جھوٹ اللہ پاک کو بہت نا پسند ہے۔جھوٹ گناہ کبیرہ ہے۔جھوٹ بولنے والا جہنم میں داخل ہوتا ہے۔ الغرض جھوٹ کے بہت سے نقصانات ہیں۔

جھوٹ کی تعریف :کسی کے بارے میں خلافِ حقیقت خبر دینا۔قائل گنہگار اس وقت ہوگا جبکہ(بلاضرورت ) جان بوجھ کر جھوٹ بولے۔ ( حديقہ ندیہ،2/200)

کہاں جھوٹ بولنا جائز ہے ؟ تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے۔ اسی طرح جب ظالم ظلم کرنا چاہتا ہو اس کے ظلم سے بچنےکے لئے بھی جائز ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دو مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے اور یہ ان دونوں میں صلح کرانا چاہتا ہے مثلاًایک کے سامنے یہ کہہ دے کہ وہ تمہیں اچھا جانتا ہے اور تمہاری تعریف کرتا ہے یا اس نے تمہیں سلام بھیجا ہے اور دوسرے کے پاس بھی اسی قسم کی باتیں کرے تاکہ دونوں میں عداوت کم ہوجائے اور صلح ہو جائے۔تیسری صورت یہ ہے کہ بی بی کی خوشی کے لئےکوئی بات خلافِ واقع کہہ دے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان اصلاح کرتا ہے،ا چھی بات کہتا ہے اور اچھی بات پہنچاتا ہے۔

ترمذی نے اسماء بنت یزیدرضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا :جھوٹ نہیں مگر تین جگہوں میں:مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کے لئے بات کرے اورلڑائی میں جھوٹ بولنا اور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کے لئے جھوٹ بولنا،جیسے اچھے مقصد کو سچ بول کر بھی حاصل کیاجاسکتا ہے اور جھوٹ بول کر بھی حاصل کر سکتا ہو تو بعض صورتوں میں کذب بھی مباح ہے بلکہ بعض صورتوں میں واجب ہے۔جیسے بے گناہ کو ظالم شخص قتل کرنا چاہتا ہے یا ایذا دینا چاہتا ہے،وہ ڈر سے چھپا ہوا ہے۔ ظالم نے اس سے دریافت کیا کہ وہ کہاں ہے ؟ یہ کہہ سکتا ہے کہ مجھے معلوم نہیں۔ اگر چہ جانتا ہو یا کسی کی امانت اس کے پاس ہے یا کوئی اسے چھیننا چاہتا ہے جوپوچھتا ہے کہ امانت کہاں ہے ؟ یہ انکار کر سکتا ہے کہ میرے پاس اس کی امانت نہیں۔ اگر سچ بولنے میں فساد پیدا ہوتا ہو تو اس صورت میں بھی جھوٹ بولنا جائز ہے۔

جھوٹ کے متعلق فرمان باری:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ هُوَ مُسْرِفٌ كَذَّابٌ0ترجمہ کنز الایمان:بے شک اللہ راہ نہیں دیتا جو حد سےبڑھنے والا جھوٹاہو۔(پ24،المومن:28)

جھوٹ کی مذمت پر 5 فرامینِ مصطفیٰ :

(1) بے شک جھوٹ فسق و فجور کی طرف لے جاتا ہے اوربے شک فسق و فجور جہنم تک لے جاتا ہے اور ایک شخص جھوٹ بولتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب (بہت بڑاجھوٹا)لکھ دیا جاتا ہے۔ (یہ حدیث پاک بخاری ومسلم دونوں میں ہے۔)

(2)حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔ جب وعدہ کرے تو پورا نہ کرے۔ جب اس کےپاسں کوئی امانت رکھوائی جائے توخیانت کرے۔ ( یہ حدیث پاک بخاری و مسلم میں ہے)

(3)حضور اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا :جس نے وہ خواب بیان کیا جو دیکھا نہیں تھا تو اسے بروز قیامت اس بات کی تکلیف دی جائے گی کہ وہ جو کے دانے کے برابر درمیان میں گرہ لگائے اور وہ ہرگز ایسا نہ کر سکے گا۔ (اس حدیث پاک کو امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے )

(4) حضور ا کرمﷺ نے ارشاد فرمایا :بلا شبہ بدترین جھوٹ وہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کو وہ دکھائےجو انہوں نے نہ دیکھا ہو۔ ( اس حدیث کو بھی امام بخاری نےروایت کیا ہے)

(5) حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:جھوٹ اور خیانت کے علاوہ مومن کی طبیعت میں ہربات ہوسکتی ہے۔ (یہ حدیث دو ضعیف اسناد کے ساتھ مروی ہے)

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات :جھوٹ بولنے کے بہت سے معاشرتی نقصانات ہیں:جھوٹ بولنے والے کی گواہی قابل قبول نہیں ہوتی۔جھوٹ بولنے والے پر لوگ اعتماد نہیں کرتے اور جھوٹا بندہ جب کوئی خبر دیتا ہےتو اگرچہ وہ سچی ہی کیوں نہ ہو کوئی اس پر یقین ہی نہیں کرتا۔

جھوٹ کی چند مثالیں: (1)کسی نے گالی دی نہ ہی مارا پھر بھی کہنا کہ اس نے مجھے گالی دی یا مارا ہے۔ (2) بھوک ہونے کے باوجو و من پسند چیز نہ ہونے کی وجہ سے کہنا کہ مجھے بھوک نہیں (3)رات بجلی چلی گئی تھی اس لئے سبق یاد نہیں کیا(جبکہ یاد نہ کرنے کا سبب سستی یا کھیل کود یا کچھ اور تھا) (4)درد نہ ہونے کے باوجود ماں باپ یا استاد سے کہنا کہ میرے پیٹ میں درد ہورہا ہے۔(5)معمولی سی کھانسی یا ہلکا سابخار ہونے کے باوجود امی یا ابو کی ہمد ردیاں یا اور دوسرے لوگوں کی ہمدردیاں لینے کے لئے ان کے سامنےجان بوجھ کر زور زور سے کھانسنا یا ان کے سامنےآ۔اوکی آواز نکالنا تاکہ یہ سمجھیں کہ طبیعت بہت خراب ہے(یہ اعضاء کا جھوٹ ہے) ہمیں ہر چھوٹے بڑے ہر طرح کے گنا ہوں بھرے جھوٹ سے ہر دم بچتے رہنا چاہیے۔جیسا کہ ہم نے پڑھا کہ جھوٹ بولنے کے دنیا میں بھی نقصانات ہیں اور آخرت میں بھی اس کے کئی عذابات ہیں۔ جھوٹ بولنے والے سے اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ بھی ناراض ہوتےہیں۔ اور دنیا میں بھی کوئی جھوٹے شخص سے بات کرنا پسند نہیں کرتا۔ ہمیں اپنی ہر بات میں جھوٹ سے بچنا چاہیے۔ سچ سچ اور صرف سچ بولنا چاہئے۔ اللہ پاک ہمیں ہر حال میں جھوٹ سے بچنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاه خاتم النبیین ﷺ