محمد عبد المبین عطاری
(درجۂ ثالثہ جامعۃُ المدینہ فیضان
امام غزالی فیصل آباد ، پاکستان)
اللہ پاک نے ،
ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لیے
انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا تاکہ لوگ راہ راست پر آجائیں ۔
ان مبارک ہستیوں نے اپنی قوم کو جو نصیحتیں فرمائیں وہ قوم کی اصلاح اور پیغام ربانی کو عام کرنے کے
لیے فرمائیں ۔ پیغام حق کو عام کرنے میں
اور انبیاء کرام علیھم السلام کے مبارک گروہ میں حضرت شعیب علیہ السلام بھی شامل ہیں۔
آپ علیہ السلام کا نام و لقب :- آپ علیہ
السلام کا اسم گرامی " شعیب "ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ علیہ السلام
کو " خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے۔ حضرت
شعیب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ بندے ، حضرت موسی علیہ السلام جیسے جلیل
القدر پیغمبر کے صہری والد اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں سے تھے۔ حضرت
شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو جو نصیحتیں فرمائیں ان کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ آئیے قرآن پاک
کی روشنی میں حضرت شعیب علیہ السلام کی نصیحتیں جانتے ہیں :
آپ علیہ السلام کی اہل مدین کو نصیحتیں: گناہوں
کی تاریکی میں پھنسے ہوئے اہل مدین کو راہ نجات دکھانے اور ان کے اعمال وکردار کی
اصلاح کے لیے اللہ تعالی نے انہی کے ہم قوم حضرت شعیب علیہ السلام کو منصب نبوت پر
فائز فرما کر ان کی طرف بھیجا۔ چنانچہ آپ علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا
چھوڑنے اور صرف عبادت الہی کرنے کی دعوت دی اور فرمایا کہ خرید و فروخت کے وقت ناپ
تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرنے نہ دو۔ کفر و گناہ کر کے زمین میں
فساد برپا نہ کرو۔ (سیرت الانبیاء ، ص
508)
قرآن کریم میں
ہے : ترجمہ کنز العرفان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا
:انہوں نےفرمایا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔
بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آگئی تو ناپ اور تول پورا پورا
کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد
نہ پھیلاؤ۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان لاؤ - ( پ 8 ، الاعراف :85)
اہل مدین کی مخالفت اور آپ علیہ السلام کی قوم
کو عذاب الہی سے ڈرا کر مزید نصیحت : جب
قوم نے آپ علیہ السلام کی نصیحت نہیں مانی اور مخالفت پر اتر آئے تو آپ علیہ
السلام نے ارشاد فرمایا : اے میری قوم! مجھ سے تمہاری عداوت و بغض، میرے دین کی
مخالفت، کفر پر اصرار ، ناپ تول میں کمی اور توبہ سے اعراض کی وجہ سے کہیں تم پر بھی ویسا ہی عذاب نازل نہ ہو جائے جیسا قوم نوح
یا قوم عاد و ثمود اور قوم لوط پر نازل ہوا ۔ لہذا ان کے حالات سے عبرت حاصل کرو
اور توبہ کرو بے شک میرارب اپنے ان بندوں
پر بڑا مہربان ہے جو توبہ و استغفار کرتے ہیں اور وہ اہل ایمان سے محبت فرمانے
والا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے: ترجمہ
کنزالعرفان:اور اے میری قوم! میری مخالفت تم سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی
طرح کا (عذاب) آپہنچے جو نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر آیا تھا
اور لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی
طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب بڑامہربان ،محبت والا ہے۔ (پ12
، ھود : 89، 90)
اصحاب الایکہ کو نصیحتیں: جب
مدین والوں نے حضرت شعیب علیہ السلام کی بات نہ مانی اور اللہ عزوجل کی نافرمانیوں
میں مبتلا ہوئے تو انہیں شدید زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا اور اس طرح یہ عذاب
الہی سے ہلاک ہوگئے۔ اس کے بعد اللہ تعالٰی نے آپ علیہ السلام کو اصحاب ایکہ کی
طرف وعظ و نصیحت کیلئے بھیجا جسے قرآن کریم نے یوں بیان کیا گیا ہے۔
ترجمہ
کنزالعرفان:ایکہ (جنگل) والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ جب ان سے شعیب نے فرمایا: کیا
تم ڈرتے نہیں ؟ بیشک میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں۔ تو اللہ سے ڈرو اور میری
اطاعت کرو۔ اور میں اس ( تبلیغ) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی
پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ (اے لوگو!) ناپ پورا کرو اور ناپ تول کو گھٹانے
والوں میں سے نہ ہو جاؤ۔ اور بالکل درست تر از و سے تو لو۔ اور لوگوں کو ان کی چیزیں
کم کر کے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نےتمہیں اور
پہلی مخلوق کو پیدا کیا۔(پ19 ، الشعراء:176-184)
اہل مدین کی ایک والوں نے
بھی حضرت شعیب علیہ السلام کی نافرمانی کی اور عذاب سے ہلاک کردیے گئے۔ یہ دونوں
قومیں کفرو شرک کے علاوہ جس بنیادی گناہ کے سبب مبتلائے عذاب اور رسوائے زمانہ
ہوئے وہ ناپ تول میں کمی تھا انتہائی افسوس کہ یہی گناہ فی زمانہ ہمارے معاشرے کا
بھی ایک ناسور بن چکا ہے جس سے بچنے کی انتہائی ضرورت ہے ۔رسول کریم صلى اللهُ
عَلَيْهِ وَالِهِ وَسَلَّم نے ناپ تول کرنے والوں سے فرمایا: تم (ناپ اور تول) دوایسی
چیزوں کے ذمہ دار بنائے گئے ہو جن (میں کمی کرنے) کی وجہ سے تم سے پہلے امتیں ہلاک
ہو چکی ہیں۔ (ترمذی، کتاب البیوع، باب ماجاءفی المکیال والمیزان ، 9/3، الحدیث
1221) اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء کرام علیھم السَّلَام صرف عبادات ہی سکھانے نہیں
آتے بلکہ اعلیٰ اَخلاق، سیاسیات، معاملات کی درستگی کی تعلیم بھی دیتے ہیں جیسا
کہ حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم کو ناپ تول میں کمی جیسے گناہ سے منع کیا ۔ اللہ
پاک ہمیں ناپ تول میں کمی کرنے سے محفوظ فرمائے آمین ۔