اللہ پاک نے قرآن پاک میں جن نبیوں کا ذکر فرمایا ان میں ایک عظیم ہستی حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں، آیئے! آپ علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ پڑھتے ہیں:

اللہ پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ اذْكُرْ عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ الْاَبْصَارِ(45) ترجمہ کنز العرفان: اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کویاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔(پ23، صٓ: 45)

اس آیت میں حضرت ابرہیم، حضرت اسحاق اور حضرت یعقوب علیہم السلام کی دو صفات بیان کی گئی ہیں کہ وہ قوت اور سمجھ والے ہیں۔

اسی طرح اپنی قبر و آخرت کو یاد کرنا یہ بھی ایک عمدہ اور بہترین انسان کی صفت ہوتی ہے اور یہ صفت بھی حضرت اسحاق علیہ السلام میں موجود تھی، چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتاہے: اِنَّاۤ اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) ترجمہ کنز الایمان: بےشک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔ (پ23، صٓ:46)

اسی طرح آپ علیہ السلام اللہ پاک کا قرب حاصل کرنے والے بندوں میں سے ہیں، جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47) ترجمہ کنز الایمان: اور بےشک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔(پ23، صٓ:47)

آپ علیہ السلام اللہ پاک کی برکت پانے والوں میں سے ہیں، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَ مِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا ۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:113)

اللہ تعالیٰ حضرت اسحاق علیہ السلام کے مزار پر انوار پر لاکھوں کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اور آپ علیہ اسلام کے صدقے ہم سب کی بے حساب مغفرت فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔