حضورﷺ نے صحابہ کرام سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: جو
مجھ سے محبت کرتا ہے اسے چاہئے کہ وہ میرے صحابہ سے محبت کرے۔(تفسیر
قرطبی،6/203)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے قلوب تقویٰ و طہارت میں نہایت
مذکی و مصفی تھے، اس کو قرآنِ کریم یوں بیان کرتا ہے:اُولٰٓىٕكَ
الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ لِلتَّقْوٰىؕ(پ26،الحجرات:3)ترجمہ:وہ ہیں جن کا دل اللہ نے
پرہیزگاری کے لیے پرکھ لیا ہے ۔
خلیفۂ ثانی حضرت
عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے صحابہ کا عزاز و اکرام کرو کیونکہ وہ تم سے
بہتر ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے۔
(مشکاة المصابیح
، 2 /413 ، حدیث : 6012)
آقا ﷺ مختلف مقامات مواقع پر اپنے صحابہ کی دلجوئی اور حوصلہ افزائی بھی
فرمایا کرتے تھے جیسا کہ غزوۂ اُحد میں حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کی تیر
چلانے کی مہارت کو دیکھتے ہوئے ان کی حوصلہ افزائی ان لفظوں سے فرمائی:اِرْمِ فِدَاكَ
أَبِي وَأُمِّيیعنی تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں!تیر
مارو۔(مسلم، ص1314، حدیث:2411)
حضرت علی رضی
الله عنہ فرماتے ہیں:یہ جملے آقا ﷺ نے حضرت سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کے علاوہ
کسی اور کو نہیں فرمائے۔(ترمذی،5/418،حدیث:3774 )