پیاری اسلامی بہنو! فرمانِ  مصطفیٰ ﷺہے: انسان کی اکثر خطائیں اس کی زبان سے ہوتی ہیں۔(شعب الا یمان،7/416،حدیث:10808)

زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بولنا بھی ہے،جھوٹا شخص لوگوں میں تو اپنا اعتماد گنوا کر ذلیل ہوتا ہی ہے،الله پاک کی نوری مخلوق یعنی فرشتے بھی ایسے شخص کے پاس نہیں آتے،حضرت امام عبد الرحمن ابن جوزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں۔ جب مو من بلا عذر جھوٹ بولتا ہے تو اس کے منہ سے بدبودار چیز نکلتی ہے یہاں تک کہ عرش پر پہنچ جاتی ہے اور عرش اٹھانے والے فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں اور ان کے ساتھ 80 ہزار فرشتے بھی لعنت بھیجتے ہیں اور 80 خطائیں اس کے ذمے لکھی جاتی ہیں،جن میں سب سے کم احد پہاڑ کی مثل ہیں۔(بستان الواعظین،ص 41)

جھوٹ کی تعریف: کسی کے بارے میں خلاف حقیقت خبر دینا جھوٹ کہلاتاہے۔ (حدیقہ ندیہ،2/200) شریعتِ مطہرہ کو مسلمانوں کا آپس میں اتفاق اور اتحاد اس قدر محبوب ہے کہ ایک دوسرے کو منانے اور صلح کروانے کیلئے جھوٹ بولنے کی اجازت عطا فرمائی ہے،حضرت ابو کا ہل فرماتےہیں: دو صحابۂ کرام کے درمیان کچھ بحث ہوئی،یہاں تک کہ دونوں نے باہم قطع تعلق کر لیا تو میں نے ان میں سے ایک سے ملاقات کی اور کہا تمہارا فلاں کے ساتھ کیا معاملہ ہے؟ میں نے تو اس سے تمہاری بہت تعریف سنی ہے پھر میں دوسرے سے ملا اور اس سے بھی اسی طرح کہا حتی کہ ان دونوں کی آپس میں صلح ہو گئی پھر میں نے دل میں کہا کہ میں نے ان دونوں کے درمیان صلح تو کرادی لیکن جھوٹ بول کر خود کو ہلاک کر دیا،چنانچہ میں نے اس بات کی خبر رسول کریم کو دی تو آپﷺ نے فرمایا: اے ابو کاہل ! لوگوں کے درمیان صلح کرایا کرو،ا گر چہ جھوٹ بولنا پڑے۔ (معجم کبیر،18/361،حدیث: 927)

سب سے پہلے جھوٹ کس نے بولا؟ سب سے پہلے جھوٹ شیطان نے بولا،اس سے ہمیں معلوم ہوا جھوٹ بولنا شیطانی کام ہےنیزجھوٹ گناہِ کبیرہ،حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

1۔فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: سچ بولنا نیکی ہے اور نیکی جنت میں لے جاتی ہے،اور جھوٹ فسق و فجور ہے،اور فسق و فجور (گناہ) دوزخ میں لے جاتا ہے۔(صحیح مسلم،ص 1405،حدیث: 2607)

2۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے،بے شک بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ پاک کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔ (مسند امام احمد،2/589،حدیث: 6652)

3۔بارگاہِ رسالت میں ایک شخص نے عرض کی،یارسول اللہ جہنم میں لےجانے والا عمل کون سا ہے؟ فرمایا: جھوٹ بولنا جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو گناہ کرتا ہے اور جب گناہ کرتا ہے تونا شکری کرتاہے اور جب ناشکری کرتا ہے تو جہنم میں داخل ہو جاتا ہے۔(مسند امام احمد،2/589،حدیث: 6652)

4۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: بندہ بات کرتا ہے اور محض اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے اس کی وجہ سے جہنم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلہ سے زیادہ ہے اور زبان کی وجہ سے جتنی لغزش ہوتی ہے،وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔(شعب الایمان،4/213،حدیث:4832)

5۔ فرمانِ مصطفیٰ ﷺ: خرابی ہے اس کے لئے جو بات کرے تو جھوٹ بولے تاکہ اس سے قوم کو ہنسائے،اس کے لئے خرابی ہے،اس کے لئے خرابی ہے۔(ترمذی،4/142،حدیث 2322 )

جھوٹ کی چند مثالیں : گھر کے مدنی منوں کو بہلانے کےلیے جھوٹ بولنا،مثلا کھانا کھا لو گے تو کھلونا دونگی،سو جاؤ بلی آرہی ہے،معلمہ پوچھیں سبق یاد کرکے آئی ہیں تو بولنا کہ جی باجی لیکن حقیقتا ایسا نہ ہو۔

بچوں کے جھوٹ کی چند مثالیں : کسی نے نہ گالی دی ہو نہ ہی مارا ہو پھر بھی کہنا اس نے مجھے گالی نکالی ہے اس نے مجھے مارا ہے۔ میں نے تو اسے کچھ نہیں کیا( حالانکہ کیا ہوتا ہے)اس نے میرا کھلونا توڑ دیا ہے (حالانکہ اس نے نہیں توڑا ہوتا)۔ بھوک ہونے کے باوجود من پسند چیز نہ ملنے کی وجہ سے کہنا مجھے بھوک نہیں۔

جھوٹ بولنے کے معاشرتی نقصانات: سب لوگ جانتےہیں کہ بے بنیاد باتوں کو لوگوں میں پھیلانے،جھوٹ بولنے اور افواہ کا بازار گرم کرنے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا،ہاں اتنی بات ضرور ہے کہ یہی جھوٹ چاہے جان بوجھ کر ہو یا انجانے میں ہو،کئی لوگوں کو ایک آدمی سے بدظن کر دیتا ہے،لڑائی جھگڑا اور خون خرابہ کا ذریعہ بنتا ہے،کبھی تو بڑے فساد کا سبب بنتا ہے اور بسا اوقات پورے معاشرے کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیتا ہے۔ جب جھوٹ بولنے والے کی حقیقت لوگوں کے سامنے آتی ہے تو وہ بھی لوگوں کی نظر سے گر جاتا ہے،اپنا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور پھر لوگوں کے درمیان اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں ہوتا۔