حافظ محمد مزمل ( درجہ اولیٰ جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
آپ علیہ السلام کا اسم گرامی شعیب ہے اورحسن بیان کی وجہ سے آپ
کو خطیب انبیاء کہا جاتا ہے امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں حضور پر نور صلی
اللہ تعالی علیہ والہ وسلم جب حضرت شعیب علیہ الصلاۃ والسلام کا تذکرہ کرتے تو
فرماتے وہ خطیب انبیاء تھے کیونکہ انہوں نے اپنی قوم کو انتہائی احسن طریقے سے
دعوت دینے میں لطف و مہربانی اور نرمی کو
بطور خاص پیش نظر رکھا آپ علیہ الصلوۃ والسلام اپنی قوم میں انتہائی امانت دار شخص
کی حیثیت سے معروف تھےاسی لیے توحید رسالت کی دعوت دیتے وقت قوم سے
فرمایا : ترجمہ کنز الایمان:بے شک میں تمہارے لیے امانت دار اور رسول ہوں۔
نبوت رسالت وہ انعام الہی ہے جس کا کوئی
نعم البدل نہیں اللہ تعالی نے حضرت شعیب
علیہ الصلوۃ والسلام کواس عظیم انعام سے
مشرف فرمایا معجزات سے نوازا اور اپنی رحمت سے آپ علیہ الصلوۃ والسلام اور اہل ایمان
کو دنیاوی عذاب سے محفوظ رکھا۔
(1)
اللہ تعالی کی عبادت کرو : ترجمہ
کنز العرفان : اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری
قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ تول میں کمی نہ
کرو بے شک میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں بے شک مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کےعذاب کا ڈر ہے. ( تفسیر صراط الجنان
جلد : 4 ،پارہ : 12 ،سورہ ھود آیت نمبر: 84 ، صفحہ : 479 )
(2)
ناپ تول میں کمی نہ کرو :ترجمہ کنز
العرفان :اے میری قوم انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں
گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو اللہ کا دیا ہوا جو بچ جائے وہ
تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور میں تم پر نگہبان نہیں۔ (تفسیر صراط
الجنان،جلد: 4 ، سورہ ھود آیت نمبر
86،صفحہ: 481)
(3)
آخرت کی تیاری کرو :ترجمہ کنز
العرفان : مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو بھیجا اس نے فرمایا اے میری قوم اللہ
کی بندگی کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو تو
انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل
پڑے رہ گئے۔
تفسیر
:
اس آیت اور اس
کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم آپ حضرت
شعیب علیہ الصلاۃ والسلام کو یاد کریں جنہیں ہم نے
ان کے ہم قوم مدین والوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا تو انہوں نے دین کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا اے میری قوم صرف
اللہ تعالی کی بندگی کرو اور قیامت کے دن سے ڈرتے ہوئے ایسے افعال بجا لاؤ جو آخرت
میں ثواب ملنے اور عذاب سے نجات حاصل ہونے کا باعث ہوں اور تم ناپ تول میں کمی کر کے مدین کی سرزمین میں فساد پھلاتے نہ پھرو
تو ان لوگوں نے حضرت شعیب علیہ الصلوۃ والسلام کو جھٹلایا اور اپنے فساد سے باز نہ
آئے تو انہیں زلزلے کی صورت میں اللہ تعالی کے عذاب میں آلیا یہاں تک کہ ان کے گھر
ان کے اوپر گر گئے اور صبح تک ان کا حال یہ ہو گیا کہ وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے
بل مردے بے جان پڑے رہ گئے۔(صراط الجنان جلد:7، پارہ :20 ،سورہ العنکبوت ،آیت نمبر
: 37 )
(4)
اللہ تعالی کے عذاب سے ڈرو : ترجمہ کنز العرفان : اے میری قوم میری مخالفت تم
سے یہ نہ کروا دے کہ تم پر بھی اسی طرح کا (عذاب) آ پہنچے جو نوح کی قوم اور ہود کی
قوم صالح
کی قوم پر آیا تھا اور لوط کی قوم تو تم سے کوئی دور بھی نہیں ہے۔ (تفسیر صراط
الجنان جلد:4 ، پارہ : 12 ،سورہ ھود آیت نمبر 89 ، صفحہ: 485)
(5)
ہٹ دھرمی سے بچو :قَالَ
یٰقَوْمِ اَرَءَیْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّیْ وَ رَزَقَنِیْ
مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًاؕ-وَ مَاۤ اُرِیْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ
اَنْهٰىكُمْ عَنْهُؕ-اِنْ اُرِیْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُؕ-وَ مَا
تَوْفِیْقِیْۤ اِلَّا بِاللّٰهِؕ-عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ اُنِیْبُ(88) ترجمۂ کنز الایمان: کہا اے میری قوم بھلا
بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں او راس نے مجھے اپنے پاس
سے اچھی روزی دی اور میں نہیں چاہتا ہوں کہ جس بات سے تمہیں منع کرتا ہوں آپ اس کا
خلاف کرنے لگوں میں تو جہاں تک بنے سنوارنا ہی چاہتا ہوں اور میری توفیق اللہ ہی کی
طرف سے ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں۔
تفسیر
صراط الجنان:
{قَالَ یٰقَوْمِ:فرمایا:
اے میری قوم!} حضرت شعیب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی
قوم کو ان کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھے بتاؤ کہ
اگر میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے روشن دلیل یعنی علم ،ہدایت،دین
اور نبوت سے سرفراز کیا گیا ہوں اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنے پاس
سے بہت زیادہ حلال مال عطا فرمایا ہوا ہو تو پھر کیا میرے لئے یہ جائز ہے کہ
میں ا س کی وحی میں خیانت کروں اور اس کا پیغام تم لوگوں تک نہ پہنچاؤں۔ یہ
میرے لئے کس طرح روا ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اتنی کثیر نعمتیں عطا
فرمائے اور میں اس کے حکم کی خلاف ورزی کروں۔ ( تفسیر صراط الجنان جلد : 4
،پارہ :12 ،سورہ ھود آیت: 88 ، صفحہ:483 )