خلافِ واقعہ بات کرنے کو جھوٹ کہتے ہیں،ہمارے معاشرے میں جھوٹ اتنا عام ہو چکا ہے کہ اب یہ برا تصور ہی نہیں کیا جا تا۔ فرمانِ رسول کریم ہے :تم ایمان کی حقیقت کو نہیں پہنچ سکتے یہاں تک کہ مزاح میں بھی جھوٹ بولنا چھوڑ دو۔

جھوٹ ایک اخلاقی برائی ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں کافی حد تک عام ہو چکی ہے۔ الله کے نبی نے جھوٹ بولنامنافق کی نشانی بتائی ہے۔ یہ جھوٹ ایک اکیلی برائی نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ سے ہمارے اندر اور بھی دوسری برائیوں کا آغاز ہونے لگتا ہے۔

پہلا جھوٹ کس نے بولا؟ شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا کو بہکایا کہ تم فلاں درخت کا پھل کھا لو گے تو تمہیں دائمی زندگی مل جائے گی تو شیطان کا بس حضرت آدم علیہ السلام پر تو نہ چلا لیکن اماں حوا کے دل میں وسوسہ ڈال دیا۔انہوں نے شیطان کی بات کو سچ سمجھ لیا کہ یہ جھوٹ نہیں تھا یہ ترک اولی تھا یعنی غلطی تھی اور یہ ترک اولی حضرت آدم علیہ السلام سے بھی سرزد ہوا جس کی انہوں نے اللہ پاک سے معافی مانگی اور اللہ پاک نے انہیں معاف کر دیا۔ اللہ کی آخری کتاب ہدایت قرآن کے مطابق شیطان نے دونوں سے جھوٹ بول کر انہیں بہکایا نہ کہ حضرت اماں حوا کو اور انہوں نے آدم علیہ السلام کو۔

احادیث مختصر آسان شرح کے ساتھ : * حضرت ابن عباس کی روایت ہے:مَن كَذِبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّداًفَلْيَتَبَوَّأ مَقْعَدَهٗ مِنَ النَّار ترجمہ: جس نے مجھ پر قصدا جھوٹ باندھا وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنائے۔

یاد رکھیں! نبی کریم ﷺپر جھوٹ بولنے والا شخص جہنم میں جائے گا۔ اس وعید شدید میں آپ ﷺپر جھوٹ بولنے والا اور آپ پر جھوٹ کو بغیر تردید کے آگے لوگوں تک پہنچانے والا دونوں یکساں شامل و شریک ہیں۔

فرمانِ رسول ہے: حضرتِ اَسماء بنْتِ یزید فرماتی ہیں :نبیِ کریم ﷺ کی خدمت میں کھانا حاضر كياگیا،آپ ﷺنے ہم پر پیش فرمایا،ہم نے کہا:ہمیں خواہش نہیں ہے۔ فرمایا: بھوک اور جھوٹ دونوں چیزوں کو اِکٹھا مت کرو۔(ابنِ ماجہ،4 /26،حدیث:3298)

شرح: بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ کوئی کھانے کو کہے تو بھوک رکھ کر یوں کہتے ہیں: مجھے خواہش نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا،اگر بھوک ہے تو کھانا کھا لینا چاہیے ورنہ غلط بیانی میں بھوکا رہے اور عذاب میں مبتلا ہو۔( سنن ابن ماجہ حدیث: 3298)

نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب بندہ جھوٹ بولتا ہے تو فرشتہ اس کے جھوٹ کی بدبو کی وجہ سے ایک میل دور چلا جاتا ہے۔( ترمذی،حدیث: 1979)معلوم ہوا کہ جس طرح اس مادی عالم میں مادی چیزوں کی خوشبو اور بد بو ہوتی ہے اسی طرح اچھے اور برے اعمال اور کلمات میں بھی خوشبو اور بد بو ہوتی ہے جس کو اللہ کے فرشتے اسی طرح محسوس کرتے ہیں،جس طرح ہم یہاں کی مادی خوشبو اور بد بو محسوس کرتے ہیں۔

حضرت عبد الله بن مسعود سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : بلاشبہ سچ آدمی کو نیکی کی طرف بلاتا ہے اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور ایک شخص سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق کا لقب اور رتبہ حاصل کر لیتا ہے اور بلاشہ جھوٹ برائی کی طرف لے جاتا ہے اور برائی جہنم کی طرف اور ایک شخص جھوٹ بولتا ہے،یہاں تک کہ وہ اللہ پاک کے یہاں بہت جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔ (صحیح بخاری،حدیث:6094)

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : منافق کی 3 نشانیاں ہیں،جب بولتا ہے جھوٹ بولتا ہے،جب وعدہ کرتا ہے تو وعدہ خلافی کرتا ہے اور جب اسے امین بنایا جاتا ہے تو خیانت کرتا ہے۔ (صحیح بخاری،حدیث: 6095)

شرح : اس سے معلوم ہوا کہ جھوٹ ایمان کی ضد ہے۔ اگر غور کریں تو جھگڑتے وقت بد زبانی کرنا پہلی علامت یعنی بات کرے تو جھوٹ بولے میں شامل ہے اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ ایک آدھ دفعہ گناہوں کا ارتکاب کر ے تو آدمی منافق ہو جاتا ہے کیونکہ مومن سے بھی گناہ سرزد ہو سکتے ہیں۔ مقصد یہ ہے کہ یہ گناہ اس کی عادت بن جائیں روز مرہ کا وطیرہ ہی یہ ہو تو وہ منافق ہے۔

جھوٹ کے معاشرتی نقصان : جھوٹ ایک ایسی بیماری ہے جو معاشرے میں بگاڑ پیدا کرتی ہے۔ لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کا سبب بنتی ہے۔ دو آدمیوں کے درمیان عداوت و دشمنی کو پروان چڑھاتی ہے۔ جھوٹے لوگوں کی خبر پر اعتماد نہ کریں۔ کسی بھی بات کی تحقیق کئے بغیر اس پر رد عمل نہ کریں جھوٹے انسان پر کوئی بھروسہ نہیں کرتا۔

جھوٹ کی چندمثالیں؟ آج کل لوگ جھوٹ کے معاملے میں اتنے دلیر ہو چکے ہیں کہ فانی دنیا کے چند روز عیش و عشرت میں گزارنے اور دنیوی خواہشات پوری کرنے کے لالچ میں بیرون ملک جانے کیلئے خود کو جھوٹ موٹ میں غیر مسلم تک لکھوا دیتے ہیں۔ دواؤں کے بارے میں جان لینے کے بعد تھوڑا بہت جاننے والا یا کسی کلینک واسپتال میں کام کرنے والے کا خود کو ڈاکٹر کہلانا،جڑی بوٹیوں کے بارے میں جان لینے کے بعد خود کو حکیم کہلوانا ان جھوٹے ٹائٹلز کو حاصل کرنے یا بچانے کے لیے رشوت دے کرجعلی ڈگریاں بھی حاصل کی جاتی ہیں۔ بعض لوگ مذاق میں جھوٹ بول دیتے ہیں بسا اوقات یہ ایک جھوٹ بہت سارے گنا ہوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ لوگوں کو ہنسا نے کے لیے جھوٹ بولنا ہمیشہ ہی جرم بلکہ ڈبل جرم ہے،مگر لوگوں کو منانے کے لیے ہنسی مذاق میں سچی بات شریعت کے دائرے میں ہو تو گناہ نہیں۔