علم حدیث کی اہمیت

Sun, 19 Apr , 2020
4 years ago

حضرت سیدنا ابو المواہب شاذلی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے خواب میں اپنے دیدارِآثار سے مشرف کیا اور فرمایا : تم بروز قیامت میرے ایک لاکھ امتیوں کی شفاعت کرو گے۔ میں نے عرض کی اے میرے آقا صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر اس قدر انعام و اکرام کیسے ہوا؟ ارشاد فرمایا :اس لئے کہ تم مجھ پر درود کا ہدیہ پیش کرتے رہتے ہو ۔ (الطبقات الکبری للشعرانی الجزء الثانی صفحہ 101 )

پڑھتے رہو درود و سلام بھائیو! مدام

فضل خدا سے دونوں جہاں کے بنیں گے کام

صلوا علی الحبیب صلی اللہ تعالی علی محمد

علم کی تعریف :

علم ایک ایسی صفت ہے کہ جس میں یہ صفت پائی جائے اس پر ہر وہ چیز جسے یہ سیکھنا اور جاننا چاہتا ہے اپنی حقیقت کے مطابق عیاں ہوجائے ۔

حدیث کا مقام :

حضرت مقدم بن معدیکرب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لوگو یاد رکھو قرآن ہی کی طرح ایک اور چیز یعنی حدیث مجھے اللہ تعالی کی طرف سے دی گئی ہے خبردار ایک وقت آئے گا ایک پیٹ بھرا یعنی متکبر شخص اپنی مسند پر تکیہ لگائے بیٹھا ہوگا اور کہے گا: لوگو! تمہارے لئے یہ قرآن ہی کافی ہے اس میں جو چیز حلال ہے بس وہی حلال ہے اور جو چیز حرام وہی حرام ہے بلکہ جو کچھ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام کیا وہ ایسے ہی حرام ہے جیسے اللہ تعالی نے حرام کیا۔ پس تو گھریلو گدھا بھی تمہارے لئے حلال نہیں(حالانکہ قرآن میں اس کی حرمت کا ذکر نہیں ) نہ ہی وہ درندے جن کے نوکیلے دانت جن سے وہ شکار کرتے ہیں نہ ہی کسی آدمی کی گری پڑی چیز کسی کے لئے حلال ہے ہاں البتہ اس کے مالک کو اس کی ضرورت ہی نہ ہو تو پھر جائز ہے ۔

اسلام میں حدیث کی اہمیت:

اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَام

تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے (آل عمران ،19)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت سے انحراف ناپسندیدگی اختیار کرنے والوں سے اللہ پاک کس طرح مخاطب ہے دیکھیں:

اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے رب کی قسم لوگ کبھی مومن نہیں ہوسکتے جب تک اپنے باہمی اختلافات میں تم کو فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو تم فیصلہ کرو اس پر اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کرلے (سورۃ النساء 65)

کیا اسلام کے علاوہ کسی اور دین پر عمل جائز ہے ؟

لوگو تمہارے رب کی طرف سے جو نازل ہوا ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے علاوہ اولیاء کی پیروی نہ کرو (سورۃ الاعراف3 )

اور یہ بھی فرمایا اور جو شخص اسلام کے علاوہ کسی اور دین کا طلب گار ہوگا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسا شخص آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا ۔

(سورۃآل عمران، 85 )

اللہ کے نازل کردہ دین میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مقام ہے ؟

اللہ تعالی نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو رسالت کے ساتھ مخصوص فرما کر آپ پر اپنی کتاب نازل فرمائی اور اس کی مکمل تشریح کا حکم دیا چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے تاکہ جو ارشادات نازل ہوئے ہیں وہ لوگوں سے بیان کر دو۔ (سورۃ النحل 44 )

آیت کریمہ سے اس حکم میں دو باتیں شامل ہیں:

۱۔الفاظ اور ان کی ترتیب یعنی قرآن مجید کا مکمل متن امت تک اس طرح پہنچا دینا جس طرح اللہ تعالی نے نازل فرمایا ۔

٢۔ الفاظ جملہ یا مکمل آیت کا مفہوم و معنی بیان کرنا تاکہ امت مسلمہ قرآن حکیم پر عمل کر سکے

قرآن مجید کی جو شرح رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی اس کی کیا حیثیت ہے ؟

دینی امور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین اللہ کے حکم کے مطابق ہوتے ہیں۔

اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے اور وہ کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے۔

(سورۃ نجم 3 ،4 )

جس نے رسول کی اطاعت کی تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی (سورۃ النساء 80)

یہی وجہ ہے کہ دینی امور میں فیصلہ کن حیثیت اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے ، پس اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر تم اللہ تعالی اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرو ، معلوم ہوا کہ اسلام اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا نام ہے ۔