حضور ﷺ کی سیرتِ مبارکہ ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔حضورِ اکرم ﷺ زندگی کے ہر ہر گوشے میں کامل و اکمل ہیں۔ دو جہاں کے سردار ﷺ  شجاعت و بہادری میں اپنی مثال آپ ہیں۔جس طرح علم و حلم ، عفو و درگزر، عدل و انصاف، زہد و تقویٰ، صبر و تحمل میں آپ کا کوئی ثانی نہیں بالکل اسی طرح شجاعت و بہادری میں بھی کوئی آپ کا ثانی نہیں ہے۔دو عالم کے مالک و مختار، باذنِ پروردگار ﷺ سب سے زیادہ دلیر وبہادر تھے۔

حضور ﷺ کی بہادری احادیث کی روشنی میں:

1صحابہ حضور ﷺ کی پناہ میں:

خلیفۂ چہارم و امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے بدر کے دن خود کو دیکھا کہ ہم حضور نبیِ کریم ﷺ کی پناہ لے رہے تھے اور آپ ہم سے زیادہ دشمن کے قریب تھے اور اس دن آپ ﷺ سب سے زیادہ بہادری کے ساتھ لڑنے والے تھے۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جب جنگ کا میدان گرم ہوتا اور ہماری دشمنوں کے ساتھ مڈ بھیڑ ہوتی تو ہم رسول اللہ ﷺ کی پناہ میں آجاتے، پس کوئی بھی آپ سے زیادہ دشمن کے قریب نہ ہوتا۔(شرح السنۃ،7/47،حدیث:3592)

2بہادری کا معیار حضور ﷺ کی قربت میں لڑنا ہے:

منقول ہے کہ تاجدارِ رسالت ﷺ کا کلام بہت کم ہوتا اور گفتگو بہت تھوڑی ہوتی۔ آپ ﷺ جب جہاد کا حکم فرماتے تو خود بھی اس کی تیاری فرماتے اور میدانِ جہاد میں آپ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ لڑتے تھے اور بہادر وہی ہوتا جو لڑائی آپ کے قریب رہتا کیونکہ آپ دشمن کے زیادہ قریب ہوتے تھے ۔

(مسلم،ص980، حدیث:1776)

3لڑائی میں سب سے پہلا وار:

حضرت عمر بن حصین رضی اللہ عنہ نے فرمایا:رسولِ بے مثال،صاحبِ جود و نوال ﷺ کفار کے جس لشکر سے بھی لڑتے سب سے پہلے آپ ہی وار فرماتے۔صحابہ کرام علیہم الرضوان کا بیان ہے کہ حضور نبیِ کریم ﷺ بہت سخت حملہ کرتے تھے۔ایک موقع پر جب مشرکین نے گھیرا تنگ کر لیا تو حضور نبیِ برحق ﷺ اپنے خچر سے نیچے اتر آئے اور ارشاد فرمانے لگے: اَنَا النَّبِیُّ لَاکَذِب اَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِب ترجمہ:میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں، میں عبد المطلب کا بیٹا ہوں۔پس اس دن سے آپ سے زیادہ مضبوط شخص کوئی نہیں دیکھا گیا۔

(بخاری،3/111،حدیث:4317)(سیرتِ مصطفیٰ،ص620)(شرح زرقانی،3/517)

4شجاعتِ مصطفےٰ ﷺ:

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور ﷺ سے زیادہ بہادر، طاقتور،سخی اور پسندیدہ میری آنکھوں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا ۔(سیرتِ مصطفیٰ،ص620)

5حضور ﷺ کی طاقتِ نبوت:

غزوہ ٔاحزاب کے موقع پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب خندق کھود رہے تھے ایک ایسی چٹان ظاہر ہو گئی جو کسی طرح کسی سے بھی نہ ٹوٹ سکی مگر جب آقا ﷺ نے اس پر پھاوڑا مارا تو وہ ریت کے بھر بھرے ٹیلے کی طرح بکھر کر پاش پاش ہوگئی۔(بخاری،3/51،حدیث:4011)

ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ آپ بہت شجاعت و بہادری والے تھے۔آپ کی مبارک زندگی ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے۔اللہ پاک ہمیں حضور ﷺ کی سنتوں پر عمل کرنے اور ان کے بتائے ہوئے طریقوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا سینہ آقا ﷺ کی محبت میں مدینہ بنائے۔آمین