خرم شہزاد (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم
سادھوکی لاہور،پاکستان)
ٓپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اور حسن بیان کی وجہ سے آپ
کو خطیب الانبیاء کہا جاتا ہے امام ترمذی رحمت اللہ علیہ لکھتے ہیں حضور پرنور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حضرت شعیب
علیہ السلام کا تذکرہ کرتے تو فرماتے وہ
خطیب الانبیاء تھے کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے دعوت دی اور
دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو بطور خاص پیش نظر رکھا۔
خطیب الانبیاء
حضرت شعیب علیہ السلام اللہ تعالی کے برگزیدہ رسول حضرت موسی کلیم اللہ علیہ السلام جیسے جلیل القدر پیغمبر کے صہری والد اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی نسل میں
سے تھے آپ علیہ السلام مدین شہر میں رہتے تھے یہاں کے لوگ کفروشرک بت پرستی اور
تجارت میں ناپ تول میں کمی کرنے جیسے بڑے گناہوں میں مبتلا تھے ان کی ہدایت کے لیے
اللہ تعالی نے آپ علیہ السلام کو مقرر فرمایا آپ علیہ السلام نے انہیں احسن
انداز میں توحیدو رسالت پر ایمان لانے کی دعوت دی اور ناپ تول میں کمی کرنے اور دیگر حقوق العباد
تلف کرنے سے منع کیا
ترجمہ کنز الایمان
1: تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت
پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکہ غم کرو کافروں کا ۔ (سورۃ
الاعراف ایات نمبر 84 )
ترجمہ کنز الایمان2:
اور مدین کی طرف ان کے ہم کو شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بے شک میں تمہیں آسودہ حال
دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے(سورۃ العٰدیٰت نمبر
84 )
ترجمہ کنز الایمان
3: مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم اللہ کی
بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو تو انہوں
نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نےآلیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے ۔ (سورۃ عنکبوت آیات 29)
ترجمہ کنز الایمان
4: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود
نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو
اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پلاؤ یہ
تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ ( سورۃ الاعراف آیات نمبر 85 )
ترجمہ کنز الایمان
5: اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی
قوم یا ہود کی قوم یاصالح کی قوم پر اور
لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں۔ (سورۃ ھود
آیت نمبر 89)