( یعنی جھوٹی خبر دینے والا) گناہ گا راس وقت ہوگا جبکہ
(بلا ضرورت) جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ ( حديقہ نديہ،4/10)
پہلا جھوٹ کس نے بولا:فرمانِ امیرِ اہلِ سنت: سب سے پہلا
جھوٹ شیطان نے بولا۔(مدنی مذاکره،4
ذوالحجہ الحرام،1435 ھ،مدنی پھول نمبر :1)
حديث 1: لوگوں کو ہنسانے کے لیے جھوٹ بولنے والے کے لیے ہلاکت ہے۔ ( ترمذی،4/142،حدیث
: 2322)
شرح:بعض اوقات لوگ مذاق میں جھوٹ بول دیتے ہیں۔ بسا
اوقات یہ ایک جھوٹ بہت سارے گناہوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔رسول اللہ ﷺ نے مذاق میں جھوٹ
بولنے سے منع فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا : یعنی بربادی ہے اس کے لیے،بر بادی سے اُس
کے لیے۔ یعنی لوگوں کو ہنسانے کیلئے تو جھوٹ بولنا ہمیشہ ہی جرم بلکہ ڈبل جرم،مگر
لوگوں کو ہنسا نے کے لیے ہنسی مذاق میں سچی بات شریعت کے دائرے میں ہو تو گناہ نہیں۔
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ الله علیہ فرماتے ہیں: کسی پریشان یا مغموم (غمگین)
کو ہنسا دینے کے لئے اچھی و سچی دلگی کی بات کہہ دینا ثواب ہے۔ حضرت عمر رضی الله
عنہ نے ایک بار حضور ﷺ کو ہنسانےکے لیے
اپنا گھر یلو واقعہ بیان فرمایا،یہ سنتِ فاروقی ہے۔بہر حال ایسے جائز کاموں میں بھی اعتدال چاہیئے۔ان کا عادی بن جانا اچھا نہیں۔
امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خوش طبعی تو حضورﷺکی سی خوش طبعی کرے جو
بالکل حق ہوتی ہے۔
حدیث2:سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: نبی اکرم ﷺ
کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ خصلت جھوٹ
بولناتھی۔ بعض اوقات کوئی شخص نبی اکرم ﷺ کی موجودگی میں جھوٹ بول دیا کرتا تو نبی
اکرم ﷺ کے دل میں (اُس کے لیے نا پسندیدگی کی کیفیت) رہتی یہاں تک کہ آپ کو پتا چل
جاتا کہ اُس نے بعد میں توبہ کرلی ہے تو اس کے بارے میں پیارے آقا ﷺ کی ناپسندیدگی
ختم ہوتی۔ ( ترمذی شریف : جلد 3)
شرح:کذب کے سبب معاشرہ تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے۔ یہی وجہ
ہے کہ حدیثِ مبارکہ میں کذب بیانی کی مذمت بیان کی گئی ہے۔جھوٹ کا شماربرائیوں میں
ہوتا ہے۔ یہ انسان کو دوزخ کی راہ پر گامزن کر دیتا ہے اور مسلسل کذب بیانی کی وجہ
سے انسان جہنم میں پہنچ جاتا ہے۔ (ترمذی شریف:جلد 3)
حدیث:3 : پیارے آقا ﷺ نے فرمایا:جھوٹ بولنا سب سےبڑی خیانت ہے۔
شرح : کتنی بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے مسلمان بھائی سے کوئی
بات کہو جس میں وہ تمہیں سچا سمجھ رہا ہو حالانکہ تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو!
حدیث:4: بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی : یا رسول الله ﷺ! کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے
؟ ارشاد فرمایا : ہاں۔ پوچھا گیا : کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا : ہاں۔
پوچھا گیا : کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے؟ ارشاد فرمایا: نہیں۔
شرح : یعنی مسلمان میں بزدلی یا کنجوسی فطری طور پرہو
سکتی ہے کہ یہ عیوب ایمان کے خلاف نہیں۔ (ہاں !) مگر بڑا جھوٹا،ہمیشہ کا جھوٹا
ہونا،جھوٹ کا عادی ہونا مومن ہونے کی شان
کے خلاف ہے۔
حدیث:5: پیارے آقاﷺ نے فرمایا:بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے تو
اسے کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔
شرح:یعنی اس
کے لیے یہ حکم کر دیا جاتا ہے کہ یہ جھوٹا ہے۔فرشتوں پر اس کاجھوٹا ہونا ظاہر کردیا
جاتا ہےاور زمین والوں کے دلوں میں بھی یہ بات ڈال دی جاتی ہے۔ حضرت مالک رحمۃ اللہ
علیہ حضرت ابنِ مسعودرضی اللہ عنہ کا قول
نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کا ارادہ کرتا
ہے تو اس کے دل پر ایک سیاہ نکتہ پڑ جاتا ہے یہاں تک کہ اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے
اور پھر وہ الله پاک کے ہاں جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔
جھوٹ کی چند مثالیں : استانی صاحبہ سے کہا کہ کل بخار کی
وجہ سے جامعۃ المدینہ حاضر نہ ہو سکی(حالانکہ بخار نہیں تھا) *کسی کے بارے میں
کہنا کہ یہ جھوٹ بول رہا ہے ( جبکہ معلوم ہو کہ یہ سچا ہے) *درد نہ ہونے کے باوجود
استانی صاحبہ سے کہنا :میرےپیٹ میں درد ہے۔ چھٹی دے دیجئے* رات بجلی چلی گئی تھی
اس لیے سبق یاد نہ کر سکی ( جبکہ یاد نہ کرنے کا سبب سستی یا کھیل کو دیا کچھ اور
تھا)* بھوک ہونے کے باوجود من پسند کھانا نہ ملنے پر یہ کہنا کہ مجھے بھوک نہیں ہے*
کسی کے بارے میں کہنا کہ اس نے مجھے گالی دی ہے ( حالانکہ خود نے اُسے گالی دی تھی)
*معمولی سی کھانسی یا ہلکا سا بخار ہوا لیکن سب کی ہمدردیاں لینے کے لیے ان کے سامنے
اور زور سے کھانسنا یا اُن کے سامنے آ۔اُو کی آواز نکالنا تا کہ یہ سمجھے کہ طبیعت بہت خراب ہے۔
چند معاشرتی نقصانات: جو بار بار جھوٹ بولتا ہے وہ لوگوں میں
جھوٹا مشہورہوجاتا ہے*جھوٹ بولنے سے اعتماد ختم ہو جاتا ہے *جھوٹ بولنے سے کاروبار
ختم ہو جاتا ہے*جھوٹ بولنے سے مال کی برکت چلی جاتی ہے*جھوٹ بولنے والے کو معاشرے
میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا* جھوٹ بولنے والا مسلمانوں کو دھوکا دینے والا
ہے * جھوٹ بولنے والے کا دل سیاہ ہو جاتا ہے*جھوٹ بولنا منافق کی نشانی قرار دیا گیا
ہے *جھوٹ بولنے والے کا ضمیر مطمئن نہیں ہوتا*جھوٹ بولنے والے کی روزی سے برکت
اٹھا لی جاتی ہے۔