جھوٹ کی
مذمت پر5 فرامینِ مصطفیٰ از ام سلمہ مدنیہ،جامعہ قطب مدینہ،ملیر،کراچی
خلافِ
واقع(حقیقت کے برعکس) بات کو جھوٹ کہتے ہیں۔(حدیقہ ندیہ،2 / 400)
سب سے پہلا جھوٹ: سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا تھا،جب
اس نے آدم علیہ السلام سے کہا: میں تمہارا خیرخواہ ہوں۔ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ اور
جہنم کا راستہ ہے۔ جھوٹ کے سبب انسان ہر قسم کے گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور قدرتی
طور پر لوگوں کو اس کا اعتبار نہیں رہتا۔
فی زمانہ
ہمارے معاشرے میں جھوٹ بہت ہی زیادہ بولا جاتا ہے۔ بات بات پر جھوٹ بولنا،جھوٹ بول
کر لوگوں میں لڑائی جھگڑے کروانا،خرید وفروخت میں جھوٹ بولنا،جھوٹی قسمیں کھانا،مذاق
میں جھوٹ بولنا،کسی پر جھوٹا الزام لگانا،جھوٹی تعریفیں کرنا،جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلانا
ہمارے یہاں بالکل عام ہے۔ یاد رکھئے! بظاہر اگرچہ جھوٹ میں نفع دکھائی دے لیکن درحقیقت
یہ ہلاکت و بربادی کا سبب ہے۔
حضور خاتم النبیین ﷺ نے ارشاد فرمایا:
1:جھوٹ
سے بچو،کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی
برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے،یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک
کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (صحیح مسلم،ص 1405،حدیث: 2607)
2:جھوٹے
گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ پاک اُس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔(ابن ماجہ،3/ 123،حدیث:2372)
3:اس
کے لئے بربادی ہے جو لوگوں کو ہنسانے کے لئے جھوٹی بات کرتا ہے،اس کے لیے بربادی ہے،اس
کے لیے بربادی ہے۔(ترمذی،4 /141،حدیث:2322)
4:یہ
بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے کوئی بات کہو کہ وہ تمہیں اس بات میں سچا سمجھ
رہا ہو اور تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔(سنن أبی داود،4/381،حدیث:4971)
5:جس شخص نے مجھ پر قصداً جھوٹ گھڑا تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنا ٹھکانا
جہنم میں بنالے۔(سنن ابن ماجہ،حدیث:30)
محترم
قارئین! جھوٹ بولنے والا دنیا میں چاہے کتنی ہی کامیابیاں حاصل کرلے،آخرت میں اسے
خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا اور آخرت کی ناکامیوں اور رسوائیوں سے بڑھ کر انسان کے
لئے کوئی مصیبت نہیں ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ جھوٹ بولنے سے اجتناب کریں۔اللہ پاک ہمیں
جھوٹ سے بچنے اور ہمیشہ سچ بولنے کی سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ