اللہ عزوجل کا فضل و کرم کہ اس نے ہماری ہدایت کے لیے ایسے اسباب
مہیا کیے ہیں اگر واقعی انسان ایسی ہدایت کا ملتجی ہو (یعنی اس ہدایت کی خواہش رکھتا ہو) اور ان اسباب سے فائدہ حاصل
کرنے کی کوشش کرے تو کبھی بھی گمراہ نہیں ہوسکتا ، ہماری ہدایت کا سب سے پہلا اور بہترین ذریعہ قرآن پاک
ہے اور قران پاک کے بعد احادیث کریمہ، ہدایت کا بہترین ذریعہ ہے، اللہ پاک قرآن پاک مین ارشاد فرماتاہے:
وَ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ الذِّكْرَ
لِتُبَیِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ اِلَیْهِمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَفَكَّرُوْنَ(۴۴)
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف یہ یادگار
اتاری کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں (النحل
۔44)
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے محبوب ہم نے تمہاری طرف قران نازل کیا
تاکہ تم لوگوں کے سامنے اسے کھول کر بیان کرو، اگر قرآن بذاتِ خود ہی کافی ہوتا تو
اللہ تعالیٰ یہ نہ فرماتا بلکہ فرماتا کہ ہم نے یہ قرآن اس
لیے نازل فرمایا تاکہ تم لوگوں کو پہنچادوں اس میں نبی کریم کے بیان کی حاجت
ہی نہ ہوتی یہاں کھول کر بیان کرنے سے یہ ثابت فرمادیا کہ اے محبوب اس کے مفاہیم
اور مطالب کو سمجھاؤاور لوگوں تک پہنچادو، پھر احادیث کی صورت میں آقا کریم نے
مفاہیم اور مطالب لوگوں تک پہنچائےاللہ پاک
ارشاد فرماتا ہے:
وَ مَاۤ اٰتٰىكُمُ الرَّسُوْلُ
فَخُذُوْهُۗ-وَ مَا نَهٰىكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوْاۚ-
تَرجَمۂ کنز الایمان: اور جو کچھ تمہیں
رسول عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع
فرمائیں باز رہو۔(حشر،7)
حجۃ الودا ع کے خطبے میں نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ
وسلم نے ارشاد فرمایا: میں تمہارے
درمیان دو چیزیں چھوڑکے جارہا ہوں ایک قرآن اور دوسراسنت اور تم نے اسے مضبوطی سے تھامے رکھا تو نجات پا
جاؤ گے اگر اس سے پھر گئے تو گمراہ ہوجاؤ گے، یعنی جس نے قرآن کے تمام احکامات کو
صدق دل سے تسلیم کیا اور احادیثِ طیبہ پر عمل کیا تو وہی شخص دنیا و آخرت میں
کامیاب ہے۔
ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی اپنے آقا کریم کی سیرت طیبہ سے سبق حاصل کریں اور کوئی
کتنا ہی دل دکھائے تکلیف دے ہمیں عفو و در گزر سے کام لینا چاہیے ہمیں کس طرح حسن
سلوک کرنا چاہیے یہ سب احادیث کریمہ سے معلوم ہوا، ہمیں بھی چاہیے کہ ہم بھی علم
دین حاصل کریں قرآن و حدیث کا علم سیکھیں تاکہ ہم بھی ایک بہترین زندگی گزار کر
اپنی دنیا و آخرت کو بہترین بناسکیں۔