عشق حقیقی ایک لافانی اور لامحدود انسانی جذبہ ہے
جس کا تعلق براہ راست ایک روح سے دوسری روح تک ہوتا ہے عشق الٰہی کے بعد سب سے بڑی
نعمت عشق رسول ﷺ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ عشق رسول ﷺ کے بغیر بندہ مومن کا گزارہ ہو
ہی نہیں سکتا۔ مومن تبھی ہی کامل مومن ہوتا ہے جب وہ ساری کائنات سے بڑھ کر سرور
کائنات ﷺ سے محبت کرے۔
عشق و محبت کیا ہے؟ اگر
دل کسی پسندیدہ چیز کی جانب مائل ہو جائے تو اسے محبت کہتے ہیں اور یہی محبت حد سے
تجاوز کر جائے تو اسے عشق کہتے ہیں۔
عشق حقیقی سے مراد الله و رسول ﷺ کی محبت کامل ہے کیونکہ الله و رسول سے محبت
تو ہر مسلمان کرتا ہے لیکن عاشق کا درجہ کوئی کوئی پاتا ہے۔ آقا ﷺ کا فرمان
عالیشان ہے: کوئی مومن ایسا نہیں جس کیلئے میں دنیا و آخرت میں سارے انسانوں سے
زیادہ اولیٰ و اقرب نہ ہوں۔ (بخاری، 2/108، حدیث:2399)
رسول الله ﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی اس وقت تک
مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے باپ،اس کی اولاد،اور تمام لوگوں سے
زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ (مسلم، ص 47، حدیث: 169)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تین باتیں جس میں ہوں گی وہ
حلاوت ایمان پا جائے گا پہلی بات تو یہ کہ اس مرد مومن کے نزدیک الله اور اس کا
رسول ﷺ سب سے زیادہ محبوب ہوں اور دوسری بات یہ کہ وہ کسی سے محبت کرے تو صرف الله
کے لئے کرے اور تیسری بات یہ کہ کفر سے نجاب پالینے کے بعد اس کی طرف پلٹ کر آنے
کو اس طرح نا پسند کرے جس طرح وہ آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتا ہے۔ (بخاری،
1/17، حدیث:16)
حرف آخر یہ ہے کہ جس مسلمان کے دل میں عشق رسول ﷺ
کی شمع روشن ہو جاتی ہے وہ محبت رسول کے جام پی لیتا ہے شب و روز اسی محبت میں
گزارتا ہے عشق رسول کی لازوال لذت سے آشنا ہو جاتا ہے تو پھر بقول اعلیٰ حضرت وہ
اپنی زبان حال سے یہی کہتا نظر آئے گا:
جان ہے عشق مصطفےٰ روز فزوں کرے خدا جس کو ہو درد
کا مزہ ناز دوا اٹھائے کیوں