تمام تعریفیں اللہ جل شانہ کے لئے جس نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور انسانوں کی رہنمائی کے لئے انبیاء کو مبعوث فرمایا جنہوں نے آکر اپنی اپنی امت کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ احکام پر مطلع فرمایا اور شریعت مطہرہ کے بیان کردہ طور طریقے پر عمل کرنے کے لیے ابھارا- اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو اپنی اپنی امت کے لئے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا تاکہ کوئی امت یہ دلیل قائم نہ کر سکے کہ ہمارے پاس کوئی ڈر اور خوشخبری سنانے والا تشریف نہ لایا اور جن نبیوں کو  اللہ تعالٰی نے امت کی رہنمائی کے لئے بھیجا ان میں سے ایک حضرت شعیب علیہ السلام بھی ہیں حضرت شعیب علیہ السلام کو مدین کی طرف بھیجا گیا حضرت شعیب علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے ہیں حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی امت کو اللہ تعالٰی کے عطاکردہ احکام پہنچاۓ اور انہیں کچھ نصیحتیں عطا فرمائیں تاکہ وہ اس پر عمل کرکے جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُؕ کے مستحق ٹھہریں اور جو آپ نے نصیحتیں کیں اللہ تعالیٰ نے ان کا تذکرہ کچھ یوں فرمایا :

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(85) ترجمۂ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ (الاعراف : 85)

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے :وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ(84) ترجمۂ کنز الایمان:اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔ (ھود : 84)اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ایک اور مقام پر آپ کی نصیحت کا یوں ذکر فرمایا :

اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179) ترجمۂ کنز الایمان:جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (الشعراء : 177 تا 179)

اسی طرح ایک اور جگہ یوں ارشاد فرمایا : اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ(182)وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)وَ اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ(184) ترجمۂ کنز الایمان:ناپ پورا کرو اور گھٹانے والوں میں نہ ہو۔ اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی مخلوق کو (الشعراء : 181 تا 184)

اسی طر ح سورۃ العنکبوت میں یوں ارشاد ہوا

وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ شُعَیْبًاۙ-فَقَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ ارْجُوا الْیَوْمَ الْاٰخِرَ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(36) ترجمۂ کنز الایمان:مدین کی طرف اُن کے ہم قوم شعیب کو بھیجا تو اس نے فرمایا اے میری قوم الله کی بندگی کرو اور پچھلے دن کی امید رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو (العنکبوت : 36)

.انبیاء علیھم السلام کو سب سے پہلے یہ حکم دیا جاتا تھا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی دعوت دیں پھر جو کام سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہو اس کی دعوت دیں تو حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم کفر کے بعد ناپ تول میں کمی کے گناہ میں مبتلا تھی اس لئے انہیں ہر آیت میں اس بات کا حکم دیا گیا کہ ناپ تول میں کمی نہ کرو لیکن انہوں نے آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی ایک نہ سنی اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور ہر قسم کی برائیوں میں ملوث رہے تو ان کو عذاب دے کر ہلاک کردیا گیا ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین