بہادری کی تعریف:
درد اور غم
کی حالت میں ہمت رکھنا۔ نامنظوری کے خطرہ کے باوجود کسی کے اعتقادات پر درعمل ظاہر
کرنے کی صلاحیت کو بھی بہادری کہتے ہیں۔بہادری واقعی ہماری ان افراد اور لوگوں کے
خلاف کارروائی کرنے میں مدد کرتی ہے جو ہمارے ساتھ بُرا سلوک کرتے ہوں یا جن سے ہمیں
خطرہ ہو ۔
نبیِ کریم ﷺ کی بہادری:
حضور ﷺ کی مبارک زندگی ہر طرح سے کامل و اکمل ہے۔جس طرح علم
و حلم ،عفو و درگزر ، عدل و انصاف اور زہد
و تقویٰ وغیرہ میں آپ کا کوئی مقابل نہیں اسی طرح بہادری اور شجاعت میں بھی آپ ﷺ
اپنی مثال نہیں رکھتے۔
حضور ﷺ
کی بہادری پر اقوال صحابہ
جنگوں میں
بہادری کی کیفیت:
حضرت علی رضی اللہ
عنہ فرماتے ہیں:جب لڑائی خوب گرم ہو جاتی تھی اور جنگ کی شدت دیکھ کر بڑے بڑے
بہادروں کی آنکھیں پتھرا کر سرخ پر جایا کرتی تھیں اس وقت میں ہم لوگ رسول اللہ ﷺ
کے پہلو میں کھڑے ہو کر اپنا بچاؤ کرتے تھے اور آپ ہم سب لوگوں سے زیادہ آگے بڑھ
کر اور دشمنوں کے بالکل قریب پہنچ کر جنگ فرماتے تھے اور ہم لوگوں میں سب سے زیادہ
بہادر وہ شخص شمار کیا جاتا تھا جو جنگ میں آپ کے قریب رہ کر دشمنوں سے لڑتا تھا۔(الشفاء،1/116ملخصاً)
بہادری سے کفار پر تیر برسانا:
حضرت مقداد بن عمرو
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: مشرکین نے قتل و غارت کر کے ہمیں نقصان پہنچایا مگر آپ
اپنی جگہ پر ثابت قدم رہے،ایک قدم بھی پیچھے نہ ہٹے بلکہ دشمنوں کے سامنے کھڑے اپنی
کمان سے تیر برساتے رہے۔ایک بار آپ کے صحابہ کا ایک گروہ آپ کی طرف آیا، دوسری بار
( دشمن کے شدید حملے کی وجہ سے) آپ سے دور رہ جاتا۔لیکن میں نے جب بھی آپ کو دیکھا آپ اپنی
جگہ پر شجاعت کے ساتھ اپنے کمان سے کفار پر تیر برسا رہے تھے حتی کہ مشرکین پیچھے
ہٹ گئے۔ ( سبل الہدی و الرشاد ، 4/ 197)
بہادری میں بے مثال:
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: حضور ﷺ سے
زیادہ بہادر،طاقتور،سخی اور پسندیدہ میری آنکھوں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا ۔( سیرتِ
مصطفیٰ،ص 220)
ان سب روایات اور اقوال سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ بہادری اور
شجاعت میں بھی بے مثال تھے۔آپ کی بہادری اور شجاعت کے بارے میں جتنا لکھا جائے
اتنا کم ہے۔اللہ پاک نبیِ کریم ﷺ کی بہادری کے صدقے ہمیں بھی اسلام کے دشمنوں کے
خلاف شجاعت و بہادری عطا فرمائے۔آمین