جھوٹ کی تعریفات مندرجہ ذیل ہیں:

1۔ حق کی بات کو پھیرنا جھوٹ کہلاتا ہے۔ 2۔ کسی بھی چیز کے بارے میں غلط بیانی کو جھوٹ کہتے ہیں۔3۔ جھوٹ سے مراد کسی واقع کو غلط انداز میں بیان. کرنا ہوتا ہے۔

انسانی زندگی میں اہم کردار: سچ کی طرح جھوٹ بھی انسانی زندگی میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ سچ انسانی زندگی کو جتنا سنوارتا ہے جھوٹ اتنا ہی اس کو بگاڑتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان کی عملی زندگی میں جھوٹ اور سچ کا بنیادی کردار ہوتا ہے۔ اگر انسان جھوٹ بولنا چھوڑ دے تو اس میں سے دوسری بری عادات بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہیں۔

جھوٹ کے متعلق واقعہ : ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ یارسول الله ﷺمجھ میں چار بری خصلتیں ہیں۔ ایک یہ کہ بدکار ہوں دوسرا یہ کہ چوری کرتا ہوں،تیسرا یہ کہ شراب پیتا ہوں اور چو تھا یہ کہ جھوٹ بولتا ہوں،آپ مجھے نصیحت فرما ئیے کہ ان میں سے ایک کو چھوڑ دوں چنانچہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جھوٹ نہ بولا کرو پھر اس نے اس کا عہد کر لیا۔ اب جب اس نے عہد کر لیا تو رات کو اس کا شراب پینے کو جی چاہا اور بدکاری کے لیے آمادہ ہوا پھر سوچا کہ صبح ہونے پر آنحضرت ﷺکے پوچھنے پر کیا جواب دوں گا۔ عہد کے خلاف نہیں جا سکتا،لہٰذا باز رہا۔ جب رات دیر کو اس کا چوری کو نکلنے کا ارادہ بنا تو دوبارہ اسی خیال نے اسے روک لیا اور اس طرح یہ اس جرم سے بھی باز رہا۔ صبح ہوتے ہی وہ بارگاہ اقدس میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ اے رسول الله ﷺ ! صرف ایک جھوٹ کو چھوڑنے کی پکی نیت کی وجہ سے میری چاروں بری خصلتیں چھوٹ گئیں۔

فرامینِ مصطفیٰ ﷺ

آپ ﷺ نے جھوٹ کو منافق کی نشانی قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا : منا فق جب بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے۔اسی طرح سورہ حج میں ارشاد باری : وَ اجْتَنِبُوْا قَوْلَ الزُّوْرِ0اور جھوٹی بات کہنے سے پرہیز کرو۔ حدیث کے راوی (امام مسلم و صحیح بخاری)

حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : سچائی یقیناً نیکی ہے اور نیکی جنت تک لے جاتی ہے اور یقیناً جھوٹ بدی ہے۔ یقیناً برائی آگ کی طرف لے جاتی ہے۔ ( صحیح بخاری و مسلم) چنانچہ ارشاد باری تعالی ہے:اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ0ترجمہ: بے شک خدا اس شخص کو جو جھوٹا اور ناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا۔

نبی اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔ (جامع ترمذی)

آپ ﷺسے ایک شخص نے پو چھا کہ دوزخ میں لے جانے والا کام کونسا ہے ؟ تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا : جھوٹ بولنا۔ جب بندہ جھوٹ بولے گا تو گناہ کے کام کرے گا اور جب گناہ کے کام کرے گا تو کفر کرے۔ گا اور جو کفر کرے گا دوزخ میں جائے گا۔ ( مسنداحمد)

صفوان بن سلیم سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺسے پوچھا گیا : کیا مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں۔ پھر پو چھا گیا،کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا : ہاں۔ پھر پو چھا گیا،کیا مومن جھوٹا ہو سکتا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا : نہیں۔ (مسلم وصحیح بخاری)

اس لیے ہمیں جھوٹ بولنے سے بچنا چاہیے کیونکہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ اگر ہم اپنے اعمال کا جائزہ لیں۔ تو مسلمانوں کے زوال کی سب سے بڑی وجہ یہی ہے کہ وہ سچ کا دامن چھوڑ چکے ہیں اور ہر معاملے میں جھوٹ کی حکمرانی ہے۔ ہمیں جھوٹ سے بچنا اور ہر صورت سچ اختیار کرنا چاہیے خواہ ایسا کرنے میں بہت سی مشکلات کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے۔