محمد عمر عظیم قادری (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضانِ مدینہ راولپنڈی ، پاکستان)
شعیب علیہ
السلام، اللہ تعالی کے بھیجے گئے ایک نبی تھے اور آپ موسیٰ علیہ السلام کے سسر بھی
تھے۔ شعیب علیہ السلام مدین کی طرف بھیجے گئے تھے۔ آپ
کو اس وقت مدین کی طرف بھیجا گیا۔ جب اہل مدین ناپ تول میں کمی کرتے تھے اور قسم
قسم کے سرکشیوں اور نافرمانیوں میں ڈوبے
ہوئے تھے۔
شعیب میکیل کے
بیٹے تھے اور میکیل یشجر کے اور یشجر مدین کے اور مدین ابراہیم ( علیہ السلام) کے
بیٹے تھے۔ شعیب (علیہ السلام) نابینا (ہو گئے) تھے چونکہ اپنی قوم سے خطاب کرنے میں
آپ کو کمال تھا اس لیے آپ کا لقب خطیب الانبیاء ہوا۔ آپ کی قوم کافر بھی تھی اور
ناپ تول میں بھی کمی کرتی تھی۔ ابن عساکر نے عبد اللہ بن عباس کا بیان نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم) جب شعیب (علیہ السلام) کا ذکر کرتے تھے تو فرماتے تھے وہ خطیب الانبیاء
تھے اس لیے کہ اپنی قوم سے خطاب اچھے اسلوب سے کرتے تھے۔
سوا شعیب (علیہ
السلام) کے اور کوئی نبی دو امتوں کی ہدایت کے لیے مبعوث نہیں ہوئے ایک امت ان کی یہ قبیلہ ہے جس کا نام مدین ہے
اور شعیب (علیہ السلام) بھی اسی قبیلہ کے ہیں اسی لیے اللہ تعالیٰ نے شعیب (علیہ السلام)
کو اس قبیلہ کا بھائی فرمایا ہے اور دوسری امت بن کے رہنے والے لوگ ہیں جن کو سورة
شعرا میں اصحاب الایکہ فرمایا ہے اور بعض مفسر کنویں
والے لوگوں کو بھی جن کو سورة فرقان اور سورة ق میں اصحاب الرس فرمایا ہے ان کی ہی
امت میں شمار کر کے یوں کہتے ہیں کہ شعیب (علیہ السلام) تین امتوں کی ہدایت کے لیے
بھیجے گئے ہیں لیکن حافظ عماد الدین ابن کثیر نے کہا اصحاب الایکۃ ایک ہی امت کے
لوگ میں جن میں کم تولنے اور کم ناپنے کا رواج تھا اور اسی ایک امت کی ہدایت کے لیے
شعیب (علیہ السلام) بھیجے گئے ہیں یہ لوگ پیڑوں کی بھی پوجا کیا کرتے تھے اس واسطے
ان کو اصحاب الایکہ یعنے پیڑوں والے کہہ کر جو سورة شعرا میں بتا دیا ہے اکثر
مفسروں کا قول یہی ہے کہ شعیب (علیہ السلام) نے بڑی عمر پائی ہے موسیٰ (علیہ
السلام) کے وقت تک زندہ تھے۔ اور ایک شخص قبطی کو مار کر مصر سے مدین کو جب موسیٰ
(علیہ السلام) گئے تو ان کی ملاقات شعیب (علیہ السلام) سے ہوئی اور وہ دو بہنیں جن
کا قصہ سورة قصص میں ہے شعیب (علیہ السلام) کی بیٹیاں تھیں جن میں سے ایک کا نکاح
حضرت موسیٰ سے ہوا شعیب (علیہ السلام) نابینا تھے۔حضرت شعیب علیہ السلام کی اپنی
قوم کو کی جانے والی چند نصیحتیں قرآن پاک کی روشنی میں پیش کی جاتی ہیں۔ آئیے پڑھیئے
اور نصیحت حاصل کیجئے:
اللہ کی
عبادت کرو اور ناپ تول میں کمی نہ کرو: وَ اِلٰى مَدْیَنَ اَخَاهُمْ
شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُهٗؕ-وَ
لَا تَنْقُصُوا الْمِكْیَالَ وَ الْمِیْزَانَ اِنِّیْۤ اَرٰىكُمْ بِخَیْرٍ وَّ
اِنِّیْۤ اَخَافُ عَلَیْكُمْ عَذَابَ یَوْمٍ مُّحِیْطٍ ترجمۂ کنز الایمان: اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب
کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور
تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے
والے دن کے عذاب کا ڈر ہے۔ (ھود 11 آیت 84)
اللہ کی
عبادت کرو: وَ اِلٰى مَدْیَنَ
اَخَاهُمْ شُعَیْبًاؕ-قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ
غَیْرُهٗؕ-قَدْ جَآءَتْكُمْ بَیِّنَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ فَاَوْفُوا الْكَیْلَ وَ
الْمِیْزَانَ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تُفْسِدُوْا فِی
الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِهَاؕ-ذٰلِكُمْ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
ترجمۂ کنز الایمان: اور مدین کی
طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا
تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو
ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے
بعد فساد نہ پھیلاؤ یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ۔ (الاعراف 7 آیت 85)
ناپ تول میں کمی نہ کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ:
وَ یٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْیَالَ
وَ الْمِیْزَانَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا
تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(85)بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ
كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ ﳛ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ(86)ترجمۂ کنز الایمان: اور اے میری قوم ناپ اور
تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں
فساد مچاتے نہ پھرو۔ اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین
ہو اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں۔ (ھود 11 آیت85-86)
اللہ سے ڈرو: كَذَّبَ اَصْحٰبُ لْــٴَـیْكَةِ
الْمُرْسَلِیْنَ(176) اِذْ قَالَ لَهُمْ شُعَیْبٌ اَلَا تَتَّقُوْنَ(177)اِنِّیْ
لَكُمْ رَسُوْلٌ اَمِیْنٌ(178)فَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوْنِ(179)وَ مَاۤ
اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ مِنْ اَجْرٍۚ-اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلٰى رَبِّ
الْعٰلَمِیْنَ(180) ترجمۂ کنز الایمان:
بَن والوں نے رسولوں کو جھٹلایا۔ جب ان سے شعیب نے فرمایا کیا ڈرتے نہیں ۔ بیشک میں
تمہارے لیے اللہ کا امانت دار رسول ہوں۔تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو۔ اور میں
اس پر کچھ تم سے اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے۔ (الشعراء
26 آیت 177-180 )
راستے میں نہ بیٹھو: وَ لَا تَقْعُدُوْا بِكُلِّ صِرَاطٍ
تُوْعِدُوْنَ وَ تَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِهٖ وَ
تَبْغُوْنَهَا عِوَجًاۚ-وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ كُنْتُمْ قَلِیْلًا فَكَثَّرَكُمْ۪-وَ
انْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان: اور ہر راستے پر یوں نہ بیٹھو کہ
راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں
کجی چاہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا اور دیکھو فسادیوں کا کیسا
انجام ہوا۔(الاعراف 7 آیت 86)
ناپ تول پورا کرو: اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا
مِنَ الْمُخْسِرِیْنَ(181)وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِ(182)وَ لَا
تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ(183)وَ
اتَّقُوا الَّذِیْ خَلَقَكُمْ وَ الْجِبِلَّةَ الْاَوَّلِیْنَ(184) ترجمۂ کنز الایمان: ناپ پورا کرو اور گھٹانے
والوں میں نہ ہو۔ اور سیدھی ترازو سے تولو۔ اور لوگوں کی چیزیں کم کرکے نہ دو اور
زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔ اور اس سے ڈرو جس نے تم کو پیدا کیا اور اگلی
مخلوق کو۔ (الشعراء آیت 181-184)
رب سے معافی مانگو: وَ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ
تُوْبُوْۤا اِلَیْهِؕ-اِنَّ رَبِّیْ رَحِیْمٌ وَّدُوْدٌ(90) ترجمۂ کنز الایمان: اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی
طرف رجوع لاؤ بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے۔ (ھود 11 آیت 90))