جھوٹ
بولنا گناہ اور بد ترین برائی ہے۔ تمام بری خصلتوں میں سے ایک خصلت جھوٹ ہے چاہے
زبان سے ہو یا عمل سے کیا جائے ہر صورت میں قابلِ مذمت ہے۔ ہمارے معاشرے میں تو اب
اس حد تک عام ہو چکا ہے کہ جھوٹ برائی بھی تصور نہیں کیا جاتا۔جھوٹے کی ہرمذہب
والا برائی کرتا ہے۔ جھوٹ کئی برائیوں کو اپنے اندر جمع کر لیتاہے۔جھوٹا اللہ کو
سخت ناپسند ہے۔ جھوٹ حد سے زیادہ بولنے والا لوگوں کے نزدیک ذلیل ہوتا ہے۔
تعریف:جھوٹ کا مطلب یہ ہے کہ حقیقت کے خلاف کوئی بات کہنا۔
آیت مبارکہ: جھوٹ بولنے والوں پر اللہ کی لعنت ہے۔
جھوٹا گمراہ ہوجاتا ہے۔ خدا جھوٹ سے بچائے ! آمین
پہلا
جھوٹ کس نے پربولا ؟حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ
نہ کرنے کی وجہ سے ابلیس مردود ٹھہرا اس لیے وہ بدلہ لینا چا ہتا تھا۔ جب اللہ کریم نے حضرت
آدم علیہ السلام سے کہا:جنت میں رہو اورجہاں سے مرضی وہاں سے کھاؤ! البتہ اس درخت
کے قریب نہ آنا۔ پس شیطان نے قسم کھائی: میں تمہارا خیر خواہ ہوں!پس آپ نے سوچا:خدا
کی جھوٹی قسم کون کھا سکتا ہے ! اس لیے بی
بی حوا نے اس میں سے کھا لیا اور حضرت آدم علیہ السلام کو دیا تو انھوں نے بھی کھا
لیا۔
مفتی محمد
نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ نقل کرتے ہیں :ابلیس نے جھوٹی قسم کھا کر
حضرت آدم علیہ السلام کودھوکا دیا۔ پہلا جھوٹی قسم کھا نے والا ابلیس ہے۔ آدم علیہ السلام کوگمان بھی نہیں تھا کہ
اللہ کی کوئی جھوٹی قسم بھی کھا سکتا ہے۔ اس لیے شیطان کا اعتبار کر لیا تھا۔
5 احادیث آسان شرح کے ساتھ:
حدیث میں
منافق کی 3 نشا نیاں ہیں: (1)ایک یہ کہ جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔(76 کبیرہ
گناہ)(2) حدیث میں ہے:کذب نفاق کے دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔(احیاء العلوم،جلد
3)(3)فرمایا:ہلاکت ہے اس کو جو بات کرے اور جھوٹ بولے تا کہ لوگ ہنسیں۔ (احیاء العلوم،جلد 3)(4) فرمایا: جھوٹ
مت بولنا کہ وہ چڑ یا کے گوشت کی طرح مزیدار تو ہوتا ہے مگر تھوڑی سی بات میں
متکلم کو اس کی برائی معلوم ہو جاتی ہے۔ پوچھا گیا: ایک دفعہ کے جھوٹ سے بھی آدمی جھوٹا
کہلاتا ہے؟فرمایا: ہاں۔
شرح :پہلی حدیث میں جھوٹ منافقوں کا طریقہ بتا یا گیا۔دوسری میں
نفاق کا دروازہ،تیسری میں جھوٹ بولنے والے کی بلاکت بیان ہوئی۔چوتھی میں تھوڑی دیر
کے لیے جھوٹ مزہ دیتا ہے پھر سب متکلم پر برائی ظاہر ہو جاتی ہے۔ پانچویں میں ایک
دفعہ کے جھوٹ سے بھی جھوٹا بن جاتا ہے۔ معلوم ہوا! جھوٹ ہر حالت میں خسارے کا سبب ہے۔
اگر جھوٹ کو چھوڑ دیں تو تقریبا برائیاں ختم ہوسکتی ہیں۔احادیث میں جھوٹ بولنے کی کئی مذمتیں بیان ہوئی ہیں۔ زیادہ
دیر تک جھوٹ چھپا نہیں رہ سکتا۔ منافق ہربات میں جھوٹ بولتا ہے حتی کہ دین کےمعاملے
میں۔
جھوٹ کی چند مثالیں:(1)ایک دکاندار سے کہنا :وہاں اس سے کم قیمت تھی۔ حالانکہ واقعی ایسا نہیں
تھا۔(2) اساتذہ سے کہنا: گھر سے یاد کیا حالانکہ گھر سے یاد نہیں کیا۔(3) بائع کا کمانے کے لیے قیمت خرید سے
زیا دہ بتانا۔(4) نقلی دوا ئیں جن سے شفا کا گمان نہ ہوکہنا کہ سوفیصدی شرطیہ علاج۔
(ظا ہری گنا ہوں کے با رے میں معلومات)
چند معا شرتی نقصانات: (1)لوگوں کے نزدیک ذلیل ہوتا ہے۔(2)
لوگ اس یر اعتماد نہیں کرتے۔ (3) اس سے بات کرنا پسند نہیں کرتے(4) جھوٹے کی ہر
کوئی بے عزتی کرتا ہے۔ (5)جھوٹا اگر کبھی سچ بول بھی رہا ہو تو لوگ اس پر یقین نہیں کرتے۔