حضور ﷺ کی شرم و حیا از بنتِ مظہر
حسین عطاریہ،فیضان ام عطاربلدیہ ٹاؤن، کراچی
پیارے آقا صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:یقیناً ہر دین کا ایک خلق ہے اور اسلام کا خلق حیا
ہے یعنی ہر امت کی کوئی نہ کوئی خصلت ہوتی ہے جو دیگر خصلتوں پر غالب ہوتی ہے۔اسلام
کی وہ خصلت حیا ہے،اس لئے کہ حیا ایک ایسا خلق ہےکہ جو اخلاقی اچھائیوں کی تکمیل،ایمان
کی مضبوطی کا باعث اور اس کی علامات میں سے ہے۔چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہےکہ حضور پر نور ﷺ نے فرمایا:ایمان کے ستر سے زائد شعبے ہیں اور حیا ایمان
کا ایک شعبہ ہے۔ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے کہ حیا ایمان سے ہے۔جس طرح ایمان مومن
کو کفر کے ارتکاب سے روکتا ہے، اسی طرح حیا با حیا کو نافرمانیوں سے بچاتی ہیں ۔
حیا کے معنی:حیا اگر بغیر مد کے ہو تو اس کے معنی بارش کے ہیں۔اگر حیا مد کے ساتھ ہو تو اس
معنی ہے کہ شرمندگی کے ڈر سے کسی چیز کو چھوڑ دینا یعنی وہ صفت ہے جو برے افعال سے
بچنے کا باعث ہو اور ایسا وصف جو کسی حق دار کے حق میں کوتاہی کرنے سے بچائے ۔
حیا کی دو قسمیں ہیں:فقیہ ابو اللیث سمر قندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حیا کی دو قسمیں ہیں:(1)
لوگوں کے معاملے میں حیا۔(1)اللہ پاک کے معاملے میں حیا۔لوگوں کے معاملے میں حیا
یہ ہے کہ تو اپنی نظروں کو جو اشیا حرام ہیں اس سے بچے اور اللہ پاک کے معاملے میں
حیا یہ ہے کہ تو اس کی نعمتوں کو پہچان اور اللہ پاک کی نافرمانی کرنے سے حیا کر ۔
آئیے! نبیِ کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حیا کے بارے میں پڑھتی
ہیں:
حضور ﷺ کی حیا کا ذکر خیر ہے۔علامہ شیخ یوسف بن اسماعیل
نبھانی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:حضور ﷺکی حیا کا یہ عالم تھا کہ کسی چہرے
پر نظریں گاڑ کر گفتگو نہیں فرماتے تھے۔اگر اپنی منشا کے خلاف کوئی بات کہنا چاہتے
تو اشاروں کنایوں میں کہتے۔اگر قضائے حاجت کی اگر ضرورت پیش آتی تو لوگوں سے دور
کسی میدان وغیرہ میں چلے جاتے اور اس وقت تک کپڑا اوپر نہ اٹھاتے جب تک زمین پر
بیٹھ نہ جاتے ۔
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:رسول اللہ ﷺ اس
کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیا فرمانے والے تھے جو پردے میں ہو اور آپ کو جب کوئی
چیز نا پسند ہوتی تو اس (نا پسندیدگی کے اثر ) کو ہم آپ ﷺ کے چہرے سے پہچان لیتے۔یعنی
آپ کی شرم و حیا اس قدر زیادہ تھی کہ ناپسندیدگی کو بیان نہ فرماتے بلکہ صحابہ
کرام آپ کے چہرۂ مبارکہ سے اس کو پہچان لیتے تھے۔جبکہ ایک ہم ہے جو منہ میں آیا
کہہ دیا ۔اللہ کریم اپنے پیارے حبیب ﷺ کی شرم و حیا کے صدقے کم بولنے والی شرم و حیا
کی پیکر بنائے۔آمین
1- ابن ماجہ، 4 / 460 ،حدیث: 4181
2- مسلم،ص 39، حدیث: 35
3- مسند ابی یعلی ، 4 / 291 ،حدیث: 7463